فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

فیلگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔ نواز شریف راستے بند ہونے کے سبب عدالت نہیں پہنچ سکے اور ان کے وکیل خواجہ حارثہ کی جانب سے استثنیٰ کی اپیل دائر کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

وکیل صفائی خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ اور جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ کے علاوہ بارہ کمپنیاں قائم کیں۔

دوران سماعت جے آئی ٹی نے ایسی کوئی دستاویز حاصل نہیں کی جس میں کسی یو کے اتھارٹی نے حسن نواز کو فنانشل اسٹیٹمنٹ یا کمپنیاں بنانے سے متعلق شوکاز نوٹس جاری کیا ہو۔

جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کوئی ایسی دستاویز حاصل نہیں کی کہ حسن نواز کا منی لانڈرنگ کا کوئی کیس یو کے میں چل رہا ہے یا ان پر یو کے میں کمپنیوں سے متعلق کسی جرم کا الزام ہو۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے دوران تفتیش معلوم کیا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔ حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ وہ یو کے کم عمری میں چلے گئے تھے۔

واجد ضیا نے موقف اختیار کیا کہ فلیگ شپ انویسمنٹ لمیٹڈ کے قیام کے وقت حسن نواز 25 برس کے تھے، انہوں نے جےآئی ٹی کو بتایا تھا کہ انہوں تعلیم مکمل کرنے کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہائش پذیر ہوئے۔ سپریم کورٹ کی سماعتوں اور پانامہ لیک سے متعلق تمام کارروائی میں وہ لندن میں تھے۔

واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ملزم حسن نواز نے دوران تفتیش اپنے اکاؤنٹنٹ اور بزنس ایڈوائزر کے نام بتائے، جے آئی ٹی نے حسن نواز کے بزنس ایڈوائزر بیکر ٹیلی سے تفتیش کرنے کی کوشش نہیں کی۔ وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی کی رائے قابل قبول شہادت نہیں۔


متعلقہ خبریں