آسیہ مسیح کے وکیل سیف الملوک یورپ روانہ

 سیف الملوک کی زندگی کو خطرات لاحق تھے،خبررساں ایجنسی


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے تحت توہین رسالت کیس میں بری ہونے والی آسیہ مسیح کے وکیل سیف الملوک یورپ روانہ ہوگئے ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق 62 سالہ ممتاز وکیل سیف الملوک کی زندگی کو خطرات لاحق تھے۔ وہ ہفتہ کی علی الصبح پاکستان سے بیرون ملک روانہ ہوئے ہیں۔

آسیہ مسیح کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپنی مؤکلہ کے حق میں فیصلہ لینے والے قانون دان سیف الملوک نے عالمی خبررساں ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ ’’موجودہ حالات میں ان کے لیے پاکستان میں رہنا ممکن نہیں ہے‘‘۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’’ آسیہ مسیح کی مزید قانونی جنگ لڑنے کے لیے انھیں زندہ رہنے کی ضرورت ہے‘‘۔

قانون دان سیف الملوک کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’’ آسیہ کی بریت کے فیصلے کے خلا ف ہونے والا احتجاج غیر متوقع نہیں ہے لیکن اس ضمن میں حکومتی رویہ افسوسنا ک ضرور ہے کہ وہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کراسکتی ہے‘‘۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ’’ رہائی کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست کا فیصلہ آنے تک آسیہ کی زندگی جیل سے باہر بھی قیدی جیسی ہوگی کیونکہ زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے اس کی نقل و حرکت پر پابندی ہے‘‘۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بدھ کو توہین رسالت کیس میں شک کا فائدہ دے کر آسیہ مسیح کو بری کردیا تھا۔ آسیہ مسیح کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف پورے ملک میں شدید ہنگامے پھوٹ پڑے اورملک گیر احتجاج کا فیصلہ تین دن تک جاری رہا۔

پاکستان سے یورپ روانہ ہونے والے وکیل سیف الملوک نے اپنے انٹرویو میں اس بات کا قطعی کوئی اشارہ نہیں دیا کہ اب آسیہ مسیح کے لیے مزید قانونی جنگ لڑنے کی ضرورت انہیں کہاں اور کیوں کر پڑ سکتی ہے؟

تین دن تک ملک کے مختلف شہروں میں جاری رہنے والے احتجاجی دھرنوں میں مظاہرین نے سخت نعرے بازی کی۔ اس دوران ملک کے مختلف علاقوں میں نقل و حرکت تقریباً نہ ہونے کے برابر رہ گئی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اہم شہروں میں پیٹرول و ڈیزل کا ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہوگیا تھا جس کی نشاندہی باقاعدہ ایسوسی ایشن کی جانب سے عبدالسمیع خان نے بھی کی جوآل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے کئی لوگ زخمی ہوئے اور سرکاری و نجی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب حکومت اور مظاہرین کی قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں پانچ نکاتی معاہدہ طے پایا۔ معاہدے کے بعد ملک بھر کے احتجاجی دھرنے ختم کیے گئے تو شاہراہوں پہ تقل و حرکت اور معمولات زندگی بحال ہوئے۔

تحریک لبیک پاکستان 2015 میں قائم ہوئی تھی۔ یہ جماعت ملک کے سیاسی منظرنامے میں نہایت تیزی کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی اور 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں کل 22 لاکھ 30 ہزار سے زائد ووٹ بھی اس نے حاصل کیے۔

ملک کے مختلف شہروں اورعلاقوں سے ووٹ حاصل کرنے کے باوجود علامہ خادم حسین رضوی اپنی نشست حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور وہ رکن قومی اسمبلی منتخب نہ ہوسکے۔


متعلقہ خبریں