گلابی سردیوں کا تحفہ کشمیری چائے


کشمیر اپنی خوبصورتی کی وجہ سے جانا جاتا ہے، اس کے بلندوبالا پہاڑ اور برفیلی چوٹیاں پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ جس طرح کشمیر کی خوبصورتی کے چرچے پوری دنیا میں ہیں اسی طرح کشمیر کے کھانے جیسے گو تا با، ماڈیور پلاؤ، روغن جوش بھی اپنی انفرادیت اور ذائقے کی وجہ سے انتہائی مقبول ہیں ۔ بات ہو کشمیری کھانوں کی اور کشمیری چائے کا تذکرہ نہ آئے ایسا ہو ہی نہیں سکتا ۔ گلابی رنگ اور مزے دار ذائقے کی حامل کشمیری چائے کو نون (NOON) چائے بھی کہا جاتا ہے۔ کشمیری لوگ اس میں نمک بھی استعمال کرتے ہیں‘ جی ہاں! یہ حیرات انگیز بات ہوگی آپ کے لیے لیکن اگر چائے میں چینی ہوسکتی ہے تو نمک کیوں نہیں؟

کشمیری چائے پورے جنوبی ایشیا ءمیں مقبول ہے۔ افغانستان میں اسے شور کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں بھی کشمیری چائے بہت مقبول ہے۔ اسے دنیا بھر کے چند پسند یدہ مشروبات میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ بعض لوگ اسے بغیر دودھ کے بھی استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اس میں دودھ شامل کر کے اس کا لطف دوبالا کرتے ہیں۔ پاکستان میں موسم سرما کے آغاز سے ہی جگہ جگہ کشمیری چائے کے ٹھیلے سج جاتے ہیں جبکہ شادی بیاہ کے مواقع پر کشمیری چائے کھانے کے ساتھ رکھی جاتی ہے۔

ویسے تو کشمیری چائے پینے کا کوئی خاص موسم نہیں البتہ اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے گرم اجزا ء کی وجہ سے سردیوں میں اس کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ یہ کشمیری روایت کا لازمی حصہ ہے جبکہ سردی کے گرما گرم مشروبات میں سوپ کے بعد کشمیری چائے پہلی ترجیح ہوتی ہے۔ ٹھنڈی ہوا کے تھپیڑوں کا مقابلہ کرنے کیلئے میوہ جات کے ملاپ سے بنی خوش ذائقہ کشمیری چائے موسم کو چارچاند لگا دیتی ہے۔

اس کے شوقین کہتے ہیں کہ سرد موسم کی شدت سے محفوظ رکھنے میں جہاں خوراک کی اپنی افادیت ہے وہیں خوش ذائقہ چائے کوبھی کسی صورت نظراندازنہیں کیا جاسکتا۔ مصروف ترین تجارتی مراکزاورفوڈ اسٹریٹ سمیت عوامی گزرگاہوں پر لگے کشمیری چائے کے اسٹالز پرشہریوں کا ہجوم اس کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔ کشمیری چائے کی تیاری ہرکسی کے بس کی بات نہیں، بعض اناڑی کاریگر عام چائے میں گلابی رنگ اور میوہ جات کی آمیزش کر کے اسے کشمیری چائے کی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں، کشمیری چائے کی قیمت کا دارومداراس کے معیار پر ہوتا ہے۔عام طور پر کشمیری چائے 30 سے 100 روپے فی پیالی تک میں فروخت کی جاتی ہے ۔

کشمیری چائے دودھ کے علاوہ بغیر دودھ کے بھی بنائی جاتی ہے۔ لونگ، الائچیاں، دارچینی ، بادیان اورپستے بادام کشمیری چائے میں شامل ہوکر اس کی افادیت اور غذائیت کو بڑھا دیتے ہیں۔ اس کی گلابی خوش نما رنگت کی وجہ سے لوگ اس کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں۔

کشمیری چائے کی پتیوں میں طاقتور اینٹی آ کسائڈ نٹس، وٹامن ای، سی اور اے ہوتے ہیں جو سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ایک پیالی کشمیری چائے 60 کیلوریز ختم کر کے وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے، علاوہ ازیں اس کا استعمال ہڈیوں کی تکلیف دور کرنے کے میں بھی کام آتا ہے، چینی کو کم کر کے سکون بخشتا ہے۔

مختصراً یہ ایسی چائے ہے جسے پیے بغیر سردی ادھوری سی محسوس ہوتی ہے، تو پھر سردی کی ٹھنڈی ہواﺅں میں لیجیے گرما گرم کشمیری چائے کا لطف۔۔۔

 


متعلقہ خبریں