ایوان میں گالم گلوچ سے قوم میں مایوسی پیدا ہوئی، شہباز شریف



اسلام آباد: سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سخت غم و غصے کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا ایوان 22 کروڑ عوام کی دانش گاہ ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ شریف آدمی ایوان کی کارروائی بھی نہیں دیکھ سکتا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے طنزاً سوال کیا کہ یہاں ایک دوسرے کی تضحیک کیے جانے کی بھی فکر کسے ہے؟

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روحیل اصغر صاحب کی بات سن کر خوشی ہوئی ہے کہ وہ ان اداروں کو اپنے ادارے سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگا تھا کہ یہ ان اداروں کو بھارت کے ادارے سمجھتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پالیسی بیان دینا حکومت کا کام ہوتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغرنے کہا کہ میں سمجھ رہا تھا کہ یہ سمجھ گئے ہوں گے مگر ان کا رویہ وہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لاہور سے ہوں اور اس پر فخر ہے۔

شیخ روحیل اصغر نے خبردار کیا کہ ہماری زبان کھلی تو نہ عزتیں رہیں گی اور نہ جسم پر کپڑے رہیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہرری نے شیخ روحیل اصغر کی بات کے جواب میں کہا کہ میں نے ان کو صرف لاہور سے تعلق رکھنے والا رکن قومی اسمبلی کہا لیکن انہوں نے سمجھا کہ میں نے ان کو مولاجٹ کا کردار کہہ دیا ہے۔

پی ایم ایل (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کا جواباً کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ یہ بھانڈ ہیں اور بھانڈ ہی رہیں گے۔

ایوان زیریں کے اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں ارکان کو سمجھایا ہے کہ ایوان کا ماحول ٹھیک رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کی اصلاح کرنی چاہیے۔ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے تجویز پیش کی کہ ایک اخلاقیات کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام جماعتوں کے ارکان شامل ہوں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ میں وزیر دفاع کی تجویز کی تائید کرتا ہوں، ہمیں تعمیری باتیں کرنی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور آئین کی خاطر رویوں میں تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ قومی اسمبلی میں کچھ دنوں سے دونوں جانب سے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی جا رہی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ایوان میں گالم گلوچ سےقوم میں مایوسی پیدا ہوئی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گالم گلوچ سے صرف ذاتی تسکین ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کو جو پیغام دیا جا رہا ہے اس سے جمہوریت کی خدمت نہیں ہو رہی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمانی زبان استعمال کی جائے اور حقائق کا سہارا لیا جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے تجویز پیش کی کہ کمیٹی بنا کر ایوان کو چلانے کے لیے ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں جمہوری روایات کوفروغ دینےآئےہیں۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملک کےروشن مستقبل کےلیےسب کوتجاویزدینا ہوں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اوراپوزیشن ایک گاڑی کےدو پہیے ہیں۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ حکومتی اوراپوزیشن بنچز قومی معاملات پر گفتگو کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق طے کرنے کے لیے جو کمیٹی تشکیل دی جائے اس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ بغیرثبوت کے بیانات دینا جمہوریت کی خدمت نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایوان میں پارلیمانی زبان استعمال کی جائے اورایک دوسرے پر بےبنیاد الزامات عائد کرنے  سے پرہیز کیا جائے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ بعض وزرا بغیر ثبوت کے الزامات عائد کرتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کے ذیلی ادارے کم کرنے اور ان میں بہتری لانے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو آئندہ دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرشفقت محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے انبیلنس کو پورا کرنا بڑا مسئلہ تھا اور جب حکومت سنبھالی تو یہ مسئلہ درپیش تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، وزیر اعظم سعودی عرب گئے تو انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹاک مارکیٹ تیزی سے اوپرگئی اورسعودی عرب کے بعد وزیراعظم چین بھی گئے۔

وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اگر ملک کا وزیر خزانہ سرے عام کہہ رہا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ انبیلنس کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے تو قوم کو ان کی بات پر اعتماد کرنا چاہیے۔

شفقت محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ کہ فلمسٹار انجلینا جولی مہاجر کیمپ آئی توسرکاری سطح پر پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے جب انجلینا جولی کے لیے کھانے کا اہتمام کیا تو خود ان کو اس عمل پرشرم آگئی۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے واضح کیا کہ ہم عیاشیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔

وفاقی وزیردفاع پرویز خٹک نے اس موقع پر کہا کہ ایون کو مل کر تحمل سے چلانے کی بات کی تھی تو اپوزیشن نے بہت بہترین ردعمل دیا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایوان کو قوائد و ضوابط کے مطابق چلانا پڑے گا۔ ان کی تجویز تھی کہ ایک ایتھکس کمیٹی بنالیں جو ایسے معاملات کو دیکھے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا تنویرنے اپنے خطاب میں کہا کہ سنا ہے کہ آج پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی میں بھی اس پر بات ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی شاید تحمل اور برداشت کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر رانا تنویرنے کہا کہ پیپلز پارٹی کے حکومت کو بھی دس نکاتی معاشی ایجنڈہ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت میں آئے تو کہتے رہے کہ کوئی ایجنڈہ دیں۔

پی ایم ایل (ن) کے رکن قومی اسمبلی نے شکوہ کیا کہ بات کرتے ہوئے حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی کہوں گا کہ مل جل کر آگے چلنا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ کل جمعہ کو اراکین کے لیے پارلیمنٹ کی مسجد میں بیان کا بندوبست کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیان سابق ٹیسٹ کرکٹرز سعید انور اور محمد یوسف دیں گے۔ انہوں نے تمام اراکین اسملی سے گزارش کی کہ وہ بیان سننے مسجد میں تشریف لائیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے ایوان زیریں میں خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا  کہ حکومت کے کچھ اراکین سوشل میڈیا کے لئے کلپ بناتے ہیں جو اشتعال کی وجہ بنتے ہیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ حکومت اگر یہاں تنقید برداشت کرلے تو گلی محلوں میں گرمی نہیں بڑھے گی۔

سابق وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ معیشت کی درست تشخیص ضروری ہے اور پہلا کام فوری اقدامات کا اٹھانا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا کام طویل المدت منصوبہ بندی ہے اورتیسرا کام مقامی صنعت کو عالمی چیلنجز کے مقابلے میں کھڑا کرنا ہے۔

احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ جس سرمایہ کاری کے بل پر ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کا خواب دیکھتے ہیں وہ کبھی بھی پورا نہیں ہوگا۔ انہوں نے نشاند ہی کی کہ ہماری برآمدات خطرناک حد تک کم ہوگئی ہیں۔

پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما کا شکوہ تھا کہ ہم نے کبھی اپنی معیشت کو برآمدات کی پالیسی پر نہیں ڈالا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک دہائی کی ایکسپورٹ پالیسی بنانا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اخراجات کو کم کرنا ہوگا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف جھوٹی کہانیاں بیچتے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ہمارے اوپر قرضوں کا نہیں دراصل درآمدات کا بوجھ ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 70 فیصد خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہوئیں کیونکہ ہم نے بجلی بنائی۔

پی ایم ایل (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ سیاسی صورتحال کے باعث  باہر سے پیسہ آنا رک گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سالانہ 15 سے 20 ارب ڈالرز زرمبادلہ ملنا چاہیے لیکن وہ تین ارب ڈالرز سے نہیں بڑھ رہا ہے۔

سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ جو برآمدات ہم کررہے ہیں اس کی عالمی منڈی میں مانگ نہیں رہی ہے۔ موجودہ حکومت کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما نے مشورہ دیا کہ ہہم نے ٹیکس دوگنا کیا تھا موجودہ حکومت بھی دوگنا کردے۔


متعلقہ خبریں