’مشن پرواز‘ تکمیل کے قریب، فخر عالم کا پیغام پاکستانیوں کے نام


اسلام آباد: پاکستان کے نامور گلوکار، نغمہ نگار، اداکار اور سماجی کارکن فخر عالم کا کہنا ہے کہ وہ اپنا مشن پرواز تمام پاکستانیوں اور پاکستان کے نام کرتے ہیں۔

دنیا کے گرد چکر لگانے کے مشن پر گامزن فخر نے 10 اکتوبر کی صبح 7 بجے امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر واٹرز سے مشن پرواز کا آغاز کیا تھا جو کہ 28 دن پر محیط تھا۔

اس مشن کے تحت وہ دنیا کے مختلف ممالک کے 32 مقامات پر گئے جن میں کینیڈا، گرین لینڈ، آئس لینڈ، برطانیہ، مصر، بحرین، ڈھاکہ، بینکاک، جکارتہ، سنگاپور، آسٹریلیا، فلپائن، جاپان، روس، الاسکا، دبئی اور فلوریڈا شامل ہیں۔

فخر عالم نے مشن پرواز کے اختتام کے حوالے سے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی آخری منزل فلوریڈا ہے جہاں پر وہ آج (مقامی وقت) سہ پہر 3 بجکر 30 منٹ پر پہنچ جائیں گے۔

ٹوئیٹر پر جاری کردہ وڈیو پیغام میں انہوں نے اپنے سفر کے متعلق اہم باتوں اور چیزوں کا ذکر بھی کیا۔ فخر کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد پاکستان کا وہ خوبصورت چہرہ دنیا کو دکھانا تھا جو کہ منفی خبروں کے باعث دب جاتا ہے۔

فخر کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں میرا نام پاکستان کی تاریخ میں بطور پہلا پاکستانی ہواباز لکھا جائے جس نے دنیا کا چکر کامیابی سے لگایا اور دنیا میں میری پہچان ایک پاکستانی ہوا باز کے نام سے ہو۔

اپنے سفر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس دوران بہت سی چیزیں تاریخی رہی ہیں جن میں ان کی چار وردیاں، وردیوں پر موجود بیج، قرآن پاک کا ایک نسخہ جو کہ ان کی بیگم کی طرف سے ان کو دیا گیا تھا، سونے کا ایک سکہ، پاکستان کا پرچم جو کہ مختلف سائزوں میں ان کے پاس موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یادگار کے طور پر چوٹا جھنڈا وہ ہمیشہ اپنے پاس رکھیں گے اور اس کے علاوہ دو بڑے جھنڈے ہیں جن میں سے ایک وہ اپنے ساتھ رکھیں گے اور دوسرے کے بارے میں بعد میں فیصلہ کریں گے۔

فخر عالم نے ایک سونے کے سکے کا ذکر بھی کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اسے چیرٹی کے لیے دینے کی نیت رکھتے ہیں۔

اس تمام سفر کے دوران فخر عالم کے ہمراہ چند کھلونے بھی تھے جو وہ مختلف مقامات سے اپنے بچوں کے لیے لیتے رہے۔

اپنے پیغام کے دوران نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہین آگے بڑھنے کے لیے اپنے ذہن کھولنے ہوں گے اور ہر وقت منفی سوچ سے بچنا ہو گا۔ فخر عالم کا کہنا تھا کہ منفی سوچ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

انہوں نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ وہ علم حصل کریں سوچ کو محدود نہ رکھیں اور نہ ہی ہر چیز کو سیاست سے منسلک کریں کیونکہ اگر ترقی کرنی ہے تو ایک دوسرے کو سپورٹ کرنا ہو گا اور اختلاف رائے کو برداشت کرنا ہو گا۔

فکر عالم کا کہا تھا کہ ان کے اس سفر کا ایک مقصد نوجوانوں کو متاثر کرنے اور ان کا رجحان ہوا بازی کے شعبے کی طرف بڑھانے کے لیے بھی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے وقتوں میں ہوا بازوں کی تعداد میں بہت کمی آنے والی ہے جبکہ یہ ایک بہت اچھا شعبہ ہے۔

انہوں نے خواتین کو بھی ایوی ایشن کے شعبے میں آگے آنے اور اس سے جڑے ہر شعبے میں دلچسپی لینے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی سوچ وسیع کرنی ہو گی اگر ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو۔

فخر عالم نے ویڈیو پیغام میں اپنے اس سفر پر تنقید کرنے والوں کو انتہائی مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اس سفر کا مقصد پاکستانی پرچم کی سر بلندی تھا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ پاکستان میں کامیاب ہوا باز بھی ہیں، کوہ پیما بھی ہیں، سائنسدان بھی ہیں اور بہت پڑھے لکھے لوگ بھی موجود ہیں۔

اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس بات کا اظہار کیا کہ ان کا یہ سفر پاکستان اور تمام پاکستانیوں کے نام کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا سفر شہدا، غازیوں، سویلینز، ہوا بازوں، اور خاص طور پر ان تمام پاکستانیوں کے نام کرتے ہیں جو ہر روز بہت سے مسائل کا سامنا کرتے ہیں، بہت سی تکالیف دیکھتے ہیں مگر پھر بھی زنسگی کا سفر جاری رکھتے ہیں۔

فخر عالم نے اپنے پیغام میں خاص طور پر ان دو پاکستانی باپ بیٹے کا ذکر کیا جنہوں نے اس سے پہلے دنیا کے گرد چکر لگانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے اور ان کا جہاز کریش کر گیا تھا۔

اپنے پیغام کے آخر میں انہوں نے پاکستان کو مبارک باد دی کہ ایک پاکستانی نے پاکستان کے لیے یہ سفر کیا اور کامیاب ہوا۔


متعلقہ خبریں