آزادکشمیر میں موجود گھوسٹ محکمہ

آزادکشمیر میں موجود محکمہ امداد باہمی گھوسٹ ملازمین پرمشتمل ہے ۔ حکومت کی جانب سے دو سال قبل محکمہ کو ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوا مگر اب تک عملدرآمد نہ ہوسکا۔

محکمہ امداد باہمی 1925 میں ڈوگرہ راج کے دوران بنایا گیا جس کے رولز 1927 میں بنائے گئے, یہ محکمہ غریب کسانوں اور زمینداروں کو کم شرح سود پر قرضے فراہم کرتا تھا۔  محکمہ ختم ہونے تک عوام کو دیے جانے والے سود کی شرح 5 فیصد تھی جو موجودہ پرائیویٹ شیڈول بینکوں سے بہت کم ہے۔

آزادکشمیر میں یہ محکمہ 1949 میں بنایا گیا جو 2002 ء تک چلتا رہا۔ زمینداروں اور کاشتکاروں کو پانچ فیصد سود پر قرضہ فراہم کرنے والا یہ محکمہ سیاسی بنیادوں پر قرضوں کی بندر بانٹ اور محکمہ کے چند افسران کی کرپشن اور قرض داروں سے ملی بھگت کی وجہ سے اس کا ریکوری سسٹم وقت گزرنے کے ساتھ ماند پڑتا گیا اور محکمہ کو 2002 میں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ابتدائی طور پر محکمہ کو بند کرنے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ کیے جاسکے کیونکہ محکمہ جانب سے کروڑوں روپے کے قرضے بھی ریکور کرنا تھےمگراکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد محکمہ کے تمام قرضہ جات بھی معاف کردیے گئے جس کے بعد محکمہ زبوں حالی کا شکار رہا۔

محکمہ میں موجود ملازمین سرکاری خزانے پر بوجھ بنے رہے اس دوران آزادکشمیر میں مسلم کانفرنس اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں بھی آئی مگر اس محکمہ کو باقاعدہ ختم نہ کیا جاسکا۔

محکمہ میں موجود ملازمین کے گریڈ بھی پرانے طرز پر ہیں جن میں موجودہ حالات کے مطابق ترمیم بھی نہیں کی جاسکی. ریاست میں موجود ن لیگ کی حکومت نے اس محکمہ کو ختم کرنے کے لیے5 جنوری 2017 کو باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری بھی کیا گیا مگر اس نوٹیفیکیشن پر دو سال گزر جانے کے بعد بھی عملدرآمد نہ کیا جاسکا۔

بجٹ بُک کے مطابق آزادکشمیر کے رواں مالی سال محکمہ کو 6 کروڑ 12 لاکھ روپے کا بجٹ جاری کیا گیا جس سے اس محکمہ کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر اخراجات کیے جارہے ہیں۔

اس وقت محکمہ امداد باہمی کے 136 ملازمین ہیں جن میں سے محکمہ میں صرف تین ملازمین موجود ہوتے ہیں, محکمہ کے ملازمین نے ہم نیوز کو بتایا کہ ان کے محکمہ کے بیشتر ملازمین فیلڈ اسٹاف کے ہیں اور محکمہ ختم ہونے اور قرضہ جات معاف ہونے کے بعد اُن سے کام نہیں لیا جارہا۔گویا محکمہ میں اس وقت 100 سے زائد گھوسٹ ملازمین ہیں۔

حکومت آزادکشمیر نے محکمہ امداد باہمی کے ان ملازمین کو دوسرے محکمہ جات میں منتقل کرنا ہے جس کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے, آزادکشمیر کے اندر بیشتر ایسے محکمہ جات ہیں جن میں سرکاری ملازمین کی بڑی فوج بھرتی ہے مگر ان ملازمین سے سرکاری امور کے حوالے سے کوئی خدمات نہیں لی جارہی اور حکومت آزادکشمیر محکمہ جات کی کارکردگی بہتر کرنے کے حوالے سے بھی ناکام نظر آتی ہے۔

حکومت کی جانب سے اگر امداد باہمی جیسے دیگر محکمہ جات پر توجہ دی جائے تو حکومت سالانہ کروڑوں روپے کی بچت کرسکتی ہے۔

حکومتی ترجمان کے مطابق محکمہ 2005 سے غیر فعال ہے اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے آکر باقاعدہ اس کو ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ محکمہ کے کچھ ملازمین دوسرے محکمہ جات میں منتقل کیے جاچکے ہیں جبکہ باقی ملازمین کے لیے بھی دستیاب آسامیوں پر منتقلی مرحلہ وار کی جارہی ہے۔ حکومت کی جانب سے باقاعدہ ان ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔

ٹاپ اسٹوریز