اسٹیفن ہاکنگ کو بچھڑے ایک برس بیت گیا


وہ اپنے دائیں گال کو جنبش دیتا اور لوگوں کو کائنات کی سیر کروا دیتا۔ یہ ذکر ہے پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ کا جنہوں نے کائنات کے رازوں کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا ۔  دنیا کے اس عظیم سائنس دان کوہم سے  بچھڑے ایک برس بیت گیا۔

کائناتی سائنس کے ایک چمکدار ستارےاسٹیفن ہاکنگ کو بین الاقوامی شہرت   ان کی کتاب اے بریف ہسٹری آف ٹائم سے ملی ۔
آٹھ جنوری انیس سو بیالیس کو پیدا ہونے والے اسٹیفن ہاکنگ کو اکیس برس کی عمر میں موٹر نیوران کی جان لیو ا بیماری لگی ۔ڈاکٹروں نے انہیں صرف دو سال جینے کی مہلت دی مگر  وہ اس کے بعد بھی  پچپن سال جیے ۔

کائنات کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے والے اس کمال  سائنٹسٹ کی اپنی کائنات صرف ایک کرسی اور ایک کمپیوٹر اسکرین تک محدود  رہی ۔بیماری نے چلنے پھرنے سے معذور کیاتو بولنے کی صلاحیت بھی چھن گئی ۔
اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی معذوری کو طاقت بنایا ۔ انہوں نے ابرو اور ٹھوڑی کی جنبش سے بات سمجھانے کی راہ نکالی۔ کچھ عرصے بعد یہ سہارا بھی نہ رہا لیکن تیز ترین اور بہترین دماغ چلتا رہا، سائنس نے نے انکے لیے یہ حل نکالا کہ جو سوچتے وہ الفاظ کی صورت اسکرین پر آ جاتا۔

یہ بھی پڑھیے:

اسٹیفین ہاکنگ نے ریاضیات، طبیعات اور کونیات یعنی کائنات کے علم پر کئی کتابیں لکھیں، آئن اسٹائن کے نظریہ اضافت کی آسان تشریح کی، بلیک ہولز سے تابکاری کے اخراج کی تھیوری پیش کی اور اپنی تھیوریز سے سائنس کو نئی راہیں دیں۔ سائنس کی دنیا پر ان کے احسانات بھلائے نہیں جا سکیں گے۔
اسٹیفن ہاکنگ کے اعزاز میں حکومتِ برطانیہ نے یادگاری سکہ بھی جاری کیا ۔ جس کی پشت پر ان کا نام درج اور نیچے بلیک ہول کو نہایت خوبصورت انداز میں بنایا گیا ہے۔
اپنی معذوری کے باوجود سائنسی دنیا میں کارنامے سرانجام دینے کے بعد اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال چودہ مارچ 2018کو 76 برس کی عمر میں ہوا ۔


متعلقہ خبریں