پاکستان کی سیاست اور کپتان

پاکستان کی سیاست اور کپتان

میں عمران خان کا مداح ہوں آج سے نہیں بلکہ لمبے عرصے سے مگر بطور سیاستدان نہیں بطور کھلاڑی ۔  عمران خان کپتان ضرور اچھا تھا مگر سیاست کی پچ پر بیٹنگ اور بالنگ اتنی آسان نہیں ہوتی جتنی وہ سمجھ بیٹھے تھے ۔

پاکستان کی سیاست کسی الجبرا کے سوال سے کم نہیں اس کا ادراک کپتان کو شاید وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد ہوا ہو۔  معاشی میدان میں چیلنجز تو تھے ہی مگر سب اچھا کہنے والے کپتان کے سپاہی اس سے بڑے دشمن ثابت ہوئے اور پھر چور ڈاکو کی للکا ر نے تحریک انصاف کو بلکل تنہا کر کے رکھ دیا۔

صرف پانچ سیٹوں پر کھڑی حکومت کو ہمیشہ اپوزیشن کے تعاون کی ضرورت رہتی ہے اور انہیں ساتھ لے کر چلنا وقت کی ضرورت ہوتی ہے مگر حکومت سنبھالتے ساتھ ہی کپتان اور کھلاڑیوں نے ایوان کے اندر اور باہر بھی چور ، ڈاکو ، کرپشن کی وہ گردان پڑھی کہ تحریک انصاف نہ صرف اپوزیشن سے جاتی رہی بلکہ ان کے اپنے اتحادی بھی ان سے نالاں نظر آئے اور آنے والے دن خاص طور پر اتحادیوں کے حوالے سے چیلنج لے کر انے والے ہیں ۔

معاشی میدان میں اسد عمر بری طرح ناکام ہوئے ، ٹیکس ریوینیو میں کمی ہوئی ، برآمدات اور درآمدات میں ناکامیاں ہوئیں جس سے ملکی معیشت ٹائٹینک جہاز ثابت ہونے لگی۔

حکومت ہاتھ میں آتے ساتھ ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا مگر بڑی دیر کی مہربان آَتے آتے اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔

مجھے آصف علی زرداری کی قومی اسمبلی کی وہ تقریر یاد آ رہی ہے جب انھوں نے کہا کہ آئیں ملک کے وسیع تر مفاد میں چارٹر آف اکانومی کرتے ہیں مگر انا میں گھرے کپتان اور کھلاڑی دونوں انکاری رہے اور آج بلا آخر اسد عمر نے وزارت سے استعفی دے دیا اور آج یا کل مذید تین ، چار ورزاء گھر جائیں گے۔

پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں کی تاریخ رہی ہے کہ غداری اور کفر کے فتوے دینا سب سے آسان کام ہے مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس ملک پر مشکل وقت آیا یہ قوم ایک ہو گئی چند دنوں پہلے بھارتی دراندازی کی مثال ہی لے لیں ۔ صاحب چینلجز میں گھرے اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو محض باتوں اور زبانی دعوں سے کام نہیں چلے گا ان لوگوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہو گا جن سے آپ کا سیاسی اختلاف ہے ۔

نو ماہ میں کوئی ترقیاتی کام نہیں نظر آیا مسلم لیگ ن کی حکومت کے کام بھی روک دیئے گئے خان کی کابینہ کے زیادہ اراکین کا سارا فوکس صرف تنقید در تنقید پر ہے اور پریس کانفرنس یا الزام تراشیوں سے غریب کا پیٹ نہیں بھرتا انھیں دو وقت کی عزت کی روٹی چاہیے ۔چلیں احتساب کی بات بھی کر لیں نیب کا بے لگام گھوڑا لوگوں کو گرفتار کرتا ہے ،پگڑیاں اچھالتا ہے اور ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر چھوڑ دیتا ہے نتیجہ صفر ، وقت ،پیسے اور قومی وسائل کا ضیاع الگ تمام تر وزراء نیب کی کاروائیوں کا دفاع کرنے میں مصروف ہیں اور بطور صحافی میرا مشاہدہ ہے کہ جس تیزی اور امید سے لوگوں نے تبدیلی کو ووٹ دیا۔

اسی تیزی سے مایوسی پھیلتی جا رہی ہے اور اس مایوسی کو دور نہ کیا تو پھر آنے والے دنوں میں اپوزیشن کے ساتھ ساتھ عوام بھی آپ کے سامنے کھڑی ہو گی اور مخالفین کا احتساب کرتے کرتے آپ اپنا احتساب کروا بیٹھیں گے !

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں

ٹاپ اسٹوریز