سینیٹ میں گرما گرمی، ’رانگ نمبر‘ کی گونج


اسلام آباد: وفاقی وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹرویز پر گاڑیاں جلانے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی، جن لوگوں نے املاک کو نقصان پہنچایا ان کی فوٹیجز موصول ہو چکی ہیں اور کچھ لوگ گرفتار بھی کرلیے گئے ہیں۔

ایوان بالا (سینیٹ) میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 15 سال میں سرمایہ کاری نہیں آئی لیکن ہم سرمایہ لا رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں خوشحالی آرہی ہے اور سرمایہ کاری ہورہی ہے۔

وفاقی وزیرمملکت نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں اندھیرے مٹانے کےدعوے کیے گئے مگر اندھیرے کم نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی سعودی عرب کا دورہ کامیاب ہوتا ہے، تعلقات کو تنازعات کا رنگ دیا جاتا یے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ کسی اور نے کیا تھا لیکن عمل ہم کر رہے ہیں, 50 لاکھ  گھر بنانے کا وعدہ کیا تھا تو اس منصوبے پر کام شروع ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی کی وجوہات کم کریں گے اور سی پیک سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔

ایک موقع پر انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے اپوزیشن کی جانب اشارہ کیا کہ ان کو خاموش کرائیں تاکہ میں اپنی تقریر مکمل کرسکوں۔

وفاقی وزیرمملکت برائے مواصلات نے واضح کیا کہ ادارے اپنا کام کریں گے اور کرپشن کرنے والے جیلوں میں جائیں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہماری جانب اشارے کر کے نا مناسب الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں۔

مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن کے بہرامند تنگی سمیت دیگر اپوزیشن اراکین نے بھی تنقید کی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی سینیٹر مولانا عطاالرحمان نے وفاقی وزیر مملکت مراد سعید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’رانگ نمبر‘ ہے اس کو بند کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر شبلی فراز سے کہوں گا کہ بازار سے عقل ملتی ہے تو وہ بھی ان کو لے دیتے۔

چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر احکامات دیے کہ ’رانگ نمبر‘ کے الفاظ کارروائی سے حذف کیے جاتے ہیں۔

سینیٹر مولا نا عطاالرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا سمیع الحق کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قتل کے واقعہ کی فوری تحقیقات کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام اہم رہنماؤں کو وزارت داخلہ کی جانب سے خط لکھا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، اگر ہم نے خود حفاظت کرنی ہے تو پھر حکومت کا کیا فائدہ؟

حکومتی بنچوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے وزارت کے لئے احتجاج کیا،پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیا اور پارلیمنٹ کے لئے غلط زبان بھی استعمال کی۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم نے چین میں تقریرکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب چور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تقریر قوم سے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے جلسے سے تھی۔

انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا کہ بیرونی قرضے لینے سے خودکشی کرنا بہتر ہے، وزیراطلاعات نے بھی پہلے کہا  کہ ان کے دورے میں قرضے کی شرائط  ناقابل قبول ہیں۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی کا کہنا تھا کہ نہ پہلے بتایا گیا کہ کون سی شرائط تھیں اور نہ اب بتایا گیا، یہ ملک صرف عمران خان کا نہیں ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ حکومت ایوان کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھتی ہے۔ انہوں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی پر آج دنیا ہنستی ہے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت پر مسلمان سوگوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے اس ایوان میں بھی قرآن و سنت کی ترجمانی کی۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آسیہ کیس ہائی پروفائیل کیس تھا مگر سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کے برعکس آسیہ کو بری کردیا۔

جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے کہا کہ اس کیس کی صرف تین گھنٹے سماعت کرکے سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، جو افسوسناک ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریرسے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی کیونکہ قوم کی توہین ہوئی ہے تو وہ قوم سے معافی مانگیں۔

سینیٹ کی توجہ مبذول کراتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ایک ایس پی گزشتہ دس دن سے اسلام آباد سے لاپتہ ہے اوراب تک ان کا کوئی پتہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔


متعلقہ خبریں