کراچی: مضر صحت کھانا کھانے سے دو بچے جاں بحق

گورنر سندھ نے واقعہ کا نوٹس لے لیا، رپورٹ طلب

  • پولیس نے پلے لینڈ سے پانچ افراد کو حراست میں لے لیا
  • پلےلینڈ میں لگے مختلف اسٹالز سے نمونے لیے گئے ہیں، سندھ فوڈ اتھارٹی
  • وزیراعلی سندھ کی  تمام ریسٹونٹس کی چیکنگ شروع کرنے کی ہدایت

کراچی: کلفٹن کریک وسٹا اپارٹمنٹ کے رہائشی دو بچے مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے۔

گورنر سندھ نے رپورٹ طلب کرلی:

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اظہار افسوس کیا ہے اور  ایڈیشنل آئی جی سے رابطہ کرکے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کرکے ذمےداروں کو سامنے لانا کا حکم دیا ہے۔

گورنر کی ہدایت کی ہے کہ متاثرہ خاتون کےعلاج کا مکمل خیال رکھا جائے۔

پولیس نے پلے لینڈ سے پانچ افراد کو حراست میں لے لیا:

اطلاعات کے مطابق پولیس نے پلے لینڈ سے پانچ افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے جن سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ کراچی میں کلفٹن میں مضرصحت کھانےسےجاں بحق ہونےوالےایک بچے کی لاش جناح اسپتال منتقل کردی گئی ہے اور
والد نے بچے کے پوسٹ مارٹم پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی کی میڈیا سے گفتگو:

دوسری جانب ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلےلینڈ میں لگے مختلف اسٹالز سے نمونے لیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پلے لینڈ انتظامیہ نے فوڈ کا شعبہ کانٹریکٹ پہ دے رکھا ہے جبکہ فوڈ کا شعبہ چلانے والوں کے پاس کوئی سرکاری لائسنس بھی نہیں۔ سی سی ٹی وی سے معلوم ہوسکے گا کہ بچوں نے کس اسٹال سے کیا کھایا

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پلے لینڈ میں فرائز بنانے والا آئل ملا، جو غیر معیاری تھا۔

ادھرسندھ فوڈ اتھارٹی نے مضر صحت کھانے کے نمونے تحویل حاصل کرلیے ہیں جبکہ ریسٹورنٹ کے کچن اوردیگرمقامات کابھی دورہ کیا ہے اورریسٹورنٹ کوسیل کرکے سیمپل لیبارٹری بھجوادیئے ہیں۔

سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم ڈیفنس فیز فور میں واقع پلے لینڈ کیا اور پلےلینڈ میں کھانے پینے کی اشیا کے اسٹالز بند کرا دئیے گئے ہیں۔

متاثرہ فیملی نے گزشتہ شب کلفٹن زمزمہ پر قائم معروف ریسٹورنٹ میں ڈنر کیا تھا، پولیس

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے بچوں میں ڈیڑھ سالہ احمد اور پانچ سالہ محمد شامل ہیں جبکہ بچوں کی والدہ عائشہ کو بھی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے بتایا کہ  بچوں کی والدہ کے بیان کے مطابق متاثرہ فیملی نے گزشتہ شب کلفٹن زمزمہ پر قائم معروف ریسٹورنٹ میں ڈنر کیا تھا۔ جس کے بعد وہ لوگ سی ویو پر واقع پلے لینڈ گئی جہاں بچوں نے ٹافیاں اور کینڈی فلاس بھی کھائے۔

انہوں نے بتایا کہ والدہ کا کہنا ہے کہ بچوں اور انہوں نے رات کو کھانا کھایا تھا اور صبح اٹھے تو قے شروع ہو گئیں۔

ایس ایس پی ساوتھ نے بتایا کہ جن مقامات پر متاثرہ فیملی گزشتہ شب گئی انہیں سیل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے والد لاہور میں ہیں اور وہ پہلی دستیاب فلائٹ سے کراچی پہنچ رہے ہیں جبکہ بچوں کی والدہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دوسری جانب آئی جی سندھ کلیم امام نے ایس ایس پی ساؤتھ سے تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ڈی آئی جی ساوتھ جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی  کیمٹی بنادی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی سے رپورٹ ملنے کے بعد صورتحال واضح ہوسکے گی تاہم ابتدائی تحقیقات سے واقعہ فوڈ پوائزننگ کا نتیجہ لگ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریسٹورنٹ کے باورچی اور انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جبکہ ریسٹورنٹ سیل کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ کی  تمام ریسٹونٹس کی چیکنگ شروع کرنے کی ہدایت:

ترجمان وزیراعلی سندھ نے کہا ہے کہ وزیراعلی سندھ نے ڈائریکٹر فوڈ کو پیش رفت دینے کی ہدایت کی ہے جبکہ تمام ریسٹونٹس کو چیک کرنے کا کام شروع کرنے کی بھی ہدایت  دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ  ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ نے بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے جبکہ فوڈ اتھارٹی نے کلفٹن کے ریسٹورنٹ سے 12  فوڈ سمپلز جمع کیے۔

ترجمان نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ نمونے ٹیسیٹ کے لیے بھیج دیئے گئے ہیں جبکہ ریسٹورنٹ سیل کیا گیا ہے۔ ریسٹورنٹ کو کچھ دن پہلے بہتری کا نوٹس بھی دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان ڈنفینس کے ایک پارک بھی گیا تھا اسی لیے اس پارک کی دکانوں سے بھی ٹافیوں کے نمونے جمع کیے گئے ہیں جبکہ پارک کی شام چار بجے سے پارک بند ہونے تک کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جارہی ہیں۔


متعلقہ خبریں