وہ ڈسکو کی دیوانی تھی۔۔۔

وہ اگر آج زندہ ہوتی تو اپنی 54 ویں سالگرہ کا کیک خود کاٹتی اور اس کے چاہنے والے ڈسکو دیوانے بن کر جھوم جھوم جاتے مگر 19 برس پہلے وہ صرف 35 برس کی عمر میں اس دنیا سے روٹھ گئی۔

وہ 54 برس پہلے، 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئی۔ اس نے اپنے فنی کیرئر کا آغاز پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور پروگرام “سنگ سنگ چلیں” سے کیا تھا جس میں اس کا بھائی بھی اس کے ساتھ شریک ہوتا تھا۔ ان دونوں بہن بھائی نے گلوکاری کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کی۔ پاکستان میں پاپ موسیقی کو حقیقی معنوں میں روشناس کرانے کا سہرا بھی ان ہی بہن بھائی کے سر ہے۔

عالمی سطح پر اس خوبصورت گلوکارہ کو اس وقت شہرت ملی جب اس نے بھارتی موسیقار بدو کی موسیقی میں بھارتی فلم ” قربانی ” کا مشہور گانا ” آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے ” ریکارڈ کرایا۔ اس فلمی گانے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے اور اس گانے پر اسے بھارت کا مشہور ” فلم فیئر ایوارڈ” عطا کیا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی تھی۔

بھارتی فلم ” قربانی” کے اس گانے کی مقبولیت کے بعد ان دونوں بہن بھائی کا مشہور میوزک البم ” ڈسکو دیوانے ” ریلیز ہوا۔ اس کیسٹ نے بھی فروخت اور مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ یہ البم نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ ویسٹ انڈیز، لاطینی امریکہ اور روس میں حیرت انگیز طور پر ٹاپ چارٹس میں شامل رہا۔ دونوں بہن بھائیوں نے پاکستان میں پاپ موسیقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا اور منفرد انداز اپناتے ہوئے عالمی شہرت حاصل کی۔

دونوں گلوکار بہن بھائی جب شہرت کی بلندیوں پر تھے تو انہیں مشہور بین الاقوامی میوزک کمپنی ” ای ایم آئی ” نے سائن کیا۔ یوں یہ دونوں جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار تھے جنہوں نے ایک بین الاقوامی میوزک کمپنی کے ساتھ گانے کا معاہدہ کیا۔ جب میوزک البم ڈسکو دیوانے کا بخار اپنے عروج پر تھا تو کلکتہ ایئر پورٹ پر بلاشبہ ہزاروں چاہنے والے اس کا استقبال کرتے تھے۔

دونوں بہن بھائی نے جب جدید انداز میں پاکستان ٹیلی ویژن ور اسٹیج پر پرفارم کرنا شروع کیا تو ان پر اعتراضات کی بھر مار ہوگئی لیکن وہ دونوں ان اعتراضات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔ ان دونوں بہن بھائی کے شہرت یافتہ گلوکاروں کے دیگر البمز میں دوسرے اور تیسرے البم ” بوم بوم ” اور ” ینگ ترنگ” نے بھی خوب شہرت کمائی۔

1984 میں ریلیز ہونے والے میوزک البم ینگ ترنگ نے پاکستان میں ” میوزک وڈیوز” کی بنیاد رکھی۔ یہ میوزک وڈیوز لندن میں “ڈیوڈ روز” اور “کیتھی روز” نے بنائے۔ ینگ ترنگ ایشیا کے مقبول ترین میوزک البمز میں سے ایک تھا۔ اس البم کا مشہور ترین گانا ” اکھیاں ملانے والے ” تھا۔ ان دونوں گلوکار بہن بھائی کا چوتھا میوزک البم ” ہاٹ لائن ” تھا جو 1987 میں ریلیز کیا گیا۔ اس البم  کے مشہور گانے ” آں ہاں کبھی زندگی جیسا” پر لائیو پرفارمنس کے دوارن نوجوان جھومنے لگ جاتے تھے۔

انیس سو اسی کی دہائی کے اواخر میں یہ دونوں گلوکار بہن بھائی نوجوانوں کا کریز بن چکے تھے۔ 1989 میں دونوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور گراؤنڈ بریکنگ میوزک شو ” میوزک 89 ” کی میزبانی کی۔ اس شو کے پروڈیوسر شعیب منصور تھے۔ پاکستان کے اس پہلے پاپ میوزک اسٹیج شو نے ملک میں پاپ گانے والے کئی نئے گلوکاروں کو روشناس کرایا جنہوں نے آگے جاکر خوب شہرت کمائی۔

شہرت، پیار اور پسندیدگی ان بہن بھائی کے گھر ک باندی بن چکی تھی۔ انہوں نے 1991 میں ریکارڈ کئے جانے والے اپنے پانچویں میوزک البم ” کیمرہ کیمرہ ” کو1992 میں ریلیز کیا اور اسے اپنا آخری البم قرار دیا۔ ماضی کے چاروں البمز کی نسبت اس البم کو کم شہرت ملی۔ اسی دوران بھارتی موسیقار بدو نے ” میڈ ان انڈیا” کے نام سے ایک گانا کمپوز کیا اور اس خوبصورت پاکستانی گلوکارہ سے گانے کی فرمائش کی۔ مگر اس گلوگارہ نے یہ گانا گانے سے معذرت کر لی۔ بعد میں یہ گانا بھارتی گلوکارہ علیشا چنائے نے گایا۔

اس مشہور اور ہر دل عزیز پاکستانی گلوکارہ نے 30 برس کی عمر میں 1995 میں شادی کر لی۔ اس شادی سے اس کے ہاں ایک بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ بعد میں اس کے اپنے شوہر سے اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ کچھ عرصے بعد اطلاع ملی کہ وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے۔ اس نے کینسر ہی کے مرض کے باعث 13 اگست 2000 کو صرف 35 برس کی عمر میں یہ دنیا چھوڑ دی۔

اس ٹرینڈ سیٹر گلوکارہ کو اس کی وفات کے بعد خراج تحیسن پیش کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے 23 مارچ 2002 کو تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا۔ اسی اور نوے کی دہائی میں لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی خوبصورت اور منفرد پاپ گلوگارہ نازیہ حسن کا شاندار اور منفرد کام اسے آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہے۔

مرحوم نازیہ حسن کے بھائی زوہیب حسن  نے اپنی بہن کی وفات کے برسوں بعد بھی میوزک البم ریلیز کیا مگر اس کی وجہ شہرت آج بھی نازیہ حسن  کے نام کے ساتھ جڑی ہے۔ نازیہ حسن جو واقعی پاکستان کی پہلی ڈسکو دیوانی تھی۔


محمد فیاض راجہ گزشتہ 19 برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور مختلف نجی ٹی وی چینلز کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔

نوٹ: ہم نیوز کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

ٹاپ اسٹوریز