زوال پذیر سیاسی مافیا

“حساب لینے والو کان کھول کر سن لو ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو، آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائرڈ ہو جاؤ گے، تمہارے بچوں اور تمہارے خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کر دیں گے۔”

آپ سوچ رہے ہونگے کہ اس ہفتے کا کالم ایک فلمی ڈائیلاگ سے کیوں شروع ہو رہا ہے۔ ڈائیلاگ بھی ایسا جس میں کوئی انتہائی خطرناک مافیا کا غنڈہ ریاستی اہلکاروں کو دھمکیاں دے رہا ہے۔

تو عرض ہے کہ یہ نہ کسی فلم کا ڈائیلاگ اور نہ ہی کسی عام سے جرائم پیشہ مافیا کے کارندے کے الفاظ ہیں بلکہ یہ اس انتہائی خطرناک مافیا کے ایک کارندے کے الفاظ ہیں جس کی نشاندہی عدالت عظمیٰ نے پاناما مقدمے کے فیصلے میں کی تھی۔

یہ وہ مافیا ہے جس نے جمہوریت اور سیاست کے نام پر ہماری ریاست کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ یہ عام جرائم پیشہ افراد کی طرح کسی پولیس انسپکٹر یا چھوٹے موٹے افسر کو دھمکیاں نہیں دیتا بلکہ اس کے کارندے ملک کی سب بڑی عدالت کے جج صاحبان کو اٹھا کر باہر پھینکنے کی باتیں کر تے ہیں۔

یہ وہ نام نہاد جمہوری مافیا ہے جس کے غنڈے ریاستی اداروں کی قیادت کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن میں اپنے گارڈ فادر کے گھر سے کچھ فاصلے پر 14 بیگانہ پاکستانیوں کی لاشیں گرا دیتے ہیں۔

یہ وہ مافیا ہے جو دن دہاڑے سڑک پر ایک ماں کے لال کو گاڑی کے نیچے کچل کے قتل کر دیتا ہے اور پھر اس معصوم کو شہید جمہوریت قرار دے دیتا ہے۔

یہ وہ مافیا ہے جو ماضی میں جج صاحبان کو فون کر کے فیصلے لکھواتا تھا۔

یہ وہ مافیا ہے جو حکومت میں ہو یا نہ ہو لیکن اس ملک پر حکمرانی اور سرکاری وسائل کا استعمال اپنا پیدائشی حق سمجھتا ہے۔ اسی لیے ان کے گھروں سے سر کاری گاڑیاں برآمد ہوتی ہیں۔

اس مافیا کی طاقت اور خوف کی ایک جھلک ہم نے حال ہی میں جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھی۔ ویڈیو میں سنگین جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے ایک شخص کو ریاست کا نمائندہ سہمے ہوئے اپنی صفائیاں پیش کر رہا ہے اور گارڈ فادر تک پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے کہ میرا کوئی قصور نہیں۔

شاید جب یہ ویڈیو بنائی گئی ہو اس وقت ریاست کے اس نمائندے کے ذہن میں وہ دھمکیاں ہوں کہ آج تم حاضر سروس ہو۔۔۔ تمہارے بچوں کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کر دینگے۔۔۔۔۔

لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اب یہ مافیا اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ عوام میں بڑھتا سیاسی و جمہوری شعور، ریاست کا قانون پر عملدرآمد کا فیصلہ، آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا، یہ سب وطن عزیز کو اس مافیا کی گرفت سے آزاد کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

لیکن ایک ایسی شخصیت ہیں جن کی اس حوالے سے خدمات سب سے زیادہ ہیں۔ اگر یہ شخصیت نہ ہوتی تو شاید اس مافیا پر کبھی زوال نہیں آتا۔

یہ قوم کی وہ بیٹی ہے جس کی عقل و دانش کی وجہ سے ڈان لیکس سے لے کر پاناما کے مقدمے تک ہر موقعہ پر یہ مافیا بے نقاب ہوا۔

اسی بیٹی کی سیاسی بصریت ، قائدانہ صلاحیتوں اور ذہانت کی وجہ سے آج گارڈ فادر پابند سلاسل ہے۔ جو کام ریاست نہیں کر سکی اس بیٹی نے وہ اکیلے کر دکھایا۔ اس بیٹی نے اب اپنی تحریک مزید متحرک کر دیا، پہلے اگر مافیا کے بچ نکلنے کا کوئی امکان تھا بھی تو اب وہ ختم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

تاریخ دانوں نے ہمیشہ معاشروں کی ترقی میں عورت کے کردار کو نظرانداز کیا ہے، لیکن جو کارنامہ اس بیٹی نے انجام دیا ہے اسے مورخ بھی نظر انداز نہیں کر سکے گا۔

یہ قوم خوش قسمت ہے جسے ایک ایسی بےلوث شخصیت نصیب ہوئی جس نے صرف پاکستان کی بھلائی کے لیے کام کیا، اپنے لیے لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں بنائی۔

ٹاپ اسٹوریز