جذباتی صدمات کو معمولی نہ سمجھیں

جذباتی صدمات کو معمولی نہ سمجھیں  کیونکہ یہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ بدقسمتی میں ہمارے معاشرے میں جذبات کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہم روز پتا نہیں دانستہ اور نادانستہ طور پر کتنے ہی لوگوں کے جذبات مجروح کرتے ہیں اور ہمیں یاد بھی نہیں رہتا۔

روز کسی استاد کے ہاتھوں کسی طالبعلم کے جذبات، کسی باس کے تلخ الفاظ و لہجے سے کسی ملازم کے احساسات، مختلف دکانوں پر مالکان کے ہاتھوں وہاں کام کرنے والے ننھے مزدوروں کے دل کو پہنچنے والی ٹھیس، کہیں ماں باپ کی حد سے زیادہ ڈانٹ اور سختی سے کسی بچے یا نوجوان کا خود اعتمادی کھو دینا، کہیں رشتے کے لیے آنے والوں کے نشتروں کی چبھن سے کسی لڑکی اور اس کے گھر والوں کو پہنچنے والا دکھ، کہیں کسی سے شادی کا وعدہ کرکے رشتے تک بات لے جانے کے بعد ہر بات سے مکر کر قطع تعلق کر لینے سے (اس طرح کے واقعات میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں) اور کہیں کسی لڑکی اور کہیں کسی لڑکے کا بھروسہ ٹوٹنے سے ا س کے جذبات و احساسات کا اس بری طرح مجروح ہونا کہ وہ جذباتی صدمے میں چلا جائے یا  (Post-Traumatic Stress Disorder) کا شکار ہوجائے۔

یہ سب باتیں ہمارے معاشرے میں بہت معمولی سمجھی جاتی ہیں لیکن ہم اس بات سے لاعلم ہیں کہ بظاہر چھوٹی چھوٹی نظر آنے والی یہ باتیں اندر ہی اندر کتنی معصوم زندگیاں خاموشی سے تباہ کردیتی ہیں اور بعض کیسز میں تو لوگ خودکشی تک کرلیتے ہیں کیونکہ جذبات و احساسات انسان میں موجود سب سے خوبصورت او خطرناک شے ہے۔

جذباتی صدمات کیا ہوتے ہیں؟

ایسا کوئی بھی صدمہ جس میں انسان جسمانی طور پر تو ٹھیک اور صحت مند دکھائی دیتا ہے لیکن اس کا ذہن اور ذہن کے جذبات و احساسات کا حصہ بری طرح ٹوٹ پھوٹ اور انتشار کا شکار ہوجاتا ہے۔ یہ بہت ساری باتوں کی وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے۔

ماہرنفسیات کے مطابق جب کسی انسان کو کوئی دکھ یا صدمہ پہنچتا ہے تو اس کے دماغ میں موجود نیورونز کا توازن بگڑ جاتا ہے اور انسان ہر کام سے دور ہو کر تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے جبکہ بظاہر وہ بالکل ٹھیک نظر آتا ہے لیکن اندر ہی اندر وہ ڈپریشن کا شکار ہو رہا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ صدمات اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ اگر ان کا درست وقت پر تدارک نہ کیا جائے تو یہ انسان کو مختلف ذہنی امراض میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں اور انسان خود کو ختم بھی کرسکتا ہے۔

جذباتی صدمات کی علامات:

چپ چپ رہنا، چیزیں بھولنا، جلدی غصہ آ جانا، لوگوں میں زیادہ گھلنا ملنا چھوڑ دینا، بھوک کا کم لگنا یا بہت زیادہ لگنا، نیند کا نہ آنا یا بہت زیادہ آنا، کھوئے کھوئے رہنا، چھوٹی چھوٹی بات پر رو دینا، پڑھائی میں دل نہ لگنا یا جو پڑھنا اسے بھول جانا، اپنی پسندیدہ چیزوں اور کاموں سے بھی دور ہوجانا، دفتر کا کام درست طرح سے نہ کر پانا، چھوٹی چھوٹی باتوں کو بہت زیادہ محسوس کرنا اور رات میں ڈر کر سوتے سے اٹھ جانا وغیرہ

اگر آپ کو اپنے کسی پیارے میں یا علامات دکھائی دیں تو خدارا اسے معمولی نہ سمجھیں کیونکہ یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ اگر معمولی ذہنی دباؤ کی جانب توجہ نہ دی جائے تو وہ بدترین ڈپریشن کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور یہ ڈپریشن انسان کو خودکشی جیسے اقدام کی جانب بھی راغب کر سکتا ہے۔

ڈپریشن اور ذہنی دباؤ بہت خاموشی سے اپنا کام دیکھتا ہے اور اس کا شکار انسان باظاہر نارمل نظر آتا ہے لیکن اندر ہی اندر وہ خود سےا یک ایسی لڑائی لڑ رہا ہوتا ہے جس میں اگر اس کی جیچ ہوجائے تو زندگی سنور سکتی ہے لیکن اگر اس کی ہار ہوجائے تو وہ خودکشی جسے اقدامات کر بیٹھتا ہے۔

ساری باتیں اپنی جگہ ٹھیک لیکن آخر ہم اس جانب توجہ کیوں نہیں دیتے کے اگر کوئی انسان جذباتی صدمات کا شکار ہوتا ہے اور ان سے فرار اختیار نہیں کرپا رہا ہوتا تو اس کی وجوہ کا ہوسکتی ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کسی بریک اپ کی وجہ سے ایسا ہورہا ہو اور ہم اسے معمولی بات سمجھ کر کہی رہے ہوں کہ وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن ایسا نہ ہو؟

ہمارے ارد گرد کتنی ہی ایسی کہانیاں ہیں جو صرف کسی جذباتی صدمے کا شکار ہوکر اپنی زندگی اور خود کو۔ جیتے جی مار ڈالتے ہیں۔ کوئی اپنی تعلیم مکمل نہیں کرپاتا تو کوئی نوکری کھو دیتا ہے۔ وہ خود کو ایک بیکار اور فالتو شے تصور کرتا ہے۔

ہم روز ایسی کہانیاں سنتے اور دیکھتے ہیں لیکن کبھی کسی کی دل جوئی کرنے کی مکمل کوشش نہیں کرتے یا تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں یا پھر اسے پاگل اور بےوقوف جیسے لقب سے نوازتے ہیں یا تھوڑی بہت ہمدردی کرکے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں۔

آخر ہم Empathy یعنی ہمدلی کا مظاہرہ کیوں نہیں کرتے، کیوں ہم دوسرے کے درد کو اپنا درد نہیں۔ سمجھتے؟

اس کا بہت آسان سا جواب ہے ایک تو یہ کہ ہم بے حس ہوچکے ہیں اور دوسری کسر آگاہی کے فقدان نے پوری کردی ہے۔ ہم انسانی نفسیات کو اہمیت ہی نہیں دیتے جبکہ ذہنی صحت کے بنا جسمانی صحت کسی خواب سے خواب سے کم نہیں۔

آپ اپنا ہی نہیں بلکہ اپنے پیاروں کی بھی ذہنی صحت کا بھی مکمل خیال رکھیں ان کی بات سنے اسے سمجھیں انہیں بولنے کا موقع دیں ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ذہنی صدمات خاموشی سے آپ کے کسی پیارے کی زندگی کو بھی تباہ کردیں کیونکہ یہ صدمات غیر تشخیص شدہ مرض کی طرح ہوتے ہیں۔

ٹاپ اسٹوریز