’جوائن پرائم منسٹر عمران خان‘

’جوائن پرائم منسٹر عمران خان‘

نئے پاکستان کی نئی حکومت کی جانب سے 2 ستمبر کو شجر کاری مہم کے حوالے سے ”پلانٹ فار پاکستان ڈے“منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا افتتاح وزیراعظم پاکستان عمران خان کریں گے۔ 24 اگست کو کابینہ کے اجلاس میں ملک بھر میں شجر کاری مہم کی منظوری دی گئی اور طے کیا گیا کہ اس مہم کے دوران لاتعداد پودے لگائے جائیں گے۔ حکومت کی جانب سے عوام کو پودے فراہم کرنے کیلئے پک اپ پوائنٹس بھی طے کئے جائیں گے جبکہ پلانٹ فار پاکستان ڈے کو ”جوائن پرائم منسٹر عمران خان“ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

یہ ایک انتہائی خوش آئند امر ہے کہ پورے پاکستان میں ہر فورم پر شجرکاری مہم جاری ہے اور عوامی سطح پر پودے لگانے اور اس کی ضرورت کے ادراک کی بات  ہو رہی ہے۔ 14اگست کے موقع پر بھی لوگوں نے سینکڑوں درخت لگائے۔ یہ حقیقت ہے کہ موسم میں اُترتی ہوئی شدت سے بچاؤ کیلئے درخت اگانا بقا کے لیے لازم ہو چکا ہے۔ ہم شروع سے ہی یہ بات جانتے ہیں کہ درخت آکسیجن فراہم کرتے ہیں جو سانس لینے کیلئے ضروری ہے‘ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں‘ انسانوں کو لکڑیاں اور کاغذ جبکہ جنگلی حیات کو رہائش فراہم کرتے ہیں تاہم اس سب کے علاوہ درختوں کے کچھ ایسے فوائد بھی ہیں جوآپ نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنے ہوں گے۔

درختوں کے اضافی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ یہ سیلاب کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ درخت کی جڑیں نہ صرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو  پانی جذب کرنے میں بھی مدد دیتی ہیں جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔ اسی طرح درخت قحط اور خشک سالی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ اپنی جڑوں میں جذب شدہ پانی کو ہوا میں خارج کر کے بادلوں کی تشکیل میں مدد و معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ نہیں ہو پاتی۔

اسی طرح کسی علاقے میں درختوں کی موجودگی زمین کی زرخیزی کی ضامن ہے۔ درخت زمین کو مٹی اور پانی فراہم کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ درخت شور کی آلودگی میں بھی  کمی لاتے ہیں۔ یہ کسی جگہ پر موجود پرشور آوازوں کو بھی اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صرف درخت ہی نہیں بلکہ اس کی شاخیں اور پتے بھی یہ کام کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ارد گرد اور فیکٹریوں اور کارخانوں کے قریب زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہئیں تاکہ یہ شور جذب کر کے اسے پرسکون بنائیں۔ شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ زیادہ سرسبز مقامات پر رہنے والے زیادہ صحتمند ہوتے ہیں۔ درختوں کی موجودگی تناؤ کو کم کر کے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور صحتمند بناتی ہے جبکہ درختوں کے درمیان رہنے سے ان کی تخلیقی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کا 25 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں کل رقبے کے صرف 4 فیصد حصے پر ہی جنگلات ہیں جو انتہائی کم اور قابل تشویش بات ہے۔ ایک اندازے کے مطابق روس میں 48 فیصد، برازیل میں 58 فیصد، انڈونیشیا میں 47 فیصد، سوئیڈن میں 74 فیصد، اسپین میں 54 فیصد، جاپان میں 67 فیصد، کینیڈا میں 31 فیصد، امریکا میں 30 فیصد، بھارت میں 23 فیصد، بھوٹان میں 72 فیصد جبکہ نیپال میں 39 فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔ اگرچہ ہم انفرادی طور پر اپنے ملک میں جنگلات میں اضافہ نہیں کرسکتے لیکن اپنی اپنی جگہ درخت لگانے کی مہم میں حصہ لے سکتے ہیں۔

کہتے ہیں کہ ہر کام کیلئے حکومت کی جانب نہیں دیکھنا چاہئے۔ شجرکاری وہ کام ہے جو ہر ایک اپنی سطح پر بھی کرسکتا ہے تاہم اگر حکومت کوئی مثبت کام کرنے کا عزم کر رہی ہے تو آئیں اس مثبت کام میں ہم بھی اس کی معاونت کریں۔ پہلا قدم اُٹھائیں اور اپنے گھروں‘ گلی اور محلوں میں درخت لگا کر اس نیک کام کا آغاز کریں۔ درخت زمین کے گرد موجود اوزون کی تہہ کیلئے انتہائی نقصان دہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے عنصر کاربن کو جذب کرتا ہے (جس سے گرمی کی شدت میں کمی ہوتی ہے) اور تازہ آکسیجن خارج کرتا ہے جو زندگی کا انتہائی اہم عنصر ہے۔

اسی طرح گھروں اور چھوٹی عمارات کے آس پاس درخت لگانے سے کمرے ٹھنڈے رکھنے کے نظام مثلاً اے سی کے اخراجات بھی کم کئے جا سکتے ہیں۔ درخت لگانے کا کام بہت مہنگا یا وقت طلب نہیں ہے، صرف چند بیجوں کو ایسی جگہ بوئیں جہاں ہوا، دھوپ اور مٹی موجود ہو اور جسے آپ دن میں ایک بار پانی دے سکیں۔ پودا لگا دینا بہت بڑی بات ہے مگر پودے کی باقاعدہ حفاظت اور آبیاری کرنا اس سے بھی بڑی ذمہ داری ہے۔ پودا لگانے کے بعد اس وقت تک اس کی حفاظت کریں جب تک وہ بڑا نہیں ہو جاتا۔

نئی حکومت کی جانب سے شجرکاری مہم کا اعلان کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے قبل بھی حکومتیں شجرکاری مہم چلاتی رہی ہیں جن میں ہر سال سرکاری سطح پر اربوں روپے کے پودے لگائے جاتے ہیں لیکن بعد ازاں حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو پاتے۔ اس لیے  پودے لگانے کے بعد ان کے بڑے ہونے تک دیکھ بھال کرنا اشد ضروری ہے۔

آئیں اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے  پرائم منسٹر عمران خان کو جوائن کرکے اتنے زیادہ درخت لگائیں کہ درختوں کے حوالے سے نا صرف وطن پاک کی ضرورت پوری ہوجائے بلکہ ہم خود اور ہماری آنے والی نسلیں موسم کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں گے۔ آئیے عہد کریں کہ ہم اپنے حصے کے درخت لگا کر سرسبز اور آلودگی سے پاک پاکستان کی بنیاد رکھیں گے۔

ٹاپ اسٹوریز