احتساب اور قانون

مبارک ہو احتساب کا عمل شروع ہو گیا، پہلے نواز شریف اور مریم نواز ، پھر خواجہ سعد رفیق اور شہباز شریف کی باری بھی آگئی۔

پر چند سوالات کے جوابات حل طلب ہیں آخر کیوں انتخابات سے پہلے ہی سویا ہوا احتساب جاگ جاتا ہے اور گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے ،پھر جاننا یہ بھی تھا کہ پرویز خٹک، علیم خان، ظلفی بخاری، اور عمران خان بذات خود ان سے نیب نے سوال نہیں کرنے یا نیب کے پاس وقت نہیں ہے یا پھر احتساب چند لوگوں یا سیاست دانوں تک محدود ہے ۔۔۔۔۔

بطور پاکستانی یہ بھی جاننا میرا حق ہے کہ آج تک نیب نے قوم کا کتنا پیسہ قومی خزانے کو واپس لوٹایا ، قوم کے ٹیکس پر چلنے والے ادارے پر تو کروڑوں خرچ ہوتے ہیں مگر اس سے ملک اور قوم کا فائدہ کتنا ہوایہ بھی بتا دیں۔۔۔

یہ بھی چھوڑیں اگر اسحاق ڈار کی جائیداد ضبط ہو سکتی ہے تو پھر آئین توڑنے والے آمر جنرل مشرف کا احتساب کون کرے گا؟ ان کی جائیداد کون ضبط کرے گا؟

احتساب ضرور کریں۔ ملک اور قوم کا پیسا لوٹنے والوں کا کڑا احتساب چاہے کوئی بھی ہو کسی بھی جماعت سے ہو مگر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اور قانون کے مطابق بھی دھوکے سے نہیں، آپ کسی ملزم کو بلائیں صاف پانی کیس پر اور گرفتاری آشیانہ اسکینڈل پر کر لیں کون سے قانون کی کون سی شق یہ کہتی ہے اس معصوم قوم کو بھی اس سے مطلع کر دیں ۔۔۔۔

پہلے عام انتخابات کو متنازع بنایا گیا پھر اب ضمنی انتخابات کو بھی اور اس سے بھی اہم بات یہ کہ جس طرح سے احتساب کا یہ عمل چل رہا ہے شاید یہ قابل قبول بھی نہ ہو۔۔۔۔۔

پاکستان کی لنگڑی لولی جمہوریت اس بات کی متحمل نہیں ہو سکتی کہ اس کو پھر سے انتقام کی سیاست کی راہ پر ڈال دیا جائے اور ملک مشکلات کا شکار ہو جائے نہ جانے کیوں سوچنے والے یہ نہیں سوچتے کہ پاکستان کو 70 سالوں میں اسی کشمکش میں ڈالے رکھا کہ کون چور ہے اور کون نہیں اور قانون کو ہم نے گھر کی باندی بنا کر رکھا اور ماضی کی حکمران بھی اپنی مرضی سے فیصلے کرواتے رہے مسلم لیگ ن کی مثال آپ کے سامنے ہے ، جسٹس قیوم جیسے ججوں سے فیصلے ہوتے رہے مگر خدارا پاکستان کو مزید امتحانوں میں مت ڈالیے آج اس بے لگام احتساب کا جشن منانے والے نہیں جانتے کہ کل اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں ۔۔۔۔

بڑی مشکل سے پاکستان کو دہشت گردی کے چنگل سے کسی حد تک نکالا گیا ہے، اب احتساب کے اس بے لگام گھوڑے کو بھی لگام دینے کی ضرورت ہے اور نیب کو بھی یہ ، ورنہ بات چل نکلی ہے تو دور تک جائے گی اور آخری بات ملک اور قوم کے فیصلے پاکستان کے منتخب نمائندوں کو پارلیمان میں ہی بیٹھ کر کرنے چاہیے۔

ٹاپ اسٹوریز