صحت کارڈ کا اجراء، انتہائی خوش آئند اقدام

گزشتہ دنوں دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا گیا، جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے 7 اپریل 1948ء سے تسلسل کے ساتھ منایا جارہا ہے ۔ہر سال اس دن کیلئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس سال اس دن کا موضوع تھا ” صحت سب کیلئے “ جسے عالمی ادارہ صحت نے عوامی صحت کے شعبے میں طاقتور ترین نظریہ قرار دیا ہے جو ایسے حل کو جنم دیتا ہے جو دنیا میں ہلاکت پھیلانے والی بیماریوں مثلاً ایچ آئی وی ، ٹی بی، ملیریا، سرطان اور دل کے عارضوں کے سدباب میں مدد دے سکتا ہے۔

اسکے علاوہ یہ صنفی مساوات، موسمیاتی تبدیلیوں اور وبائی امراض کے ضمن میں مدد کرنے کےساتھ غربت کا مقابلہ کرنے میں بھی معاونت کرےگا۔”صحت سب کیلئے “ وہ حل ہے جو پائیدار ترقی کیلئے کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے، اس کا تعلق تمام افراد کو صحت مند رکھنے اور لوگوں کی غربت دُور کرنے سے بھی ہے۔

اس وقت کم یا درمیانی آمدنی رکھنے والے ممالک میں ہر سال پانچ میں سے ایک انسان صحت کی عدم سہولیات کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

ذرا تصور کیجئے کہ اگر آپ کو ادویات خریدنے اور اپنے گھرانے کی خوراک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو آپ کیا کریں گے؟ یہ ایک ایسا بے رحمانہ چکر ہے جو پورے معاشرے کو نقصان پہنچارہا ہے۔ دنیا کے معروف ماہرین اقتصادیات اس بات پر متفق ہیں کہ صحت عامہ پر توجہ دینا ان بہترین سرمایہ کاریوں میں سے ایک ہے جو ہر ملک کو کرنی چاہئے۔

جب ہر کوئی اسکول یا کام پر جانے کیلئے صحت رکھے گا اور اپنے مستقبل کے بارے میں بہتر انداز میں سوچے گا تو گھرانے پائیدار، کمیونٹی مضبوط اور ممالک زیادہ مستحکم بنیں گے۔جب ہم صحت کی اہمیت سے واقف ہیں تو پھر سوال یہ ہے کہ ایسا کرنے کیلئے کس بات کا انتظار ہے یہی وقت ہے کہ صحت کی فراہمی کے عزم کو یقینی بنانے کیلئے کام شروع کیا جائے کیوں کہ یہ وہ درست قدم ہے جو بہت پہلے اُٹھالیا جانا چاہئے تھا۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کیلئے ”صحت انصاف کارڈ“ اسکیم کا اجراء کیا جس کا مقصد غریب طبقے کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ہے۔ اس اسکیم کے تحت آٹھ کروڑ کارڈ ہولڈرز کو تقریباً 150 سرکاری و نجی اسپتالوں میں سالانہ سات لاکھ 20 ہزار روپے تک علاج کی سہولت دستیاب ہوگی، جس میں انجو پلاسٹی، برین سرجری اور سرطان سمیت دیگر امراض شامل ہیں۔

صحت کارڈ رکھنے والوں کو علاج کے لئے اسپتال جانے کا ایک ہزار روپے تک آمد و رفت کا خرچ بھی ادا کیا جائےگا۔ کارڈ ہولڈر کی حادثاتی موت کے نتیجے میں ورثا کو تجہیز و تکفین کےلئے دس ہزار روپے ادا کئے جائیں گے۔

اگلے دو برس کے دوران یہ کارڈ ڈیڑھ کروڑ افراد میں تقسیم کئے جانے کا ہدف ہے۔ موجودہ حکومت کا یہ اقدام ملک کے غریب طبقے کےلئے انتہائی اہم ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے غریبوں کو صحت کی ہمہ وقت سہولیات حاصل رہیں گی اور عوام کی صحت کا معیار بھی بہتر ہوجائےگا۔ ان اہم ترین اقدامات کےساتھ بحیثیت مجموعی ملک میں طبی سہولیات اور ادویات کو ”سستا“ کیا جانا بھی نہایت ضروری ہے۔


نوٹ:ادارے کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

ٹاپ اسٹوریز