جیتے بغیر جیت

جیتے بغیر جیت

اچھا یہ کمال ہے کہ کبھی کبھی آپ بغیر جیتے ہوئے جیت جاتے ہیں۔ سیاست میں تو ہم یہ دیکھتے رہے۔ لاڈلے جیت جاتے ہیں اور فقیران  حرم سر نہوڑے پولنگ بوتھ سے ہذیان بکتے ہوئے نکلتے ہیں کہ فارم نہیں ملا ۔۔۔ اب ان لوگوں کو پتہ نہیں کہ دنیا کے کتنے ملکوں میں تو  صرف 99 فیصد ووٹ لے کر لوگ جیت جاتے ہیں۔ رہی ایک فیصد کی ” اکثریت ” تو وہ جیل چلی جاتی ہے۔

یہاں تو شکر کریں کہ اس” اکثریت ” کو ” جیتنے ” والی پارٹی میں شامل ہونے کا حق ہے ورنہ روز ڈیوڈ تو ہے ہی ۔۔۔۔ ہمارے ایک ساتھی نے جس کو ہر انگریزی لفظ کا ترجمہ کرنے کا شوق ہے،  اس کو ” احمق گلاب ” کہتے رہتے ہیں لیکن ایک اور ” گل داودی” کہنے پر مصر ہیں۔

میں نے ایک صاحب سے پوچھا کہ بھارتی پارلیمنٹ کے اراکین کی 25 فیصد تعداد جرائم پیشہ اور مافیا پر مشتمل ہے ۔۔۔۔ جو 500 کروڑ نہیں 5000 کروڑ بھارتی روپوں کے فراڈ میں ملوث ہے ۔۔۔ اس کے بارے میں برطانوی اخبارات ” تحقیقی رپورٹ ” شائع کیوں نہیں کرتے ۔۔۔۔۔جواب جو ملا وہ ناقابل اشاعت ہے۔

بھارتی میڈیا نے تہلکہ سے جس سفر کا آغاز کیا تھا وہ عرصے تک غیر جانبدار رہا لیکن اب بی جے پی کا غلام ہو گیا ہے۔ ہمارا میڈیا کوئی کارنامہ کئے بغیر ” پس ماندہ” دور میں واپس چلا گیا اب تو کوئی یہ بھی نہیں کہتا کہ ۔۔۔۔

پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے ہر ناحق
آدمی کوئی ہمارا دم تحریر بھی تھا

ابھی شہزاد اکبر صاحب ۔۔۔۔۔ ڈیلی میل کی خبر پر ایک سوال کا جواب دینے سےاس طرح انکار کر رہے ہیں ” آپ جہاں سے سوال لکھوا کر لائے ہیں میں ان کو نہیں جانتا ”

اس مقدمے کی سماعت سے قبل اتنی پریس کانفرنس ہوئی ہیں کہ اللہ کی پناہ ۔ ۔۔۔۔ ایک وقت تھا کہ خبروں پر سمجھوتہ نہیں ہو تا تھا لیکن اب تو 11 بجے سے پریس کانفرنس جیسے ۔۔۔” رئیلٹی شو” شروع ہوتے ہیں اور رات 11 بجے تک چلتے ہیں ۔ بیچ میں خبریں ” بھی ” آجاتی ہیں۔

مریم نواز شریف کی طرف سے ” وڈیو لیک ” کی گئی اس کی پریس کانفرنس  میں بے چارے شہبازشریف چھت کو گھورتے رہے لیکن کوئی رعایت نہیں ملی اور ڈیلی میل کے ” گل داودی ” نے لنکا ڈھا دی اور بیوی بچے داماد کسی کو نہیں چھوڑا ۔۔۔

سماعت سے قبل اس موضوع پر 13 پریس کانفرنس ہوچکی ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے بھی اس بارے میں پریس کانفرنس کی اور مریم اورنگ زیب نے بھی۔ حتی کہ ” لاکھوں ملازمتوں ” کی خوش خبری کرنے والے فیصل واوڈا بھی میدان میں آ گئے۔۔۔ انہوں نے ” سیاسی سانپوں ” کا سر کچلنے کا اعلان کردیا۔

مسلم لیگ نے  شاہد خاقان عباسی کو میدان میں اتارا ۔۔۔۔۔ایک وکیل نے مریم کے خلاف پٹیشن فائل کی۔ سپریم کورٹ نے  تاریخ مقرر کی اور اس سے قبل ایک اور وکیل طارق اسد ملک نے سرکار کے خلاف درخواست فائل کی، طارق اسد ایڈووکیٹ نے اپنی پٹیشن میں وفاقی سیکریٹری قانون، مریم نواز، احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک اور وڈیو سکینڈل کے اہم کردار ناصر بٹ کو فریق بنایا گیا ہے اور کہا ہے کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک عدلیہ کی تاریخ کے سب سے اہم کیس کی سماعت کر رہے تھے، ضروری تھا کہ جج ارشد ملک پر نظر رکھی جاتی، قومی ادارے اپنے فرائض ادا کرنے کے بجائے دوسرے اداروں کے کام میں مداخلت کررہے ہیں، قومی اداروں کی جانب سے عدلیہ کے امور میں مداخلت کی وجہ سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے، لہزا ضروری ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے  اور  یہ کہ قومی اداروں کو حکم دیا جائے کہ وہ عدالتی امور مداخلت نہ کریں۔۔۔

پاکستان میں برطانوی اخبارات کی خبروں پر ان گنت مقدمے بنے ۔۔۔۔ اس مقدمے میں ” گل داودی ” ہارتا ہے یا نہیں ۔۔۔ یہ اس کا اشو نہیں لیکن اگر مقدمہ ” ملکہ عالیہ ” کی عدالتوں میں گیا تو بہت مسئلے پیدا ہو جائیں گے۔ مقدمہ ہتک عزت کا ہوا تو زیادہ سنجیدہ بات ہو گی کیوں کہ اس مقدمے میں بھاری جرمانے عائد ہو تے ہیں ۔۔۔۔اتنے کہ کہ لوگ دیوالیہ ہو جاتے ہیں۔

ملک کی سیاست، سماجی و اقتصادی صورت حال اور انصاف ایک آزمائش سے گزر رہے ہیں۔ سب پر دباؤ ہے۔ عام آدمی اب عام آدمی نہیں رہا بلکہ اس کے آدمی ہونے پر بھی شبہ ہے، فاقے کرنے والے بڑھ گئے ہیں، کاروبار بند ہے، ہڑتالیں جاری ہیں ۔۔۔۔۔ماضی کی طرح پھر ہڑتال کرنے والوں کو گالیاں دی جا رہی ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دو سال بعد دودھ شہد کی نہریں بہہ رہی ہوں گی۔

تو بات شروع ہوئی تھی نا جیتنے کے باوجود جیتنے سے ۔ نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو ہرادیا مگر نہیں ہرایا ۔۔۔۔۔انگلینڈ نے پہلی بار ورلڈ کرکٹ کپ جیت لیا لیکن نہیں جیتی نہیں۔ سپر اوور ( ضمنی انتخابات) بھی ناکام رہے ۔۔۔۔۔ پندرہ اسکور ہوا ۔۔۔ دو ارب سے زیادہ آنکھیں  یہ سب دیکھ رہی تھیں جو میچ سے قبل انگلینڈ کے حامی تھے ۔۔۔۔۔ وہ 40 ویں اوور تک دونوں کے حامی ہو چکے تھے ۔۔۔۔اور جب سب کچھ برابر رہا تو ۔۔۔۔۔۔ کہہ دیا ” بھئی انگلینڈ نے زیادہ باؤنڈریز ماری ہیں تو ورلڈ کپ انگلینڈ کا ”

تو نیوزی لینڈ ہار گیا ۔۔۔۔انگلینڈ ہار کر بھی جیت گیا۔

اسی لئے نیا محاورہ سامنے آیا ۔۔۔۔۔” لوگ ہار کر بھی جیت جاتے ہیں ”

لیکن انگلینڈ کو بھی علم ہے کہ وہ نیوزی لینڈ کو شکست نہیں دے سکا

براہ کرم مذکورہ محاورے کو سیاسی رنگ نا دیا جائے کہ انتخابات میں ہارنے والے حکومت بنا لیتے ہیں ۔۔۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔۔
جیتے بغیر جیت ۔۔۔۔۔ کب ختم ہو گی؟

ٹاپ اسٹوریز