کیا اللہ ناراض ہے؟

میرا کالم

میر پور خاص میں موٹر سائیکل پر میت لے جانے والے چچا اور باپ کو ٹرک نے روند کر ہلاک کردیا۔

اسلام آباد میں دن دہاڑے میاں بیوی کو سر راہ قتل کردیا گیا۔

گھر سے بھاگی ہوئی ساتویں کلاس کی بچی سوات سے بر آمد۔

اے ٹی ایم چور صلاح الدین کو پولیس نے تشدد کر کے قتل کردیا۔

بوڑھی عورت سے پنجاب پولیس کے افسر کی بدتمیزی، باقی افسر دیکھتے رہے۔

نارووال میں بچوں کی وین پر ٹرک الٹ گیا، 7 بچے ہلاک۔

اور نا جانے کیا کیا۔۔۔

خانیوال میں وحشت اور بربریت کی ایک اور کہانی

زمین دار نے بیٹی کی پیدائش پر مبارک باد دینے والے مزدور پر ظلم کی انتہا کردی۔ 6 گھنٹے تک موٹر سائیکل سے باندھ کر رکھا۔ پانی مانگنے پر گٹر کا پانی پینے پر مجبور کیا۔

آپ کس پر بات کرنا پسند کریں گے۔۔۔

ارے ہاں کشمیر بھی تو ہے جہاں 80 لاکھ آبادی عقوبت خانے میں ہے ۔۔۔۔ایک بچے کا باپ اس کی لاش پر بین سن رہا تھا ۔۔۔۔

آزادی۔۔۔۔آزادی ۔۔۔۔آزادی ۔۔۔پاکستان سے رشتہ کیا ۔۔۔لا الہ الا اللہ ۔۔۔آزادی ۔۔اور پھر 8 سالہ یہ بچہ بلک بلک کر ایسا رویا کہ آسمان بھی رونے لگا۔

ساجد ترگامی کے والد کو انسولین کی ضرورت تھی ۔۔۔۔فوج نے دوا کے لئے باہر نکلنے والے ساجد کو گولی ماردی اور والد گھر میں مرگیا۔

راشدہ صفہ کدل میں کسی گھر سے ادھار چاول لینے نکلی تو اسے اغوا کرنے کی کوشش کی، وہ ایسی لڑی کہ بھارتی فوجی جھانسی کی رانی کو بھول گئے۔ راشدہ کو گھبرا کر اسپتال منتقل کیا گیا تو اس کی دونوں ٹانگیں رائفلوں کے بٹ سے توڑ دی گئی تھیں، کلائی دو جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اور سر سے خون بہہ رہا تھا ۔۔۔۔

ادھر آزاد کشمیر کا وزیر اعظم اسلام آباد کشمیر یکجہتی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے رو رہا تھا ۔۔۔۔۔عورتیں روز صبح دروازہ کھول کر اس امید پر باہر دیکھتی ہیں کہ پاکستان سے مدد آئی ہوگی ۔۔۔۔

لیکن خبریں اور بھی ہیں

حکومت کے خلاف 6 مہینے بعد ( جنوری فروری) فیصلہ کن مہم شروع کریں گے۔۔۔  بلاول بھٹو زرداری

نواز شریف کی سزا کے خلاف دلائل کی تیاری کے لئے دو ہفتے چاہیں ۔ میرے دلائل 3 مہینے ( دسمبر جنوری ) جاری رہیں گے ۔۔۔۔ خواجہ حارث وکیل نواز شریف

مٹھی میں غذائی کمی سے 4 بچے ہلاک ۔ تھر میں اس ماہ مرنے والوں کی تعداد 30 سے بڑھ گئی۔۔

ٹھٹھہ میں پولیس اہلکار عرفان پٹھان کا ایک نوجوان پر اس کی ماں کے سامنے تشدد۔۔

قصور کی زینب سے چونیاں کے بچوں تک ۔۔۔۔اتنا ظلم ۔۔۔۔اتنی بے حسی ۔۔۔۔تین دن بعد وزیر اعلیٰ کو ہوش آیا ۔۔۔مدہوشی اتنی بھی اچھی نہیں۔

لیہ پنجاب میں ایک بچی کی اجتماعی آبروریزی۔۔

پنجاب پولیس نے ایک اور نوجوان کو نجی ٹارچر سیل میں مار ڈالا۔۔۔

سندھ حکومت کچرا ہے اس کو کچرے میں ڈال دو۔ فروغ نسیم کے بعد فواد چوہدری کی سندھ آمد

علی زیدی نے کیچڑ نالوں سے نکال کر پارکوں میں ڈال دی۔

تو اب میں کس پر لکھوں ۔ فواد چوہدری اور فروغ نسیم پر یا خورشید شاہ کی گرفتاری پر ۔

لیکن یہ فضول لوگ ہیں ۔ ظلم کی مذمت نہیں کرتے اور نا کشمیر کانفرنس کو برباد کرنے پر دل گیر ہوتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو کچرے میں ڈالنا ہوگا ۔ لیکن ان کی بے حسی کا یہ عالم تھا کہ وہ چونیاں کی کچرا کنڈی سے پھر ملنے والی تین بچوں کی لاشوں پر کچھ بولے اور نا یہ تبصرہ کیا کہ وزارت سائنس سگ گزیدگی کے انجیکشن کی پاکستان میں تیاری کے لئے کیا کررہی ہے۔

بھارتی چندر ما مشن کی ناکامی دیکھنے کےلئے جاگنے والے وزیر کو یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ میر پور خاص میں ایمبولینس نا ہونے کی وجہ سے میت کے ساتھ دو اور بھی مارے گئے۔

بے حسی کی یہ کیفیت ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے چونیاں کے المیے کا دو دن تک نوٹس نہیں لیا ۔ وزیر اعظم نے طورخم سے ٹوئٹ کیا کہ ضلعی انتظامیہ کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے ۔ بے چارہ وزیر اعظم ۔۔۔۔۔۔۔وسیم اکرم ثانی نے اس کا کام کتنا بڑھا دیا ہے۔

ہمارے بزرگ کہتے تھے کہ جب چھوٹے بچے مارے جانے لگیں تو سمجھ لو کہ اللہ تم سے ناراض ہے ۔ ہم ابھی تک یہ بات نہیں سمجھ پائے ۔ ہمارا خیال ہے کہ ہم بھی چنیدہ قوم ہیں اور اللہ خود ہمارے مسئلے حل کردے گا لیکن ہم غرناطہ، بغداد اور ڈھاکا کو بھول جاتے ہیں جہاں ہمیں سزا دی گئی۔ بار بار سزا دی جاتی ہے لیکن ہم باز نہیں آتے ۔ ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ لمبی لمبی زبانیں کام نہیں آئیں گی۔

غیر مسلم اقوام نے قرآن مجید کے تصور فلاح معاشرت، مساوات، سہولت، حقوق العباد اور روزگار کو خوب اپنایا اور اپنے معاشروں میں بہبود کے نظام کو جنم دیا۔ ان کو علم تھا کہ بھوک آداب کے سانچے میں نہیں ڈھل سکتی لہٰذا ” کوئی بھوکا نا رہے ” کے اصول کو نافذ کیا گیا، تعلیم کو مفت یا انتہائی سستا بنا دیا گیا، علاج کی سہولت عام کردی گئی ۔۔۔۔بجلی پانی جیسی سہولتوں میں کمی کا وہاں کوئی تصور نہیں ۔ زلزلوں اور سیلاب سے وہ اس طرح لڑے کہ ان کے نقصانات کم سے کم ہوگئے۔

سب سے بڑا کام انہوں نے بچوں کے تحفظ کا کیا ۔۔۔۔ پیدائش کے بعد بھی والدین بچوں کو بہترین ماحول دینے کے پابند ہیں اور اس کے لیے قائم محکمہ باقاعدہ گھروں کے دورے کرتا ہے ۔

ہمارے ملک میں بچوں کو پیدا ہونے کے بعد بس پالا جاتا ہے ۔ کبھی کتے کے کاٹے کی دوا ملک بھر میں دستیاب نہیں ہوتی اور کبھی پورا ملک ڈینگی کے ” سالانہ ” دورے کا شکار ہوجاتا ہے ۔ یہ دیکھے بغیر کہ ہم دشمن ملک پر جو تجارتی پابندی لگا رہے ہیں کیا اس سے ہمیں نقصان ہوگا ؟ ہوا یہی کہ کئی دوائیں ملک میں کم پڑ گئیں ۔

قدرتی آفات ہمارا اتنا نہیں بگاڑتیں جتنا ہم خود ۔میت کی منتقلی کے لئے سرکاری ایمبولینس کے لئے رشوت لینے والوں کو چاہیئے کہ وہ بقول شیخ رشید اپنے کفن میں جیبں بنوا لیں ۔۔۔۔سارے پیسے ساتھ لے جائیں کیوں کہ ان کی اولاد کے ساتھ ہونا وہی ہے جو وہ دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں.

زینب کیس کے بعد خیال تھا کہ پنجاب ایک بڑا سبق سیکھ گیا ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوا ۔ بچوں کی پورنوگرافی کی اطلاعات کے ساتھ مزید تین لاشیں ملیں ۔۔۔معصوم بچوں کی جن کو شاید زندگی کا مفہوم بھی پتہ نا ہو ۔۔۔۔ان کے ساتھ بھی زیادتی کی گئی اور پھر بے رحمی سے قتل کردیا گیا ۔قصور سیف سٹی کا بھرم پھر پاش پاش ہوگیا ۔۔۔۔پھر بھاگ دوڑ ۔۔۔وہ معطل ۔۔۔۔یہ معطل ۔۔۔۔مارو پکڑو ۔۔۔۔نہیں چھوڑیں گے ۔۔۔نعرے ہی نعرے ۔۔۔۔۔

مگر اے لوگو ! یاد رکھنا اب کوئی پیغمبر نہیں آئے گا جو تم کو بچا لے ۔ اللہ نے عذاب نازل نا کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔۔۔۔۔سزا ضرور دے گا۔۔

تو اپنی اپنی فرد عمل سنبھالو

ہر اک او لو الامر کو صدا دو کہ اپنی فردِ عمل سنبھالے

اٹھے گا جب جامِ سر فروشاں پڑیں گے دارورسن کے لالے

کوئی نہیں ہوگا کہ جو بچالے، جزا سزا سب یہیں پہ ہوگی

یہیں سے اُٹھے گا شورِ محشر، یہیں پہ روزِ حساب ہوگا

فیض احمد فیض

ٹاپ اسٹوریز