تھر: قحط اور ناکافی سہولیات مزید چھ بچوں کی جان لے گئی

File Photo


تھرپارکر: غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید چھ بچے جاں بحق ہوگئے ہیں جب کہ روان ماہ مرنے والوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق تھرپارکر میں ہلاک ہونے والے بچوں میں 2 سالہ ساجد، محمد حسن کی 4 روزہ اور اسماعیل کی 3 روزہ بچی شامل ہیں، اسپتال میں زیر علاج 57 بچوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں سے صرف ایک ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود ہے۔سول اسپتال مٹھی میں صحت کی سہولیات کے فقدان کے باعث عملہ اور مریض شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ایک بیڈ پر تین تین بچوں کو رکھا جا رہا ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تھر میں قحط اور صحت کی ناکافی سہولیات رواں سال  548 بچے کی جان لے گئی۔

حکومت سندھ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تھر کے لوگوں کو گھر گھر صحت کے سہولیات دینے والے کروڑوں روپے مالیت کے موبائل یونٹس فراہم کردیے گئے ہیں۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے صورتحال بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کروڑوں روپے مالیت کے موبائل یونٹس دور دراز کے گاؤں و دیہات میں سہولیات فراہم کرنے کے بجائے ٹھیکیدار کے گودام میں موجود ہیں۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق حکومت سندھ نے 2015 میں پڑنے والے قحط میں دو ارب روپے مالیت کے چار موبائل یونٹس فراہم کیے تھے۔

ذرائع کا اس ضمن میں دعویٰ ہے کہ فراہم کیے جانے والے یونٹس میں سے دو موجودہ وزیراعلیٰ سندھ اپنے حلقہ انتخاب سیہون، دادو لے گئے تھے جب کہ دو موبائل یونٹس مٹھی کے گودام میں موجود ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق قحط سالی اور ایمرجنسی کی صورتحال میں بھی موبائل یونٹس تھرپارکر میں فعال ہونے کے بجائے غیر متعلقہ علاقوں اور گودام میں موجود ہیں جو خود ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

موبائل یونٹس اسپیشل انسٹی ٹیوٹ ڈپارٹمنٹ سندہ کی زیر نگرانی کام کرتے ہیں اوربجٹ بھے وہیں سے ملتا ہے۔


متعلقہ خبریں