فلاحی تنظیم کا کارنامہ، دو ہفتے میں آن لائن 1 کروڑ 28 لاکھ روپے جمع


اسلام آباد: مقامی فلاحی تنظیم شفاء فاؤنڈیشن نے کورونا رسپانس کے لیے چلائی گئی مہم میں آن لائن 1 کروڑ 28 لاکھ روپے کے عطیات جمع کر لیےہیں۔

شفاء فاؤنڈیشن نے ایک پریس ریلیز کے زریعے اعلان کیا کہ پاکستان اور پوری دنیا سے لوگوں نے کورونا رسپانس مہم میں شرکت کرتے ہوئے دو ہفتے کے اندر 1 کروڑ 28 لاکھ روپے کے عطیات بھجوائے۔

تمام عطیات آن لائن بینکینگ، موبائل بینکنگ، کریڈٹ کارڈ یا دوسرے ایسے ذرائع سے بھیجے گئے جس میں عطیہ کرنے والے کو پیسوں کو ہاتھ لگانا پڑا نہ ہی کسی قطار میں لگنا پڑا۔

اپریل کے پہلے ہفتے میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے متاثر ہوئے ہم وطنوں کی امداد کے لیے شفاء فاؤنڈیشن نے ایک کمپین لانچ کی تھی۔

اس کمپین میں پاکستان اور دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ متاثرین کی امداد میں اپنا حصہ ڈالیں اور اس رمضان میں نیکی کو اَن لاک کریں۔

اس مہم میں حصہ لیتے ہوئے لاتعداد افراد نے صرف دو ہفتے کے دوران 1 کروڑ 28 لاکھ کی خطیر رقم عطیہ کی۔ عطیہ کرنے والوں کا تعلق امریکہ، برطانیہ، سویڈن یورپی ممالک اور پاکستان سے ہے۔

شفاء فاؤنڈیشن کی پریس ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس مہم کا اولین مقصد ان مزدوروں کو خوراک کی فراہمی ہے جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہو چکے ہیں۔

اسی طرح تھر صحرا میں رہنے والے غریب شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی بھی ممکن بنائی جا رہی ہے۔ جن نادار مریضوں کو فوری طور پر آپریشن کی ضرورت ہے ان کی امداد بھی کی جائے گی۔

اس موقع پر شفاء فاونڈیشن کے مینیجر طارق خان کا کہنا تھا کہ مہم میں قلیل وقت میں خطیر رقم کا جمع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم کسی بھی آفت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

جب بھی پاکستانیوں پر برا وقت آیا لوگوں نے دوسروں کو سنبھالنے میں پہلے سے بڑھ کر ہمت دکھائی۔ ہم نے بنوں، خیبر پختونخواہ سے مزدوروں میں خوراک کی فراہمی کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

خواراک کی فراہمی کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے شفاء فاؤنڈیشن کے آپریشنل مینیجر عادل رؤف کا کہنا تھا کہ ہمارے اہلکار اور رضاکار عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری شدہ ہدایات پر مکمل عملدرآمد کر رہے ہیں۔

وہ خود بھی حفاظتی ماسک، دستانے پہنے ہوئے ہیں اور امداد وصول کرنے والوں کو بھی آمد پر پہلے ہاتھ دھلاتے ہیں۔ امداد وصولی کے دوران لوگوں میں فاصلہ برقرار رکھا جاتا ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ کسی صورت ہجوم اکٹھا نہ ہو۔


متعلقہ خبریں