حوا کی بیٹی آج بھی مظلوم کیوں؟

سندھ حکومت نے عورت ایپ متعارف کرا دی

عورت جمال، عورت حسن و سلوک، عورت عواطف کا مجموعہ، عورت مہر و فا، عورت کہیں ممتا، کہیں ہمشیرہ توکہیں شریک حیات، بیٹی کی شکل رحمت، اہلیہ کی صورت نصف ایمان اوراس سے بڑھ کر یہ کہ جنت اس کے قدموں تلے ۔ عورت نہ ہوتی تو عشق ومحبت کے جذبات کی زمین بنجر ہوجاتی ہے،عورت نہ ہوتی توہرطرف نفرتوں کا راج ہوتا،مہرو محبت جیسے جذبات وجود ہی نہ رکھتے، عورت کے بغیر تصور کائنات ہی ممکن نہ ہوتا، شائد اقبال نے اسی وجہ سے کہا تھا کہ:

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِدروں

ان سب حقیقتوں کے باوجود عورت آج بھی مردوں کے معاشرے میں تنہا ہے، اس کی سوچ پہ پہرے ہیں، مرداسے اپنے سے کم عقل سمجھتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ عورت کی سوچ گھر کی دہلیت سے آگے ہی نہ بڑھ سکے، وہ چاہتا ہے کہ عورت اپنی آنکھوں سے کائنات کو نہ دیکھ سکے، عورت کیلئے علم و ہنر کی راہ میں دیوار کھڑی کرتا ہے، اس کے جذبات کا قتل کرتا ہے، اس کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں ضبط کرنا چاہتا ہے، مرد چاہتا ہے کہ جو وہ دیکھے عورت بھی وہی دیکھے، جو وہ سوچے عورت بھی وہی سوچے، ہر طرف مردانہ سوچ کا راج دکھائی دیتا ہے۔
مرد جو معیارات اور قوانین عورت کیلئے مقرر کرتا ہے اس سے اپنے آپ کو آزاد تصور کرتا ہے، آخرمرد کی غیرت فقط عورت پر ہی کیوں جاگتی ہے۔ غیرت کے نام پر قتل اور شک کی بنیاد پر کئی حوا کی بیٹیاں منوں مٹی تلے جاچکی ہیں لیکن یہی مرد زنا کرے، عزتیں پائمال کرے تو اس سے کوئی جوابدہی نہیں ہے، وہ کسی کو جوابدہ نہیں سمجھتا۔وہ اپنے آپ کو ہرقاعدے قانون سے آزاد سمجھتا ہے، حد تو یہ ہے کہ عورت کے قتل پر معاشرہ قاتل کا طرف دار دکھائی دیتا ہے، اس کی تعریف و توصیف کرتا دکھائی دیتا ہے، اسے غیرت مند کہا جاتا ہے اورہار تک پہنائے جاتے ہیں۔ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق، فقط 2016ء سے لیکر جون 2017ء تک 280 خواتین کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ پاکستان میں سینکڑوں لڑکیاں اس لیے قتل کردی گئیں کہ انہوں نے پسند کی شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، اس کی تازہ مثال اطالوی نژاد ثنا چیمہ ہے جسے والد اور بھائی نے خاندان میں شادی نہ کرنے پر گلا دبا کر قتل کردیا۔ سندھ میں خواتین پر مظالم کی کئی دستانیں رقم ہیں جن پر کوئی آواز تک نہیں اٹھاتا، جائیدادوں کے بٹوارے کو زہن میں رکھ کر لڑکیوں کی قرآن مجید سے شادی کردی جاتی ہے یا پھر الزام لگا کر غیرت کے نام پر موت کی وادی میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ منافقت کی اس سے بڑھ کر کیا دلیل ہوگی کہ جہیز کے معاملے پر مرد حریص دکھائی دیتا ہے لیکن حق مہر کے معاملے پر اسے فوراً اسلام یاد آجاتا ہے۔ پاکستان میں خواتین کے تحفظ اور غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے قوانین تو موجود ہیں لیکن اس پر دیگر قوانین کی طرح عمل درآمدایک خواہش سے بڑھ کر نہیں۔

ٹاپ اسٹوریز