پیپلزپارٹی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے، نفیسہ شاہ


اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے زوال کا تاثر درست نہیں، یہ جماعت تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر جماعت کی تاریخ میں اتارچڑھاو آتے رہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی بھی ایک بار پھر عروج کی طرف لوٹے گی۔ پرانا پاکستان 1971 میں ختم ہو گیا ذوالفقارعلی بھٹو کی قیادت میں نیا پاکستان شروع ہوا۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان میں یا خطے کے دیگر ملکوں میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے دو ورلڈ کلاس رہنما پیدا کیے ہوں، جنہوں نے دو آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہو اور پھر ان دونوں کو ہی قتل کر دیا گیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کو موقع ہی نہیں ملا کہ وہ پارٹی کو مضبوط کر سکتیں۔ وہ یا تو جلاوطن رہیں یا پھر انہیں 18، 18 ماہ کی حکومتیں ملیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کچھ لوگ پی ٹی آئی کے پاس گئے ہیں لیکن ابھی ہمارا کارکن موجود ہے۔ خیبرپختونخوا میں ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ جنوبی پنجاب میں اب بھی ہماری حمایت موجود ہے۔

پروگرام میں شریک سینئر صحافی افتخار احمد نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے پاس بہت سے مواقع تھے کہ وہ بھاشانی یا دیگر رہنماوں سے مل سکتے لیکن انہوں نے اپنی نئی جماعت بنائی۔

انہوں نے پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب جس جماعت کو اقتدار میں لایا آج اسی صوبے سے پیپلزپارٹی ختم ہو گئی ہے۔

افتخاراحمد کا کہنا تھا کہ باقی ملکوں میں جب سیاسی جماعتوں کو شکست ہوتی ہے تو وہ اس کا تجزیہ کرتے ہیں، پیپلزپارٹی نے ایسا نہیں کیا بلکہ وہ صوبہ سندھ تک خود کو محدود کر کے ذاتی مفادات حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ذوالفقارعلی بھٹو نے اپنے دور حکومت میں جو کارنامے کیے ان کی مثال نہیں ملتی۔ اس دور میں جماعت کے کسی شخص پر کرپشن کا الزام نہیں تھا۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اپنے رہنماؤں کی قربانیوں سے اس وقت پوری طرح فائدہ اٹھا سکتی ہے جب وہ پی پی پی کو پوری طرح نظریاتی جماعت میں تبدیل کر دے۔

معروف صحافی جبار خٹک نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انتخاب لڑنا بہت مہنگا ہو چکا ہے لیکن  پیپلزپارٹی نے سندھ میں بھی ایسے لوگوں کو سینیٹ کے ٹکٹ دیے جو پیسے والے نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ خارجی عوامل نے پیپلزپارٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، انہیں داخلی مسائل کا سامنا ہے۔ اس وقت پیپلزپارٹی کے سوا کوئی دوسری ترقی پسند جماعت موجود نہیں ہے۔

جبار خٹک کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے پاس قائدین کی ایک طویل فہرست آج بھی موجود ہے۔ پارٹی میں داخلی معاملات میں خود پر تنقید کا کلچر پیدا کرنا چاہیئے اور کرپشن کے خلاف بات کرنی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کی خوش قسمتی ہے کہ سندھ میں ان کے خلاف کوئی مضبوط اپوزیشن نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو پیپلزپارٹی مشکل میں ہوتی۔


متعلقہ خبریں