مظاہرین کے ساتھ معاہدہ، ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے، رفعت حسین


اسلام آباد: معروف تجزیہ کار ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان ہونے والا معاہدہ حکومت کی ہتھیار ڈالنے کی دستاویز ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان کے میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کس قانون کے تحت ڈالا جائے گا۔ وہ پاکستان کی آزاد شہری ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ پچھلے چار دنوں میں عام لوگوں کے خلاف جو تشدد ہو رہا تھا اس کی تلافی کون کرے گا، ریاست پاکستان ان دنوں میں کہاں سوئی رہی۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا گیا ہوتا تو آج یہ مسئلہ درپیش نہ ہوتا، ہمارے ہاں قوانین کی کمی نہیں ہے مسئلہ ان پر عمل درآمد نہ کرنے کا ہے۔

مولانا سمیع الحق کے قتل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک منجھے ہوئے سیاست دان تھے، اس سانحے کے پیچھے دہشت گردی یا عالمی سازش نظر نہیں آ رہی بلکہ کوئی ذاتی رنجش کا معاملہ لگتا ہے۔

پروگرام میں شریک سینئر تجزیہ کار امتیاز گل نے کہا کہ افغان امن کے عمل میں سمیع الحق کی حیثیت ثانوی ہو چکی تھی۔ اب تو طالبان کی پہلی نسل بھی اپنا اثر و رسوخ کھو چکی ہے۔

دھرنا دینے والوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی والے ایک سال سے بھی کم عرصے میں دو دھرنے دی چکے ہیں۔ اب انہیں مزید ہلا شیری ملے گی اور وہ کچھ عرصے بعد کسی اور مطالبے کے ساتھ واپس آ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف تو آپریشن ہوئے جنہوں نے ریاست کے مختلف ستونوں کو چیلنج کیا تھا لیکن چند ہزار انتہاپسندوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے گئے۔جن لوگوں کی گاڑیاں جلادی گئیں ان کا کیا ہو گا؟ کیا ریاست انہیں زر تلافی دے گی؟

امتیاز گل کا کہنا تھا لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو بغیر سزا دیے نہیں چھوڑنا چاہئے۔

پروگرام کے تیسرے مہمان ڈاکٹر شکیل رامے نے کہا کہ معاہدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہر معاہدے کے بعد ہم سو جاتے ہیں اور مستقبل کے لیے نہیں سوچتے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو بلوغت کا ثبوت دینا ہوتا ہے۔ اگر ریاست جذباتی ہو جائے تو مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ایک غلطی کرنے کے بعد دوسری غلطی نہیں کرنی چاہیئے۔

معید یوسف نے کہا کہ عام لوگ مظاہرین کے خلاف تھے تاہم ان کا سوال تھا کہ کیا ہم یتیم ہیں، ریاست کہاں ہے۔ موٹر وے پر لوگوں کی گاڑیاں جلا دی گئیں ان کے شیشے توڑ دیے گئے، لیکن حکومت مکمل طورپر غائب تھی۔


متعلقہ خبریں