151… 152… 153…

میرا کالم

ہمیں تو اس سے بھی آگے کی گنتی آتی ہے لیکن باد نسیم ۔۔۔ معاف کیجئے گا فروغ نسیم صاحب 149 پر ہی اڑ کر رہ گئے، پہلے کہا ہم سندھ میں 149 اے 149 ( 4) کے تحت صوبائی حکومت کے اختیارات لے لیں گے اور اس کا وقت آ گیا ہے۔ وزیر اعظم ہفتے کے روز اس کا اعلان کرسکتے ہیں ۔۔۔ یہ بیان آنا تھا کہ ہر طرف ہا ہا کار مچ گئی ۔۔۔۔اتنی دھول اڑی کہ چیف جسٹس کا یہ بیان اسکرین آؤٹ ہو گیا کہ انجینئیرڈ سیاسی احتساب تباہ کن ثابت ہو گا اور یہ کہ لوگوں کی آوازوں کو نا دبایا جائے۔

فروغ نسیم نے ایسی ہوا چلا دی کہ رات بھر ردعمل آتا رہا ۔۔۔ شدید اور تلخ۔ سب سے خطرناک ردعمل پیپلزپارٹی کا ہی ہونا تھا لیکن پہلا اور بھر پور ردعمل پیر صاحب پگارا کا آیا جنہوں نے فروغ نسیم کے خاصے پھولے ہوئے غبارے سے ہوا نکال دی۔ پیر پگارا نے کہا کہ کراچی ہمارے پاکستان کا دارالحکومت مقرر ہوا تھا اسی لیے مہاجر کراچی آئے۔ پھر ایوب خان بھاری سرمایا خرچ کر کے اسے اسلام آباد لے گئے۔ فروغ نسیم ہمارا دارالحکومت واپس لائیں۔سندھ کے بارے میں سوچیں بھی نہیں لب کشائی سے پہلے سوچ سمجھ لیں ۔۔۔۔۔

بے چارے فروغ ۔۔۔۔ نسیم اقتدار میں مست رہنے والے ایسے حملے سے گھبرا گئے۔ شاید ڈانٹ بھی پڑ گئی ہو۔ فوراً ٹی وی پر آئے، کہنے لگے یہ تو میری ذاتی رائے ہے، میں اپنی رائے تو دے سکتا ہوں 149 آئین کا حصہ ہے لہذا غیرجمہوری نہیں۔

لوگ کہتے ہیں کہ فروغ نسیم شریف الدین پیرزادہ ثانی ہیں ( ہم وسیم اکرم ثانی ) کی بھی سرگرمیاں دیکھ رہے ۔۔۔ رفتار کے بغیر باؤنسر ماریں گے تو یہی ہو گا کہ محرم کے جلوس کا جائزہ لیتے ہوئے ہیلی کاپٹر خالی میدان پر چلا گیا۔
اسی طرح جب ٹی وی بیپر سے قبل ہی سوشل میڈیا پر یہ خبر آ گئی کہ 149 اے آئین میں سرے سے ہے ہی نہیں اور 149 ( 2)  آئین سے حذف ہو چکی ہے تو انہوں نے پھر پینترا بدلا کہ میں تو 149 (4) کی بات کر رہا تھا ۔۔۔
شریف الدین پیرزادہ کی ایک کلاس تھی ۔۔۔۔ میں نے انہیں جنگ کے کیس میں عدالت میں آتے ہوئے دیکھا ہے کہ سب ہی بول اٹھے

کس مشیر کی آمد ہے کہ سب کانپ رہے ہیں

جج نے اعتراض کیا کہ آپ کس قانون کے تحت ریلیف مانگ رہے ہیں۔ پیرزادہ صاحب کے چہرے پر کوفت کے آثار نمودار ہوئے اور کہا سماعت کل تک ملتوی کر دیں ۔۔۔ جنگ بمقابلہ سرکار تھا۔ پیرزادہ صاحب سرکار کے مشیر لیکن ذاتی حثیت میں آ گئے اور دوسرے دن تازہ چھپا ہوا گزٹ آف پاکستان بھی پیش کر دیا جس سے روشنائی کی خوشبو ابھی آ رہی تھی ۔۔۔ لیکن افسوس یہ کہ فروغ نسیم اگلے روز حذف شدہ شق نمبر 2 اور 149 اے آئین میں شامل نہیں کرا سکے۔

وہ تو اسلام آباد کو چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی بھی ہدایت کر کے آئے تھے کیونکہ چیف صاحب نے دو اراکین کمیشن کی تقرری غیر آئینی قرار دے دی تھی ۔۔۔ کہا تھا کہ آئینی عمل پورا نہیں ہوا۔ ایک صاحب کا کہنا ہے ریاست مدینہ کے صوبے سندھ پر جس کا وجود نیا نہیں ۔۔۔۔۔ ایم کیو ایم کئی حملے کر چکی ہے ۔ پہلے بانی گاتے تھے

سندھ میں کیسے ہوگا گزارا
آدھا ہمارا آدھا تمھارا

پھر اور سخت نعرے ۔۔۔ ان کی بے دخلی کے بعد چھوٹوں نے یہی گیت الاپا ۔۔۔ جب پی ٹی آئی آئی تو ایم کیو ایم اپنی رہی سہی موجودگی ختم کرنے کے لئے بس قدموں میں بیٹھ گئی ۔( ایم کیو ایم سب حکومتوں کی سنگی رہی ہے )
ایک بار گورنر سندھ اسمعیل نے بھی ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر مارا ۔۔۔۔” سندھ میں ایک صوبہ اور بن سکتا ہے ”
ان کے اتحادی پیر پگارا جو ملک کے لئے پی ٹی آئی سے زیادہ اہم ہیں چھترول کرتے ہوئے نکل آئے۔ پیپلزپارٹی نے اپنا اور باقی جماعتوں نے حسب توفیق اپنا حصہ ڈالا ۔۔۔۔ اور گورنر صاحب کو اسلام آباد طلب کر لیا گیا۔ یوں معاملہ ختم ہوا۔

میں اس کالم میں 149 کے میرٹ پر بات نہیں کروں گا لیکن اہم وکلا کہتے ہیں کہ اس کا تعلق گندگی، کچرا کنڈی اور نالوں کی صفائی سے نہیں۔ وفاق کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ امن اور معاشی صورت حال پر صوبے کو ہدایت دے اور اگر صوبہ عمل نا کرے تو کارروائی کرے۔

سندھ حکومت کہتی ہے کہ آئین کے تحت ایک بہترین مکینزم کے ذریعے ایسا آپریشن کیا گیا ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور کراچی اب غیر محفوظ شہروں کی فہرست میں نہیں۔ جہاں تک معیشت کا تعلق ہے تو وفاق نے اس کا حشر کر دیا۔۔

پیپلزپارٹی کی حکومت نے بے حد غلطیاں کیں، 11 برسوں میں وہ دس بسیں چلا پائی، کراچی کے مسائل دو چند ہوتے گئے، کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مقدمات قائم ہوئے، پیپلزپارٹی میں کوئی تخلیقی ذہن نہیں ۔۔۔ جو ہے اس کے گھر میں ڈکیتی ہو جاتی ہے۔

لیکن ۔۔۔۔ نواز اور پیپلزپارٹی نے فوج کی متحرک مدد سے جو آپریشن کیا اس سے کراچی پاکستان کو واپس مل گیا ۔۔۔۔۔ورنہ 20 سال تک جو ہوا وہ شب آشوب ہے ۔۔۔۔۔ فروغ نسیم اس زمانے میں امن مخالفین کا ساتھ دے رہے تھے ۔۔۔
فروغ نسیم کیا غلطی کر گئے یا ان سے گورنر نے غلطی کرائی وہ یہ تھی کہ اپریل 2019 کی اسی طرح کی ناکام کوشش سے سبق نہیں سیکھا۔

پیپلزپارٹی کے کٹر مخالف ایاز لطیف پلیجو اور پیر پگارا کے بیانات فروغ نسیم کو بہت بیک فٹ پر لے گئے، خود پی ٹی آئی والے بھی اب کھل کر ان کی حمایت نہیں کر رہے ہیں ۔۔۔

یقینا کہیں نا کہیں اس انتشار کی مانیٹرنگ ہورہی ہو گی ۔۔۔۔

اسی جگہ جہاں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ 90 لاکھ کشمیری عقوبت خانے میں بھوکے پیاسے اور بیمار ہیں۔ جہاں بھارتی 15 ویں کور کی نقل و حرکت پر نظر ہے ۔۔۔ سری نگر، اوانتی پورہ، پٹھان کوٹ، ادھم پور ہر بھارتی فضائیہ کیا کر رہی ہے، یہ بھی دیکھا جارہا ہے۔ ایل او سی پر محدود جنگ جاری ہے۔ 15 ویں کور کے Elements ایل او سی کے قریب پہنچ رہے ہیں اور فروغ نسیم 149 سے کھیل رہے ہیں۔

چلیں چھوڑیں ۔ ایک ٹاک شو دیکھتے ہیں ۔ آپ کا بڑا احترام ہے۔۔۔

ہم کہتے ہیں انجینئیرڈ احتساب ہو رہا ہے۔۔۔

مجھے آپ کی بات پر اعتراض ہے یہ بے ہودہ الزام ہے۔۔۔۔

گالیوں پر نا آئیں ۔ میں کہتا ہوں احتساب بلا امتیازنہیں۔۔

امتیاز کا بھی ہوگا۔ بچ کے نہیں جائے گا ۔۔۔۔۔

امتیاز کون؟

وہی جس کی بات کررہے ہیں

آپ خاتون ہیں، آپ بہن ہیں، احترام ہے آپ کا ۔۔۔ میں کہہ رہا ہوں کہ سب کا احتساب کریں سیاسی انجینئیرڈ احتساب نا کریں۔

پھر کہا آپ نے سیاسی انجینئیرڈ احتساب ۔۔۔۔ واپس لیں یہ الفاظ میں آپ کی مذمت کرتی ہوں۔

مگر میں کیوں واپس لوں ۔۔۔۔ یہ تو چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے۔

کیا کہا ۔۔۔۔۔ کب؟

آج کہا ہے کہ سیاسی انجینئیرڈ احتساب کا تاثر ختم کیا جائے ۔۔۔۔۔ ٹی وی دیکھ لیں۔۔۔

ان کا بڑا احترام ہے ۔ وہ جو کہتے ہیں ٹھیک ہوتا ہے ۔۔۔

تو اب آپ سیاسی انجینئیرڈ احتساب کے تاثر کو ختم کردیں گے ۔۔۔

ہمارے دور میں سیاسی جماعتوں میں نہیں ہوا ماضی کے 70 سال کی گند ۔۔۔۔۔۔

تو آپ کہہ رہی ہیں کہ چیف جسٹس درست نہیں کہہ رہے ۔۔۔

نہیں کب کہا میں نے ۔ بڑا احترام ہے ان کا ۔۔۔۔۔وہ ہمارے بڑے ہیں ۔۔

مگر سندھ میں آپ کیا کرنا چاہتی ہیں، فروغ نسیم کہہ رہے ہیں کہ سندھ حکومت کے اختیارات وفاق لے لے گا۔۔

ہاں وہ تو لینے پڑیں گے، آخر کیا کیا ہے انہوں نے سندھ کے ساتھ؟ ایک پروجیکٹ مکمل نہیں کیا۔ کچرا کبڈی بنا دیا ہے شہر کو۔ بے روزگاری عام ہے۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے، امن و امان کی صورت حال خراب ہے۔۔۔

نواز شریف کراچی میں گرین لائین پروجیکٹ چھوڑ گیا تھا، زیادہ سے زیادہ 4 مہینے میں پورا ہو جاتا لیکن سال سے اوپر ہوگیا ہے اور۔۔۔

وہ تو بارش بہت ہوئی ۔ آپ کا بڑا احترام ہے لیکن آپ سے اس طرح کی گفتگو کی توقع نہیں تھی ۔۔۔

معافی چاہتا ہوں ۔ لیکن یہ بتائیں کہ بی آر ٹی پشاور کیوں پورا نہیں ہوا۔ پرویز خٹک صاحب کے زمانے کا ہے؟

میزبان نے بس بریک لے لیا ۔۔۔۔

ٹاپ اسٹوریز