پاکستانی سیاستدانوں کیلئے یورپ میں منی لانڈرنگ اب سہانہ خواب

اس سال پورے یورپ سے مسلسل اینٹی منی لانڈرنگ کیسز کی خبریں گرم رہیں، ایک انویسٹی گیشن کے مطابق 30 ارب کے روسی اثاثے ڈینمارک کے سب سے بڑے بینک ڈینسکی بینک (ڈینش بینک) کی اسٹونین برانچ سسٹم سے گزر گئے اور کسی کو کانو کان خبر نہ ہوئی۔

حال ہی میں یہ خبر بھی آئی کہ ڈچ بینک آئی این جی کو بھی نیدر لینڈ میں 775 ملین یورو کا فائن بھرنا پڑا ہے، یہ سب اس لئے کہ یورپین بینک اب بھی منی لانڈرنگ اور ٹیررسٹ فائننسنگ ایکٹ پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کررہے تھے۔

سب سے اہم خبر یہ ہے کہ جولائی میں یورپین کمیشن نے 5 اے ایم ایل ڈائیریکٹو کو نافذ کردیا ہے، پچھلے 12 مہینوں میں ہمارے اپنے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے علاوہ کئی منی لانڈرنگ کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے کمیشن پر اور بھی دباؤ تھا کہ جلد از جلد پالیسی کو اپڈیٹ کیا جائے۔

پوری دنیا میں یورپ کی خوب تھو تھو ہوئی اور پھر پچھلے بارہ مہینوں میں یورپ کے کئی شہروں میں دہشت گردی کے واقعات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اب اس تھو تھو اور دہشت گردی کے نتیجے میں 5اے ایم ایل ڈائیریکٹو کو پیش کیا گیا ہے اور یورپ بہت تیزی سے اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشاں ہے۔

اس ڈائیریکٹو کا اہم ترین مقصد یہ ہے کہ ایک سینٹرل رجسٹر بنایا جاسکے جس میں کمپنی اور کمپنی کے اصل مالکان کی ساری تفصیلات درج کرنا قانوناً فرض ہوجائے۔ یعنی آنے والے وقتوں میں حتمی فائدہ مند اونر والا مسئلہ پیدا ہی نہیں ہوگا جس پر ہماری عدلیہ نے بے تحاشہ وقت ضائع کیا ہے ۔

یورپ میں جو بھی پراپرٹی خریدی جائے گی یہ بتانا ضروری ہوگا کہ پیسہ کس کا ہے، کہاں سے آیا ہے اور اگر یہ پراپرٹی بک گئی تو کس کو فائدہ ہوگا۔ اب شیل کمپنیوں اور ٹرسٹ کے پیچھے کمپنیوں اور نومنی شیئر ہولڈرز کے پیچھے چھپنا نا ممکن ہوجائے گا۔ کوئی بھی ٹی وی پر بیٹھ کر یہ نہیں کہہ سکے گا کہ ” نہیں میری تو یورپ میں کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے ” کیونکہ جج صاحب گوگل کرکے یہ پتا کرسکیں گے کہ ابو جان نے یورپ میں کہاں کہاں ملک کا لوٹا ہوا پیسہ چھپا کی رکھا ہے، اس رجسٹر پر کڑی نظر رکھی جائے گی تاکہ کوئی بھی رجسٹر کے ساتھ خورد برد نہ کرسکے۔

پاکستانی سیاستدان یقیناً کوشش کریں گے کہ یہ رجسٹر امانت کے طور پر کے پی ٹی کی بلڈنگ میں رکھ کر بابر غوری کو انچارج بنادیا جائے مگر یورپ میں بدبختوں نے الیکٹرونک رجسٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جونا جل سکےگا اور پوری دنیا کو باآسانی دستیاب ہوگا۔

اس ڈائیریکٹو کی دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں بینکوں کی آپس میں بین الاقوامی طور پر کوپریشن اور ریلیشن شپ پر بہت زور دیا گیا ہے، اب وہ تمام یورپین بینک اور علاقے جہاں پوچھ گچھ کم تھی، وہاں بھی سسٹم اور کنٹرول پر وہ ہی معیار پایا جائے گا جو کے اس ڈائیریکٹو میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ، تمام ملکوں کے سینٹرل بینک اور اونر شپ رجسٹر سب دیکھ سکیں گے اور کوئی بھی چھوٹے ملکوں کے کمزور بینکنگ نظام کا فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔

اس نئے ڈائریکٹو میں ڈیجیٹل کرنسیز یعنی کرپٹو کرنسیز اور پری پیڈ کارڈز پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے، نئی ٹیکنالوجی پر آج تک اتنی سختی سے نظر نہیں رکھی جارہی تھی لیکن نائس کے ٹرک اٹیک سے پتا چلتا کہ ٹرک کو پری پیڈ کارڈ سے خریدا گیا تھا جس کی وجہ سے یہ پتہ کرنا کافی مشکل ثابت ہوا کہ اصل میں قیمت ادا کس نے کی تھی، اس کارڈز پر کتنی رقم منتقل کی جاسکتی ہے اس کی لمٹ پورے یورپ میں پہلے ہی کم کردی گئی تھی مگر اب کوئی بھی کارڈ اگر 150 پاؤنڈ سے زیادہ کا ہے تو بینکوں کو پوری جانچ پڑتال کرنا پڑے گی کہ پیسے کہاں سے آئے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں، کرپٹو کرنسیز پر استعمال ہونے والے ڈیجیٹل والیٹس کی بھی اسی طرح تصدیق کی جائے گی جس طرح باقی فائننشل انسٹی ٹیوشنز اور ان کے پروڈکٹس کی ہوتی ہے۔

یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ یورپ کے بینکنگ سسٹم کو ماضی میں چوروں، لٹیروں اور کرپٹ سیاستدانوں نے بھرپور انداز میں استعمال کیا ہے مگر اب یہ سب گورکھ دھندا اگر ختم نہیں ہوگا تو کم سے کم بہت حد تک کم ضرور ہوجائے گا، یہ 5 اے ایم ایل ڈائریکٹو اور اس پر عملدرآمد کرنے کی جلدی یہ ثابت کرتی ہے کہ یورپ سنجیدہ ہے اور فیصلہ کرچکا ہے کہ ہم منی لانڈرنگ کرنے والوں کے ہاتھوں میں کٹ پتلی نہیں بنیں گے۔


ہم نیوز یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

ٹاپ اسٹوریز