فلیگ شپ ریفرنس، تفتیشی افسر کا بیان کل بھی ریکارڈ ہو گا


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں تفتیشی افسر کا بیان کل بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ مقدمے کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد کر رہے ہیں۔

نواز شریف صبح احتساب عدالت پہنچے جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر محمد کامران عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

محمد کامران نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ نیب میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر کام کر رہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا اور انہوں نے ریفرنسز سے متعلق تمام ریکارڈ اکھٹا کیا ہے۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی نے ریفرنس کی تفتیش مجھے سونپی تھی، ہم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور نیب ہیڈ کوارٹر سے اثاثوں کی تفصیلات کا ریکارڈ طلب کیا تھا لیکن ایف آئی اے نے جواب میں کہا کہ ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے جب کہ نیب ہیڈ کوارٹر سے کوئی جواب ہی موصول نہیں ہوا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے متعلقہ عدالتی آرڈرز اور جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) رپورٹ کا جائزہ لیا جب کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور چوہدری شوگر مل سے ملزمان کا ٹیکس ریکارڈ اور قرض کی تفصیلات طلب کیں اور کال اپ نوٹس کے ذریعے ملزمان کو 18 اگست 2017 کو نیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا۔

عدالت  دانیال عزیز پر برہم

مسلم لیگ نون کے رہنما دانیال عزیز احتساب عدالت پہنچے تو سماعت کے دوران ہی سب سے ہاتھ ملانا شروع کر دیا جس پر عدالتی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس پی سیکیورٹی کو طلب کر لیا جس پر سیکیورٹی اہلکار نے دانیال عزیز کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

تفتیشی افسر کے بیان پر خواجہ حارث کے معان وکیل نے بار بار اعتراضات کیے تو جج ارشد ملک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اتنے لمبے اور بار بار اعتراضات نہیں لکھواوں گا۔ بیان کے دوران بھی اعتراضات کرتے ہیں اور پھر وہیں سوالات جرح میں بھی دہراتے ہیں۔ آپ خواجہ حارث کو بلا لیں میں ان سے بات کروں گا۔

گزشتہ روز پانامہ کیس میں بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح مکمل ہوئی تھی۔ واجد ضیا سے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گیارہ روز تک طویل جرح کی تھی۔

گذشتہ سماعت پر خواجہ حارث نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں ملزم کے 342 کے بیان کا پیشگی سوال نامہ دینے کی بھی استدعا کی تھی جب کہ عدالت نے مقدمہ کی سماعت کل تک ملتوی کر دی اور بدھ کو بھی تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

سمعات کے دوران نوازشریف کو جانے کی اجازت مل گئی جس کے بعد وہ مری میں اپنے گھر حال روڈ کشمیر پوائنٹ پہنچ گئے۔


متعلقہ خبریں