کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، متعدد غیر قانونی دکانیں گرادی گئیں


کراچی: شہرقائد میں ایمپریس مارکیٹ، ریگل چوک اور الیکٹرانکس مارکیٹ پریڈی اسٹریٹ پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران پتھارے ہٹادیے گئے، غیرقانونی دکانیں گرادی گئیں، سائن بورڈز اور شیڈز اتار دیے گئے۔ انتظامی مشینری نے تجاوزات کے ساتھ ساتھ ریگل چوک صدر میں اخبارات کے قانونی اسٹالز بھی ہٹادیے۔

ہم نیوز کے مطابق کراچی میں تجاوزات کے خلاف جامع آپریشن کے دوسرے دن صدر میں ایک درجن کے قریب غیرقانونی دکانیں گرائی گئیں، پتھارے ہٹائے گئے اور 500 سے زائد دکانوں پر لگے سائن بورڈز اور شیڈز اتار لیے گئے۔

آپریشن کے دوران دکانداروں کو سڑکوں سے ہٹنے کے لیے لاؤڈ اسپیکرز پر اعلانات بھی کیے جاتے رہے کیونکہ متعدد مقامات پرمشتعل دکاندار ہیوی مشینری کے سامنے کھڑے ہوگئے اور مزاحمت کررہے تھے۔

تجاوزات کےخلاف آپریشن کے دوسرے مرحلے میں ایمپریس مارکیٹ سے ریگل چوک تک ایک ٹریک کو ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو بدترین ٹریفک جام نے اذیت میں مبتلا رکھا۔

ٹریفک پولیس ترجمان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ٹریفک جام کے پیش نظر صدر آنےوالے ٹریفک کو سگنل فری کوری ڈور کی جانب موڑا گیا اور دوسری جانب ٹریفک کو لکی اسٹار سے شاہراہ فیصل کی جانب جانے کا مشورہ بھی دیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا تیسرا مرحلہ بدھ کوشروع ہوگا۔ ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف مشہورمارکیٹ سمیت 80 دکانوں کو گرایا جائےگا۔

شہر قائد میں جاری گرینڈ آپریشن کی نگرانی کرنے والے میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی اپنی ایک انچ زمین بھی نہیں چھوڑے گی۔

ہم نیوز کے مطابق الیکٹرونکس مارکیٹ کےدکانداروں نے انتظامی مشینری کی کارروائی دیکھتے ہوئے ازخود بھی متعدد سائن بورڈز، سی سی ٹی وی کیمرےاوردیگر قیمتی اشیا اتاردیں۔

تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے والی سرکاری مشینری نے پتھاروں اور ٹھیلوں کی آڑ میں اپنے ہی کرایہ داروں کے قانونی اسٹالز بھی ہٹا کر انہیں بیدخل کردیا۔

ہم نیوز کو ریگل چوک پر قائم اخبارات کے اسٹالز مالکان نے بتایا کہ قیام پاکستان سے یہ اسٹالز قائم ہیں۔

محمد انورکا کہنا تھا کہ ہمارے اسٹالز قانونی ہیں کیونکہ ہم کے ایم سی کے کرایہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات پر تجاوزات کے خلاف آپریشن ہونا احسن قدم ہے لیکن ہماری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اس میں اخبارفروشوں کو کیوں گھسیٹا جارہا ہے؟

ریگل چوک پر گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصے سے اخبارات فروخت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ آپریشن کی آڑ میں زیادتی اورظلم کررہی ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیربلدیات سے اپیل کی کہ وہ اس زیادتی کا نوٹس لیں اور اخبارفروشوں کے خلاف ہونے والی کارروائی رکوائیں۔

کراچی میں اخبارفروش یونین اور شہری انتظامیہ کے درمیان مفاہمت کے ساتھ دہائیوں پہلے یہ طے ہوا تھا کہ ان کے اسٹالز تجاوزات میں شمار نہیں ہوں گے اور نہ ہی کسی آپریشن کے دوران انہیں تنگ کیا جائے گا۔

اس ضمن میں باقاعدہ ایک ماڈل اسٹال کی منطوری دی گئی تھی جس کا معائنہ فیرئیرمارکیٹ میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے خود کیا تھا۔

کراچی میں ریگل چوک ایک ایسی جگہ ہے جہاں اخبارفروشوں کے اسٹالز باقاعدہ کے ایم سی کی ملکیت ہیں اوران سے ادارہ ماہانہ بنیادوں پر کرایہ بھی وصول کرتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں