سعودی عرب، کویت اور اردن میں بارشوں سے زندگی تتر بتر


ریاض:  سعودی عرب میں ہونے والی شدید باش اور ژالہ باری سے شہریوں کی زندگی سخت مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے اور متعدد شہروں میں نقل و حمل منجمد ہوکر رہ گئی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ریاض، الباحہ، مکہ مکرمہ، طائف، العرضیات، اللیث، الخرمہ اورجدہ میں گزشتہ روز موسلا دھار بارش ہوئی۔ دارالحکومت ریاض میں ہونے والی شدید ژالہ باری نے انسانی زندگی کو محدود کرکے رکھ دیا۔

ریاض سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں سڑکیں زیرآب آگئیں، انڈر پاسز تالاب کے منظر پیش کرنے لگے اور درجنوں گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں۔

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار’ اردو نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق شدید بارش کے باعث 93 افراد پانی میں پھنس گئے تھے جنہیں ریسکیو کیا گیا البتہ 71 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق شارٹ سرکٹ کے 34 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔

سعودی عرب کے محکمہ ٹریفک نے ریاض میں ہونے والی بارش کے باعث گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو مشرقی سرکلر روڈ کے انڈر پاس و چوراہو ں ، دیراب روڈ او رمغربی سرکلر روڈ کی طرف موڑ دیا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق الشرقیہ، القصیم، حدود شمالیہ، مدینہ منورہ، حائل، الجوف، الریاض ، جازان، تبوک، نجران، عسیر، الباحہ او رمکہ مکرمہ میں تیز ہواؤں کے ساتھ ژالہ باری بھی ہوئی۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق مکہ مکرمہ میں ہونے والی تیز بارش کے سبب وادی عرنہ میں ایک ماہ کے دوران دوسری مرتبہ سیلاب آیا ہے۔ جنوبی مکہ کا الحسینیہ محلہ موسلا دھار بارش کی وجہ سے زیر آب ہے جس کی وجہ سے شاہراہ بند کردی گئی ہے۔

اردو نیوز نے اپنے نمائند کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاہراہ کی بندش کے سبب گاڑیاں پھس گئی ہیں اور بارش کا یہ عالم ہے کہ الحسینیہ محلے کے مکین نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بھی مساجد نہیں جاسکے ہیں۔

اللیث کمشنری میں ہونے والی ایک گھنٹے کی موسلا دھار بارش کی وجہ سے سڑکوں پہ پانی کھڑا ہوگیا اور نتیجتاً گھروں کے باہر کھڑی گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں۔

سعودی عرب کے بندرگاہ والے شہر جدہ میں بھی بارش کے باعث جگہ جگہ پانی جمع ہوگیا اورنشیبی علاقوں میں تو دریا کے مناظر نظر آئے البتہ دیگر علاقوں سے جلدی پانی نکل گیا اور یا پھر تیز دھوپ کی وجہ سے خشک ہوگیا۔

عفیف کمشنری میں ہونے والی بارش کے سبب تالاب کے مناظر کی نشاندہی عالمی خبررساں ایجنسیوں نے کی ہے۔ طائف سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تقریباً گیارہ گھنٹے سے زائد عرصہ تک ہونے والی بارش، ژالہ باری اور تیز ہواؤں و گرج چمک نے شہر کا نقشہ ہی بدل کے رکھ دیا۔

اردو نیوز کے مطابق الخرمہ روڈ پر بارش نے راہ گیروں کو خوفزدہ کر دیا۔ موسلا دھار بارشوں کے باعث باحہ میں وادی مشنیہ اور وادی علیب ڈیم میں پانی خطرے کے نشان کے قریب پہنچ گیا ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق شہری دفاع کے ترجمان کرنل جمعان دایس نے بتایا ہے کہ بارش کے باعث یہاں کے تمام پہاڑی راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔

اردو نیوز کا کہنا ہے کہ وادی الاحسبہ میں ایک بنگلہ دیشی پھنس گیا تھا لیکن اسے ریسکیو ادارے نے  بحفاظت نکال لیا ہے۔

سعودی عرب کے حوالے سے محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی ہے کہ آئندہ ایک ہفتے تک موسم غیریقینی رہے گا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق اردن میں موسلا دھار بارش نے سیلابی صورتحال پیدا کردی ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق 12 افراد جاں بحق اور چار ہزار سے زائد سیاحوں کو فوری طور پر قدیم صحرائی شہر البترا سے نکلنا پڑا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق اردن کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان عیاد عمرو نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ امدادی ٹیمیں تاریخی پہاڑی قصبے مدابا کے قریبی وادیوں میں لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

محکمہ شہری دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ امدادی ٹیمیں ایک روز قبل سیلاب کی وجہ سے لاپتہ ہونے والی دو  لڑکیوں کو تلاش کر رہی ہیں۔

دارالحکومت عمان کے جنوب مغربی علاقے بھی بارش سے شدید متاثربتائے جارہے ہیں۔ اب تک کی موصولہ اطلاع کے مطابق سیلاب سے پانچ افراد اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں اور اس کی تصدیق بھی کردی گئی ہے۔

خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ڈیزرٹ ہائی وے پر الضبعہ کے قریب تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ معان میں بھی ایک شہری کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

سرکاری ترجمان جمانا غنیمت کے حوالے سے عالمی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہائی وے دونوں اطراف سے بند ہے۔

شہری دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اردن کی افواج کے ہیلی کاپٹر اور گاڑیوں کو امدادی کاموں کے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔ یہ اطلاع  بھی ملی ہے کہ جاں بحق افراد میں ایک امدادی ٹیم کا کارکن بھی شامل ہے۔

اردن کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ البترا شہر اورقریبی وادی موسیٰ کے صحرا میں پانی کی سطح چار میٹر تک اوپر آچکی ہے۔

ٹی وی سے نشر ہونے والی فوٹیجز میں دکھایا گیا  ہے کہ پناہ کی تلاش میں خوفزدہ سیاح سڑک کے دونوں اطرف کھڑے ہیں۔ حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ اب تک تین ہزار 762 سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے۔

یونیسکو کی جانب سے 1985 میں عالمی ورثہ قرار دیے جانے کے بعد سے البترا میں ہزاروں سیاح ہرسال آتے ہیں۔ یہاں تراشیدہ چٹانیں، مندر اورمقبرے موجود ہیں۔

البترا کی عمارتوں کو انڈیانا جونز اور لاسٹ کروسیڈ سمیت ہالی ووڈ کی کئی مشہور و معروف فلموں کے لیے سیٹ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

اردن میں 25 اکتوبر کو آنے والے سیلاب سے 21 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں سے اکثر اسکول کے بچے سیاحتی دورے پر آئے ہوئے تھے۔

اردن کے وزیر تعلیم اور وزیر سیاحت نے سیلاب کی صورتحال میں حکومتی مؤقف واضح کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفیٰ پیش کردیا تھا۔

وزارت تعلیم نے سیلاب کے بعد شدید بارشوں کی پیشن گوئی پر اسکولوں کو بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ حکام نے عوام الناس کو خبردار کیا ہے کہ وہ سیلاب سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں اورممکن ہو تو تقل مکانی کرلیں۔

سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کو ملک کی رائل کورٹ نے ’قومی سانحہ‘ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سیلاب میں ہلاک ہونے والے افراد کے غم میں قومی پرچم تین دن سرنگوں رہے گا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے۔ تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل معطل کر کے عارضی کیمپس بنائے گئے ہیں۔

سعودی عرب سے عالمی خبررساں ایجنسی نے تازہ ترین صورتحال میں بتایا ہے کہ شدید بارشوں سے ڈیمز میں 80 لاکھ مکعب میٹر پانی بھرگیا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ تین دن سے جاری شدید بارشوں کے باعث ڈیمز میں 80 لاکھ مکعب میٹر پانی کا اضافہ ہوا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی نے کویت سے خبردی ہے کہ وہاں بھی سیلابی صورتحال ہے جس کی وجہ سے پبلک ورکس کے وزیر مستعفی ہوگئے ہیں۔

کویتی کابینہ نے موسم کی خراب صورتحال کے پیش نظر تمام وزارتوں اور سرکاری محکموں میں تعطیل کا اعلان بھی کردیا ہے۔

کویت کی قومی فضائی کمپنی کے مطابق کویت ائیرپورٹ سے کوئی پرواز منسوخ نہیں کی گئی ہے۔

کویت کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ نے اپنے طور پر شہریوں اور مقیم افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا ضرورت ہر گز گھروں سے باہر نہ نکلیں کیوں کہ مرکزی شاہراہوں پر کئی فٹ پانی جمع ہوگیا ہے۔


متعلقہ خبریں