آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہبازشریف کا 14 روزہ ریمانڈ منظور


لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی ہے۔ شہبازشریف کے ریمانڈ میں تیسری بار توسیع کی گئی ہے

نیب نے احتساب عدالت میں مؤقف اپنایا  قومی اسمبلی کے اجلاس اور بطور اپوزیشن لیڈر مصروفیت کے باعث مکمل تفتش نہیں کر سکے، شہباز شریف کے ریمانڈ میں  مزید 15 روز کی توسیع کیا جائے۔

عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حلفا کہتا ہوں کہ پروڈکشن آرڈر کے دوران بھی مجھ سے تفیش کرتے رہے ہیں۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ میں حلفیا کہتا ہوں کہ شہبازشریف کے پاس تفتش کے لیے گیا تھا انہوں نے مجھے آنکھ نکال کر کہا کہ مجھے تفتش کیوں کرنی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ نے جواب دیا کہ تفتشی افسرمیں نے ایسی حرکت کبھی نہیں کی۔

  شہباز شریف رمضان شوگر ملز کیس میں بھی گرفتار

قومی احتساب بیورو(نیب) نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی شہباز شریف کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہفتے کے روز لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے وقت نیب کے وکیل وارث علی جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری آج 10 نومبر کو ڈالی گئی ہے۔

شہبازشریف کے وکیل  امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق اگر ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تو وہ تمام کیسز میں گرفتاری تصور ہوگی، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک کیس میں آج گرفتاری ڈالیں اور مہینے بعد کسی اور کیس میں گرفتاری ڈال دیں۔

وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چنیوٹ میں بنائے جانے والے سے رمضان شوگر ملز کے علاوہ گاؤں کے لوگ بھی مستفید ہوتے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا اس نالے میں رمضان شوگر ملز کے علاوہ کسی اور گاوں کا فضلہ نہیں آتا۔

شہبازشریف کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایسے کیسز کی وجہ سے نیب متنازع ہورہا ہے۔

شہبازشریف کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی نیب شہبازشریف کے خلاف پارٹی بن چکے ہیں۔ڈی جی نیب نے چینلز میں آکر شہبازشریف کے کیس سے متعلق قانون سے ہٹ کر باتیں کی۔

عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی کے سبب  جج نے ایس پی روسٹرم پر طلب کرلیا اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہم اسی ماحول میں سماعت کریں۔

ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے سکیورٹی کے بھرپور اقدمات کر رکھے ہیں۔

حمزہ شہباز،مریم اورنگزیب، عظمی بخاری اور خواجہ عمران نذیرسمیت ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت پہنچی تھی۔ ن لیگی ورکرز نے  اپنے قائد کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ سیکیورٹی کی جانب سے کارکنوں کو سیکرٹریٹ سے آگے جانے کی اجازت نہ دی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمارے کارکنوں پر لاٹھیاں برسائی جا رہی ہیں اور راستے بند کر کے ہمارے کارکنوں کو روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ہمارا ٹرائل نیب کی بوکھلاہٹ ظاہر کرتی ہے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ حکومت این آر او کے بار بار نعرے لگا رہی ہے جو بلکل بے بنیاد ہیں، ہمارے قائدین کو کسی این آر او کی ضرورت نہیں۔

ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام سے این آر او چاہتی ہے لیکن انہیں کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا۔ حکومت اس لیے عوام سے این آر او چاہتی ہے کہ جو وعدے کیے گئے وہ پورے نہیں کیے گئے

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک کو بڑی محنت سے ترقی کی  راہ پر ڈالا ہے لہذا ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس ملک کو نقصان پہنچے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حراست میں ہیں۔ اسپیکرقومی اسمبلی نے اجلاس میں شرکت کے لیے شہبازشریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔

اپوزیشن لیڈر کو پہلے بھی ایک روزہ اسمبلی سیشن کے لیے پروڈکشن آرڈر پر لاہور سے اسلام آباد لایا گیا تھا اور اسمبلی سیشن کے بعد واپس لاہور لے جایا گیا تھا۔

قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا۔ شہبازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور من پسند افراد کو ٹھیکے دیے۔


متعلقہ خبریں