دل سے دوستی کیجیے

صحت انسان کے لیے دنیا کی ہر نعمت سے بڑھ کر ہے۔ یوں تو انسانی جسم کا ہر عضو اہمیت کا حامل ہے اور اس کا درست انداز میں اپنے افعال انجام دینا نہایت ضروری ہے تاہم دل وہ عضو ہے جس پر انسان کی زندگی کا دارومدار ہے۔  غیرمتعدی امراض سے ہونے والی اموات میں سے تقریباً آدھی دل کی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں لہٰذا اس کی وجوہات اور احتیاط سے دنیا بھر کے عوام کو روشناس کرانے کیلئے ہر سال 29 ستمبر کو ”عالمی یوم قلب“ منایا جاتا ہے۔

امراض قلب قیمتی انسانی جان کیلئے کس قدر جان لیوا ہیں اس کا اندازہ اس امرسے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں اس کی وجہ سے یومیہ 50 ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔ پاکستان میں یہ تعداد 555 اموات یومیہ ہے۔ امراض قلب پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال دنیا میں ایک کروڑ 77 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں 31 فیصد اموات کی وجہ دل کی بیماریاں ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔ ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 8 کھرب 63 ارب ڈالر کی خطیر رقم ہر سال دل سے متعلقہ بیماریوں پر خرچ ہوتی ہے جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2030ء تک دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات ایک کروڑ 77 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ30 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہیں۔ دل کی بیماریوں اور اس سے ہونے والے جانی نقصان کی بڑی وجہ عام افراد کا ابتدائی علامات کو نظر انداز کرنا ہے جس کا سبب ان علامات کے بارے میں لا علمی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکہ جیسے جدید ملک میں صرف 27 فیصد افراد دل کی بیماری کی علامات سے واقف ہیں یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں اچانک حرکت قلب بند ہونے کے باعث ہونے والی 50 فیصد اموات اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہوجاتی ہیں۔

دنیا بھر کے عوام میں ان بیماریوں کا شعور بیدار کرنے کے لیے سال میں مختلف دن مختلف بیماریوں کے نام سے منسوب کئے گئے ہیں جس میں عوام کو مختلف بیماریوں کے حوالے سے بطور خاص آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق 1980ء سے ہر سال 29 ستمبر کو دنیا بھر میں ”عالمی یوم قلب“ منایا جاتا ہے۔ رواں سال اس دن کو ”میرا دل‘ تمہارا دل“ کے عنوان کے تحت منایا جارہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دل کے امراض سے ہرسال 2 کروڑ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عوام تیزی سے اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 40 سال سے کم عمر افراد میں دل کے امراض کی شرح یورپی ممالک کی نسبت 10 گنا زیادہ ہے۔ ماہرین اس کی وجہ مغربی طرز زندگی اپنانے کو قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں 40 سے 45 برس کی عمر کے لوگوں میں دل کا عارضہ لاحق ہوتا ہے۔ دو دہائی قبل دل کے امراض امیر لوگوں میں تصور کئے جاتے تھے مگر اب سفید پوش اور غریب مریض بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں جس جس کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی تمباکو نوشی، بازاری کھانوں کا زیادہ استعمال اور ورزش سے گریز ہے۔

دل کی بیماری کی واضح علامات میں پیروں میں سوجن، چکر آنا، شدید ذہنی دباؤ، سر میں اکثر درد رہنا، سونے کے دوران دل کا تیزی سے دھڑکنا اور چلنے پھرنے کے دوران جوڑوں میں تکلیف اور آرام کرنے پر اس کا ٹھیک ہوجانا اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے دل میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہے۔ امراض قلب کی بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے اس کے علاوہ ذہنی دباؤ، موٹاپا، غیرمتوازن خوراک، شوگر، بلند فشار خون، غیر متحرک طرز زندگی، بسیار خوری اور ورزش نہ کرنا دل کی بیماریوں کی بڑی وجوہات ہیں۔ خوراک میں گوشت کا بڑھا ہوا استعمال بھی دل کے امراض کا باعث بن رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق گوشت کے ساتھ پیا ز کا استعمال بڑھانے سے بھی دل کے امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

محققین کے مطابق کھانوں میں احتیاط دل کے امراض سے دُور رکھ سکتی ہے جبکہ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ تربوز کھانے سے دل کی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تربوز میں موجود قدرتی اجزا نہ صرف بلند فشار خون کی سطح برقرار رکھتے ہیں بلکہ دل کے دورے کے خلاف بھی موثر ڈھال کے طور پر کام کرتے ہیں۔

امریکی ما ہرین کی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ دو گلاس کینو کا جوس پینے سے دل کے امراض سے بچاؤ ممکن ہے۔ مالٹوں میں قدرتی طور پر پایا جانے والا ہیس پریڈن نامی پلانٹ کیمیکل پا یا جا تا ہے جو دل کے امراض سے محفو ظ رکھنے میں ایک اہم کر دار ادا کر تا ہے۔ اس لیے ’پرہیز علاج سے بہتر ہے‘ پر عمل کرتے ہوئے بازاری کھانوں اور تیزابی مشروبات سے پرہیز کریں۔ غذا کو سادہ بنائیں‘ اس میں سبزیوں‘ پھلوں اور قدرتی مشروبات کی مقدار بڑھائیں۔

امراض قلب سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش کرنا اور فعال زندگی گزارنا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال دل و دماغ کو صحت مند رکھتا ہے جبکہ تیز مرچ مصالحے اور مرغن کھانے امراض قلب سمیت متعدد بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دن کے آغاز میں ناشتے میں زیادہ حرارے لینا اور رات کے وقت کم کھانا، امراض قلب، فالج اور خون کی شریانوں سے متعلق دیگر کئی امراض کا خطرہ کم کر دیتا ہے۔ سبز چائے بھی ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتی ہے۔ روزانہ خشک میوہ جات کا معمولی مقدار میں استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اس جان لیوا مرض سے بچنے کیلئے احتیاط سب سے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ طبی ماہرین تمباکو نوشی سے پرہیز، خوراک میں پھلوں سبزیوں کے زیادہ استعمال اور روزمرہ ورزش پر زور دیتے ہیں تاکہ اس جان لیوا مرض سے بروقت بچا جاسکے تو پھرآپ بھی آج ہی سے وہ طرز زندگی اختیار کریں جو آپ کے دل سے دوستی کر لے۔

ٹاپ اسٹوریز