پنجاب، اساتذہ کے تقرر و تبادلوں پر پھر پابندی عائد


لاہور: پنجاب کے محکمہ تعلیم نے اساتذہ کے تقرر و تبادلوں پرایک بار پھر پابندی عائد کردی ہے۔ جس کی وجہ محکمے کی غلط حکمت عملی بتائی جاتی ہے۔

دو سال بعد یکم نومبر کو پنجاب میں اساتذہ کے تبادلوں سے  پابندی اٹھائی گئی تھی لیکن ایک ہفتے بعد پھر لگا دی گئی۔

گزشتہ دو سال سے انتظامیہ کی غفلت کے باعث اساتذہ دو سال سے تبادلوں کے لیے دھکے کھ رہے ہیں اوران میں ایک بڑی تعداد خواتین اساتذہ کی بھی ہے۔

رواں برس کے آغاز میں بھی جب محکمہ تعلیم نے میرٹ پر پورا اترنے والے امیدواروں کو تعینات نہیں کیا تو ان اساتذہ نے احتجاج کیا تھا جس پرلاہورہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم پنجاب کو میرٹ پر پورا اترنے والے امیدواروں کو بطور ایجوکیٹر بھرتی کرنے کا حکم دیا تھا تاہم فروری میں پھر پنجاب کے محکمہ تعلیم نے ایجوکیٹرز کی بھرتیوں کے معاملے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی تھی۔

عدالت نے ڈی سی او گوجرانوالہ کو تمام ایجوکیٹرز کے تقرر نامے بھی 20 فروری کوعدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ محکمہ تعلیم پنجاب نے ایلیمنٹری اسکول ایجوکیٹرز کی بھرتیوں کے لیے اشتہار دیا اور امیدواروں کو ٹیسٹ پاس کرنے اور میرٹ پر آنے کے باوجود بھرتی نہیں کیا گیا۔

14 دسمبر کولاہورہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے محکمہ تعلیم پنجاب کومیرٹ پر پورا اترنے والی 40 خواتین کو ایجوکیٹر بھرتی کر نے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی سی گوجرانوالہ نے تقرر نامے عدالت میں پیش نہ کیے۔ جس کے نتیجے میں ڈی سی گوجرانوالہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ محکمہ تعلیم پنجاب نے بھی عدالتی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائرکی ہے۔


متعلقہ خبریں