پاکستان اورآئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم

imf

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف حکام اب پاکستان کی ضروریات کا جائزہ لیں گے۔ عالمی مالیاتی ادارے کا وفد گزشتہ روزہیرالڈ فنگر کی قیادت میں مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچا تھا۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ بیل آوٹ پیکج کے لیے آج سے شروع ہونے والے مذاکرات آئندہ دو ہفتے تک جاری رہیں گے۔ معاشی و اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے چھ سے آٹھ  ارب ڈالرز تک قرض لینے کے متعلق بات کرسکتا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے تفصیلی دستاویزات تیار کرلی گئی تھیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے تیارکردہ دستاویزات مذاکرات کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ آئی ایم ایف کے وفد کو پیش کریں گے۔

وفاقی وزارت خزانہ کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق دوست ممالک سے خطیررقم اورامداد ملنے کی وجہ سے ملک کی معاشی صورتحال ماضی کی نسبت بہت بہتر ہوچکی ہے۔ اسی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق آئندہ دو ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کا وفد بیل آؤٹ پیکج کے لیے پاکستانی حکام کو اپنی شرائط سے آگاہ کرے گا۔

ملک کے متعدد معاشی و اقتصادی تجزیہ نگاروں کو یقین ہے کہ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کے سبب پاکستان نسبتاً نرم شرائط پر قرضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ تجزیہ نگاروں کی آرا اگر درست ثابت ہوئیں تو عوام الناس پر مہنگائی کا بوجھ بھی بہت زیادہ نہیں پڑے گا۔

ترکی کے نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ نے وفاقی وزارت خزانہ کے ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ پاکستانی حکام کے لیے لازمی ہے کہ وہ قرض کی واپسی کی تفصیل بتائیں اور قرض کی واپسی کے لیے اصلاحات کا منصوبہ دیں۔ ٹی آر ٹی نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے وفد کو گردشی قرضوں اور سبسڈی میں کمی کے حوالے سے بھی بریفنگ درکار ہوگی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے گزشتہ دنوں انڈونیشیا میں عالمی مالیاتی ادارے کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈے سے ملاقات کی تھی جس میں قرض لینے کے لیے باضابطہ درخواست کی گئی تھی۔

ملک کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے کالموں کے مطابق موجودہ حکومت کو معاشی ضروریات پوری کرنے کے لیے آٹھ سے نو ارب ڈالرز درکار ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ دنوں یہ خبر بھی آئی تھی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو 12 ارب ڈالرز تک کا قرضہ دینے کی پیشکش کی ہے لیکن اس کے لیے ضروری تھا کہ اس ضمن میں باضابطہ درخواست کی جائے۔

 


متعلقہ خبریں