خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ حکام کی طرف سے آیا، ترک صدر


انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ  واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی اعلی حکام کی طرف سے آیا لیکن یقین نہیں کہ اس کا حکم شاہ سلمان نے دیا تھا۔

ترک صدر نے کہا کہ ہمیں صحافی کے قتل کے پیچھے چھپے اصل عناصر کو بے نقاب کرنا ہے.

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ترکی قتل میں ملوث افراد کو ڈھونڈنے کے لیے زمین آسمان ایک کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا صحافی کے قتل کو چھپانا حیران کن اور افسوس ناک تھا۔ ہماری دوستی کے لیے ان کو چھپانے کی بجائے انصاف دلانے میں مدد دینی چاہیے تھی۔

ترک صدر نے اعلان کیا کہ ترکی میں معاملہ کی تحقیقات جاری رہے گی جن میں جمال کے قریبی لوگوں سے بھی سوالات کیے جائیں گے۔

27 اکتوبر کو سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ترک صدر رجب طیب اردوان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں کی تحقیقات سعودی عرب میں ہی کی جائیں گی۔

دورہ بحرین کے دوران مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ گرفتار ہونے والے تمام افراد سعودی باشندے ہیں اور اس وقت سعودی قید میں ہیں لہٰذا تحقیقات بھی ہم خود ہی کریں گے۔

ترک صدر رجب طیب اردگان نے خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 افراد کی حوالگی کے اپنے مطالبے کو دہرایا تھا۔ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ خاشقجی کا معاملے پر ناقدین کا رویہ ایک تماشہ بنتا جا رہا ہے۔

وزیر نے ناقدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر سعودی حکومت کی تحقیقات پوری پونے تک سلطنت پر الزامات لگانے سے باز رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں