مین آف دی میچ

میرا کالم

مین آف دی میچ

’’تو صدر ٹرمپ کو کرکٹ آتی ہے؟‘‘

” نہیں۔۔۔‘‘

’’وہ کرکٹ کا کھیل جانتے ہیں؟ ”

” پتہ نہیں لیکن شائد انہوں نے نام سنا ہو ۔ امریکن کرکٹ بورڈ تو شاید بے عملی کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے معطل کر رکھا ہے”

” تو پھر وزیر اعظم عمران خان کو کر کٹ بیٹ کا تحفہ اور آئزن پاور کی پورٹریٹ۔۔۔۔ دونوں کی کیا تک ہے”

” بیٹ اس لئے کہ عمران خان کو کیپٹل ایرینا ون میں کیا جانے والا یہ وعدہ یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو احتساب بیورو کے حوالے کرنا ہے”

” اوہ نہیں ۔ وہ  صرف کرکٹ کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تاکہ ۔۔۔۔۔۔ کرکٹ کا صرف ڈھانچہ برقرار رہے۔‘‘

ائیر مارشل نور خان نے ہاکی ٹھیک کرنے کی کوشش کی تھی اس کے بعد ہاکی کسی کے بس کی نہیں رہی”

” بکو مت  تم تو کیپٹل ایرینا ون کے تاریخی جلسے میں بھی خرابی نکال دو گے”

’’نہیں جلسہ بہت زبردست تھا ۔۔۔ پاکستان کا پہلا جلسہ ”

” نہیں نہیں ۔۔۔۔ دنیا کے کسی بھی سربراہ کا پہلا جلسہ ۔ فردوس عاشق اعوان کو نہیں سنا ”

” میں ان کو نہیں سنتا لیکن اس چکر میں نہیں پڑا ۔۔۔ جلسہ زبردست تھا ۔۔ بھارت کے وزیر اعظم مودی میڈیسن گارڈن اور سلیکون ویلی میں دو جلسے کر چکے ہیں ۔ تیسرا 22 ستمبر کو ہو گا ”

” ارے مودی امریکہ جا رہا ہے؟ پھر تو صدرٹرمپ  کشمیر پر ثالثی کی بات  ضرور کریں گے”

“میرا خیال ہے کہ یہ بات آگے بڑھنے سے پہلے ہی دم توڑ جائے گی”

“تم جیسے لوگ اچھی باتوں کے خلاف کیوں ہو جاتے ہو۔ ہر چیز میں کیڑے نکلنا تمھارا شوق ہے”

“ارے نہیں ۔ برا کیوں مانتے ہو ۔۔ ۔وہ بھا رت نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد کہ امریکہ ثالثی کرائے گا  کیونکہ مودی نے بھی درخواست کی ہے تو رات کو بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان کو اٹھایا گیا پہلے تو وہ سمجھا کہ پاکستان نے حملہ کر دیا ہے تو اس نے کہا کہ ہماری فوج بالا کوٹ کی طرح ۔۔۔۔”

” یار اتنی لمبی نا چھوڑ ”

” یقین کرو ۔ پھر جب اس کو بتایا گیا کہ صدر ٹرمپ نے کیا لنکا ڈھائی ہے تو اس نے کہا ہاں ۔۔ ۔شاید ایسا ہی ہے ”

’’ارے واہ ۔ پھر کیا ہوا ”

“پھر بھارتی  دفتر خارجہ کا جو ٹویٹ جاری کیا گیا اس میں اس بات کی تردید تھی کہ وزیراعظم مودی نے کبھی صدر ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کی اور نا ہی بھارت کسی تیسرے ملک کی مداخلت چاہتا ہے۔”

” پھر جھوٹ ۔ ایک لیڈر ششی تھرور نے موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مودی پر الزام لگا دیا کہ وہ صدر ٹرمپ کو ٹھیک سے اپنا موقف بیان نہیں کرسکے”

” تو پھر ہمیں کیا فائدہ ہوا ”

” پہلا یہ کہ ہر 15 دن بعد مودی اور ٹرمپ میں فون پر ہونے والی گفتگو اب جب ہو گی تو اس میں ذرا سی کشیدگی ہو گی ۔ بھارتی میڈیا صدر ٹرمپ کو جس طرح برا بھلا کہہ رہا ہے اس کا بریف بھی صدر ٹرمپ کو ملنا ہی ہے۔ انسان تو ہے نا یہ سرخی دیکھ کر غصہ تو آئے گا کہ ٹرمپ جھوٹا ہے۔ تیسرا یہ کہ وائٹ ہاؤس میں صدر نے بہت عرصے بعد پہلی مرتبہ کشمیر کا اس تشویش کے ساتھ ذکر کیا ہے اور اس کے ساتھ دہشت گردی کی اصطلاحات استعمال نہیں کی گئیں”

” یہ تو زبردست کام ہو گیا ”

” شاید ۔۔۔ لیکن مودی بھا رت کو نفرت کی جس بلندی پر لے گیا ہے اس سے مسئلہ جلد حل ہونے کی امید بھی نہیں ۔۔۔۔ پاکستان کو صدر ٹرمپ کے بیان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسئلہ کشمیر شدت کے ساتھ اٹھانا ہو گا ۔ اب تو یورپی برادری اور اقوام متحدہ کی  نئی رپورٹس بھی بھارت کا بھانڈا پھوڑ چکی ہیں ”

” تو بھارت مانتا کیوں نہیں ”

” جب تک امریکہ بھارت پر اقتصادی دباؤ نہیں ڈالے گا اس وقت تک بات آگے نہیں بڑھے گی ۔۔۔ لیکن صدر ٹرمپ  کے بیان سے کشمیریوں کو حوصلہ ضرور ملے گا ”

” مگر افغانستان کا کیا ہو گا ”

“میرا خیال ہے کہ پاکستان یہ امریکی تجویز مان گیا ہے کہ طالبان پر جتنا ممکن ہو اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ زلمے خلیل زاد کا مشن جلد پورا ہو جائے”

” کیا پاکستان کا طالبان پر اتنا اثر ہے؟ ”

” ظاہر ہے پاکستان جتنا کرسکتا ہے اتنا کرے گا ۔۔ طالبان کی اپنی پالیسی ہے۔ ایران بھی کچھ اثرو رسوخ رکھتا ہے ۔۔۔ وہ بھی کچھ کرسکتا ہے”

” لیکن امریکہ ایران سے بھی تو پنگا لے رہا ہے  اور ایران نے بھی برطانیہ کا جہاز پکڑ لیا ہے۔ اب کیا ہو گا یار؟ ”

” ٹرمپ خان ملاقات میں اس بارے میں لازمی بات ہوئی ہو گی۔ اس کا اعلان ہو یا نا ہو۔ خیلج عمان، خلیج فارس ( خلیج عرب ) اور آبنائے ہرمز میں جہازرانی ہی نہیں تیل کی فراہمی بھی خطرے میں ہے۔ امریکی فوج سعودی عرب پہنچ رہی ہے کئی جنگی جہاز  سمندروں میں گشت کر رہے ہیں۔ پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہو گا۔ علاقے میں عدم استحکام پوری دنیا میں آگ لگا دے گا۔۔”

“اچھا یہ دلچسپ بات ہے کہ جنگی بیان دینے والا ٹرمپ ابھی تک جنگ سے پیچھے ہٹ رہا ہے”

” صدر ٹرمپ کو بھی سمجھ آ گیا ہے کہ جنگ سے انہیں کوئی فائدہ نہیں۔ اگلے انتخابات میں بھی تو حصہ لینا ہے ”

“ارے ابھی سے تیاریاں”

” انتخابی مہم تو شروع بھی ہو چکی”

” لیکن فائدہ کیا ہو گا”

” ٹرمپ شمالی کوریا سے مفاہمت، ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے، افغان جنگ کے آبرومندانہ حل  اور اب کشمیر پر امن عمل کی بات کر کے کوئی ایک ایسی بڑی کام یابی چاہتا ہے جو ان کو نوبل انعام دلوا دے ۔ شاید یہ ان کا بچپن کا خواب ہے۔۔”

” اگر مودی اور خان مل کر کشمیر کا مسلہ حل کر لیں تو امن انعام ان کا”

” مگر برصغیرکے ملک تو پانی پر بھی جنگ کے لئے تیار رہتے ہیں”

دونوں کچھ سوچتے رہے پھر اٹھ گئے۔ ٹی وی شو کا وقت ہوچکا تھا ۔۔۔۔ دونوں کی پی سی آر میں ڈیوٹی تھی ۔۔۔۔

پہلا لائیو آن لائین گرافک بناتا ہے۔

مہمان آپس میں لڑ رہے تھے ۔۔۔۔” کیا ملا پاکستان کو ”

دوسرا بھی پرگرام گرافک بنا رہا تھا

” مین آف دی میچ کون ؟ ٹرمپ یا خان “

ٹاپ اسٹوریز