مریم نواز کی جانب سے نیب اپیل پر جواب سپریم کورٹ میں جمع

سیاسی معاملات سیاسی قیادت کو ہی حل کرنے دیں، مریم نواز

اسلام آباد: مریم نوازنے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلہ کے خلاف نیب کی اپیل پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں مریم نواز نے کہا کہ لندن فلیٹس سے متعلق میرے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں۔ نوازشریف کی لندن فلیٹس سے متعلق ملکیت ثابت کئے بغیر مجھ پر ارتکاب جرم کا سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔ ملکیت ثابت ہو بھی جائے تب بھی جرم ثابت کرنے کے لیے نیب قانون کے تقاضے پورے کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ نیب قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے چار اصول وضع کررکھے ہیں، نیب کو ملزم کا پبلک آفس ہولڈر ہونا ثابت کرنے کا اصول طے شدہ ہے۔اثاثے معلوم زرائع آمدن سے زائد ہیں یا نہیں؟ نیب اس طے شدہ اصول کو بھی نظر انداز نہیں کرسکتا۔

موقف میں کہا گیا ہے کہ نیب نے لندن میں 1993 سے 1996 تک خریدے گئے فلیٹس کی قیمت کے حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کئے،نیب نے لندن فلیٹس کی قیمت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا۔ لندن فلیٹ کی قیمت اور معلوم آمدن کے درمیان تقابلی جائزے کے بغیر آمدن سے زائد اثاثوں کا فیصلہ کرنا ناممکن ہے۔ معلوم آمدن سے زائد اثاثوں کے تعین کے بارے میں تین عدالتی نظریریں موجود ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں نیب کورٹ کا فیصلہ درست نہیں۔

مریم نواز نے جواب دیا کہ وہ ضمانت پر رہائی کے حقدار ہے  نیب کورٹ 1993 سے 1996 کے درمیان خریدے گئے لندن فلیٹس کے حوالے سے کوئی سازش یا ارتکاب جرم کو ثابت نہیں کرسکا۔

فلیٹس خریداری کے بارے میں میرے عدالتی بیان کو نواز شریف کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔ ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق عدالتی فیصلہ خلاف قانون ہے۔ مریم نواز نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کو مسترد کیا جائے۔


متعلقہ خبریں