سیاسی جانشینی کی جنگ

قلم دراز:

کراچی میں سیاسی جانشینی کی جنگ تیز ہوگئی۔۔ ایک طرف ایم کیو ایم بہادرآباد اور ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ ہیں تو دوسری طرف پاک سرزمین پارٹی یعنی پی ایس پی ۔ مہاجر قومی موومنٹ اگرچہ ایک ہی سیٹ پر الیکشن لڑے گی لیکن ہے تو وہ بھی سیاسی جانیشنی کی طلب گار ۔۔ یہ تو ایم کیو ایم فیکٹر کا ہی حصہ ہیں لیکن اس بار سیاسی کھیل ہوگا ذرا مختلف ۔۔۔ کیونکہ اب بھرپور انٹری ہوگی پاکستان تحریک انصاف کی ۔۔۔ پیپلزپارٹی نے بھی اپنا اہم مورچہ کراچی کو ہی بنایا ہے۔۔ جے یو آئی ، جے یو پی اور جماعت اسلامی بھی حصہ بقدر جثہ اس کھیل میں شامل رہے گی
بات تو ایم کیو ایم میں جانشینی کی ہے جسے کراچی کی سیاسی جانشینی کہا جائے تو بہتر ہوگا ۔۔۔ کراچی کی سیاست میں کس کا سکہ چلے گا ؟ کون ہوگا کراچی شہر کے باسیوں کا حقیقی ترجمان؟ کون لڑے گا الیکشن ؟ کسے ملے گی پارٹی کی نمائندگی؟
یہ اور اس جیسے کئی سوالات۔۔۔۔ کراچی کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر کی دعوے دار جماعت ایم کیوایم حصوں بخروں میں بٹی نظر آرہی ہے ۔۔۔ کس کے پاس ہے نمائندگی دینے کا اختیار ۔۔۔ ایم کیو ایم بہادر آباد ٹکٹ جاری کرے یا ایم کیو ایم پی آئی بی کالونی یا پھر دونوں متفقہ طور پر امیدواروں کو ٹکٹ جاری کریں گی لیکن تاحال اس کا فیصلہ سامنے نہیں آیا۔۔۔
اب بات پی ایس پی کی تو پاک سرزمین نے تمام حلقوں سے امیدوار فائنل کرکے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں لیکن دیگر گروپوں سے اتحاد کی صورت میں کیا ہوگا؟؟ کچھ پتہ نہیں ۔۔۔ پی ایس پی میں بھی بیس اور اسی کے تناسب سے ٹکٹس کی تقسیم کا فارمولا سامنے آیا ہے یعنی پی ایس پی میں آنے والے سابق ایم کیو ایم اراکین بیس فیصد اور نئی نمائندگی اسی فیصد تک ہوگی ۔۔
رہی بات پیپلزپارٹی کی تو امیدوار تو جماعت کے ہوں گے لیکن مقابلے کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ کے بعد کچھ نشستوں پر چانسز بڑھتے نظر آرہے ہیں گذشتہ سے پیوستہ کالم میں اس کا ذکر بھی کرچکا ہوں کہ پیپلزپارٹی حب علی میں نہیں بغض معاویہ میں ہی درپردہ ایم کیو ایم کی مدد کرے گی تاکہ پی ٹی آئی کا راستہ روکا جاسکے اور کراچی میں پی ٹی آئی کی انٹری کو محدود کیا جاسکے
الیکشن ہے توالزامات اور تحفظات بھی ساتھ ساتھ ہیں ۔۔۔ ایم کیو ایم نے الیکشن حکام کے اقدامات کو مشکلات پیدا کرنے سے تعبیر کیا ہے فاروق ستار کی منطق بھی ناقابل فہم نہیں لیکن ان کی بات میں سابق بانی ایم کیوایم کے حالیہ وڈیو میں دیئے گئے نعرے کی بو آرہی ہے ۔۔۔ اگرچہ فاروقق ستار اپنے حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کراچکے ہیں لیکن الیکشن کے بائیکاٹ کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے ۔۔ یعنی بانی کا نعرہ کہیں اثر تو نہیں دکھا رہا سیاسی حلقوں میں اس پر تحفظات ہیں
ایم کیو ایم کی تقسیم میں اہم کردار کے حامل کامران ٹیسوری اور علی رضا عابدی جو فاروق ستار کے قریبی تصور کئے جاتے ہیں اور یہ بات سامنے آرہی ہے کہ دونوں قریبی رفقا انتخابات کے بائیکاٹ کا مشورہ بھی دے چکے ہیں ۔۔۔
کراچی کی سیاست میں ایک اور بھی ہلچل ہوئی مختصر لیکن بھرپور۔۔۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور ایم کیو ایم کی مضبوط آواز حیدرعباس رضوی کینیڈا سے اچانک کراچی پہنچ گئے ۔۔ ہر شخص حیران ،رہنما کارکن پریشان لیکن انٹری تو ہوگئی ، لیکن جتنی تیزی سے حیدرعباس رضوی آئے اسی سرعت سے وہ واپس بھی روانہ ہوگئے اب یہ کیا معمہ ہے۔۔واقفان حال کہتے ہیں کہ عامر خان نے حیدرعباس رضوی کو عمران خان کے خلاف الیکشن لڑانے کے لئے بلایا ۔۔ یہ خیال کیا جارہا ہے کہ عمران خان کے مقابلے میں خالد مقبول صدیقی اتنے مضبوط امیدوار نہیں ہوں گے جس کی وجہ سے حیدر عباس رضوی کو پاکستان بلایا گیا لیکن پھر ان کی واپسی کیوں ہوئی ؟؟ یہ ایک اور سوال پیدا ہوگیا ۔۔۔اگر الیکشن لڑانا مقصود تھا تو پھر واپسی کیوں ہوئی امیگریشن کیوں کرائی گئی ۔۔ اگر حیدرعباس رضوی پر مقدمات تھے تو انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ۔۔ اب ایم کیو ایم کا کوئی ایکشن ہو اور سوال نہ اٹھیں یہ تو ہونہیں سکتا ۔۔۔ اب سوال بھی اٹھے گا اور جواب کی تلاش بھی ہوگی ؟ حیدر عباس رضوی کی پاکستان اچانک آمد اور پھر روانگی معمہ ہی بن گئی
کراچی کی سیاسی جانشینی کس کے حصے میں آئے گی فیصلہ تو انتخابات کے بعد ہی ہوگا ۔۔ عوام کسے اپنی نمائندگی کا حق دیتے ہیں کون شہر کے باسیوں کے مسائل حل کرے گا؟ لیکن سیاسی شعبدے بازیاں جاری ہیں ۔۔الیکشن ہے تو شعبدے بازیاں بھی جاری ہی رہیں گی

ٹاپ اسٹوریز