جسٹس اطہرمن اللہ کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تقرری کی منظوری


اسلام آباد: اعلی عدالتوں میں ججوں کی تقرری کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی بطور چیف جسٹس ہائیکورٹ تقرری کی منظوری دے دی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں اعلی عدلیہ میں ججز تقرری کے کمیشن نے جسٹس اطہر من اللہ کی بطور چیف جسٹس تقرری کی سفارش کی تھی۔ آج ججز تقرری کی  پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پر غور ہوا۔

کمیٹی کا اجلاس پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر علی محمد خان کی سربراہی میں ہوا۔

کمیٹی نے جسٹس اطہر من اللہ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ بنانے کی منظوری دے دی۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں فاروق ایچ نائیک، راجہ پرویز اشرف، رانا ثناء اللہ، جاوید عباسی، نعمان وزیر اور سرفراز بگٹی شریک ہوئے۔

گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن نے ہائیکورٹ کے سنئیر ترین جج جسٹس اطہر من اللہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔

سفارش چیف جسٹس کی زیر صدارت ججز تقرری کے لیے قائم جوڈیشنل کمیشن کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئرجج بن گئے تھے۔

واضح رہے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف تقریر کرنے پرعہدے سے برطرف کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور قاصی رواں ماہ عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے تحت جوڈیشنل کمیشن ججز کی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں تقرری کی سفارشات پارلیمانی کمیٹی کو کرتا ہے۔

جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کی منظوری پارلیمانی کمیٹی دیتی ہے۔  پارلیمانی کمیٹی پر لازم ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کی سفارشات  14 دنوں کے اندر منظور یا مسترد کریں۔ سفارش کی منظوری کی صورت میں نامزد جج کا نام وزیراعظم کو بھیجا جاتا ہے جو اسے حتمی منظوری کے لیے صدر کو ارسال کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں