تاج محل میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی

بھارت: محبت کی علامت تاج محل رواں ہفتے کھولنے کا فیصلہ

اسلام آباد: بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ نے تاج محل کے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

ترکی کے نشریاتی ادارے کے مطابق ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تاج محل کے احاطے میں قائم قدیم مسجد میں نماز جمعہ کے علاوہ دیگر تمام نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ہندوستان کے شہر آگرہ کے سپرٹنڈنٹ آرکیالوجی بسنت سورنکار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے صرف مقامی باشندوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

نشریاتی ادارے نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مسجد کے امام سید صادق علی اور ان کا خاندا ن جو گزشتہ کئی عشروں سے مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دے رہا ہے، انہیں محض 15 روپے ماہانہ خدمات کے عوض دیا جاتا ہے۔

تاج محل انتظامیہ کمیٹی کے صدر سید ابراہیم حسین زیدی نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں نمازیں شروع سے ہی ادا کی جاتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب نمازوں کی ادائیگی سے روکنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سید ابراہیم حسین زیدی نے دعویٰ کیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

انتظامیہ کی جانب سے جنوری 2018 میں غیرملکیوں اور بیرون شہر کے لوگوں کے مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

دنیا کے سات عجائبات میں شامل تاج محل 1632 سے 1653 کے درمیانی عرصے میں تعمیر ہوا۔ عام تاثر ہے کہ اس کا تصوراتی نقشہ مغل بادشاہ شاہ جہاں نے تخلیق کیا لیکن عملی شکل ماہرین تعمیرات استاد لاہوری، میر عبدالکریم، مرشد شیرازی اور استاد حمید نے دی۔ یہ مقبرہ 55.50 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

تاج محل کو دنیا بھر میں محبت کی ایک زندہ علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اردو کے شاعروں نے بھی اس تاریخی عمارت کو اپنے اپنے انداز سے دیکھا اور برتا ہے۔

معروف شاعرشکیل بدایونی نے کہا تھا

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل

ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے

ممتاز شاعر ساحر لدھیانوی نے کہا

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر

ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

جمیل ملک نے کہا تھا کہ

کتنے ہاتھوں نے تراشے یہ حسیں تاج محل

جھانکتے ہیں در و دیوار سے کیا کیا چہرے

ساغر اعظمی نے کہا تھا کہ

تم سے ملتی جلتی میں آواز کہاں سے لاؤں گا

تاج محل بن جائے اگر ممتاز کہاں سے لاؤں گا

تاج محل درحقیقت مغل بادشاہ شاہ جہاں کی محبوب اہلیہ ممتاز محل کا مزار ہے۔ شاہ جہاں اپنی معزولی سے قبل تاج محل کے مدمقابل ایک اور ایسی ہی عمارت تعمیر کرانے کا خواہاں تھا اور اس کی منصوبہ بندی بھی کرچکا تھا اور وہ عمارت سیاہ رنگ کے سنگ مرمر سے تعمیر ہونا تھی جبکہ تاج محل سفید رنگ کے سنگ مرمر کی ہے جبکہ آج بھی سیاہ رنگ کے سنگ مرمر وہاں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں