اہم ترین مہینہ

10 محرم الحرام کو اسلامی تاریخ میں بے حد اہمیت حاصل ہے۔ اسی تاریخ کو نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین ؓ اپنے جانثاروں کے ہمراہ میدانِ کربلا میں شہید ہوئے۔ 10محرم کو یوم عاشور منایا جاتا ہے، 10محرم کو زمین و آسمان اور لوح و قلم تخلیق کئے گئے،10 محرم الحرام کو حضرت آدم اور اماں حوا پیدا ہوئے،10 محرم کو حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی،10 محرم کو فرعون کا لشکر غرق ہوا، 10 محرم کو حضرت ابراہیم ؑ پر آگ گلزار بن گئی، 10 محرم کے دن حضرت نوح ؑ کی کشتی کنارے پر لگی، اسی دن حضرت ابراہیم ؑ کو خلیل اللہ کا خطاب عطا ہوا، 10 محرم کے دن حضرت سلیمان ؑکو تخت عطا ہوا، یہی وہ د ن ہے جب حضرت عیسیٰ ؑ  آسمان پر اٹھائے گئے، 10 محرم کے دن حضرت یونس ؑ مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے، 10 محرم کے د ن حضرت ایوب ؑ کو صحت عطا ہوئی،  10 محرم کے دن حضرت یعقوب ؑ حضرت یوسف ؑ سے چالیس برس کے بعد ملے، 10 محرم کے دن حضور نبی کریم ﷺ  نے مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی اوراسی دن حضور ﷺ کا نکاح حضرت بی بی خدیجہؑ سے ہوا۔

محرم الحرام ایثار، قربانی، اتحاد اُمت، باہمی رواداری اور پرامن بقائے باہمی کا درس دیتا ہے۔ مدینہ طیبہ سے لے کر میدان کربلا تک اسلام کیلئے عظیم قربانیوں کی تاریخ اسی ماہِ مبارک سے وابستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماہ محرم کو اُس دن سے عزت و احترام اور حرمت و فضیلت کا مہینہ قرار دیا ہے، جب سے قرآن مجید کے الفاظ میں ”جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا۔“ سال کے بارہ مہینوں میں سے جن چار مہینوں کو محترم قرار دیا ان میں محرم سرفہرست ہے۔ زمانہ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کا احترام کیا جاتا تھا۔ اسلام نے قرآن مجید کی تصدیق اور شہادت سے اس ازلی حرمت کو ابدی حرمت بنا دیا۔

اسلامی تقویم کا پہلا اور رسول اکرم ﷺ کی ہجرت مدینہ کے فیصلوں اور تیاریوں کیلئے اہم مہینہ ہونے کی وجہ سے محرم الحرام دیگر تمام مہینوں میں ممتاز ہے۔ جس طرح قبل از اسلام تاریخ کے ایسے عظیم واقعات اس ماہ مبارک میں پیش آئے جنہوں نے انسانیت کو اپنی طرف متوجہ کیا اسی طرح دور نبوت و رسالت میں ایسے واقعات پیش آئے کہ اُمت مسلمہ انہیں فراموش نہیں کر سکتی۔ ان میں بالخصوص یکم محرم الحرام کو خلیفہ ؓدوم سیدنا حضرت عمر فاروق ؓ اور دس محرم الحرام کو نواسہ رسول ﷺ سیدنا حضرت حسین ؓ کی اپنے قافلے اور خاندان نبوت کے افراد کے ساتھ شہادت جیسے واقعات  شامل ہیں جن سے نہ صرف اُمت مسلمہ بلکہ تاریخ انسانیت بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ ان اہم واقعات کی وجہ سے اُمت نے اسلام کی سربلندی کی جدوجہد کے سفر کو مدینہ اور کربلا سے وابستہ کر لیا کہ خون شہادت سے اسلامی تاریخ سرخرو ہے اور مسلمانوں کا ایمانی جذبہ اس سے جدوجہد کا درس اور زندگی کی حرارت محسوس کرتا ہے۔

ایک طرف اسلام کی ایک بنیاد عدل اجتماعی ہے جس کیلئے حضرت سیدنا فاروق اعظمؓ  کا اسوہ قابل تقلید ہے تو دوسری طرف خاندان نبوت اور سیدنا حضرت حسین ؓ کا صبر و رضا‘ جرات و استقامت اور حق کیلئے ہر قوت سے ٹکرا جانا، ایک ایسا کردار ہے جس نے اُمت مسلمہ اور ایمانی جذبوں کو قیامت تک کیلئے زندہ و جاوید کر دیا ۔
ان قربانیوں کا سب سے بڑا درس یہ ہے کہ ذاتی جذبات، خواہشات اور مفادات کو عظیم مقاصد کے حصول کیلئے قربان کر دیا جائے۔ آج کے حالات میں جب وطن عزیز بیرونی دباﺅ کا شکار ہونے کے ساتھ چاروں طرف سے دشمن طاقتوں کے گھیرے میں ہے۔ ان حالات میں ہمارا فرض ہے کہ داخلی طور پر رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل کریں اور اُمت میں انتشار کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔ یہ نہ صرف وقت کی ضرورت اور محرم الحرام کا پیغام بلکہ اُمت کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی سب سے بڑی تدبیر بھی ہے ۔

ٹاپ اسٹوریز