ایران پر پھر سے امریکی پابندیوں کا اطلاق


امریکہ: واشنگٹن نے ایک مرتبہ پھر ایران پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ جس کے باعث  سات سو سے زائد ایرانی شہری اور کمپنیاں متاثر ہورہی ہیں۔

ہم نیوز نے امریکی محکمہ خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کی سرکاری ایئرلائن، 50 سے زائد بینکس اور توانائی و جہاز رانی کی صنعتیں بھی پابندیوں کا شکار ہوئی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے اعلامیہ کے مطابق ایران کے جوہری توانائی کمیشن سمیت اس سے وابستہ افراد بھی پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک کو فوری اور سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سی آئی اے کے سابق سربراہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا کہ ایران مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ فوری طور پر آٹھ ممالک کو ایران سے تیل خریدنے کی اجازت دی گئی جبکہ جن ممالک کو ایران سے تیل خریدنے کی چھوٹ ملی ہے ان میں چین، بھارت، ترکی، اٹلی اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ ایران پرعائد کی جانے والی پابندیوں سے اس کی عالمی سطح پرجاری معاشی سرگرمیاں کم ہوں گی۔ انہوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ یورپی یونین ایران پرعائد کی جانے والی پابندیوں کا احترام کرے گا۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے ایران پر پابندیوں کے اطلاق کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 20 سے زائد ممالک نے ایران سے تیل کی خریداری فوری طور پر روک دی ہے۔

امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے خلاف ایران نے اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ
امریکی پابندیاں سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

ایران نے خط میں مؤقف اختیارکیا ہے کہ امریکہ کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کا مشترکہ جواب دینے کی ضرورت ہے۔

خط میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکہ کو احتسابکے کٹہرے میں کھڑا کرے۔


متعلقہ خبریں