جنگ عظیم اول کے خاتمے کے 100 برس مکمل، تقاریب کا انعقاد


پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کی سو سالہ تقریب منعقد ہوئی تو اس میں امریکہ کے صدرڈونلڈ ٹرمپ، روس کے صدر ولادی مرپیوٹن، جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو،ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان اور اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو سمیت 70 سے زائد ممالک کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔

خبررساں ادارے کے مطابق سربراہان مملکت جب تقریب میں شرکت کے لیے  پیرس کے یادگاری مقام (Arc de Triomphe ) تک پیدل گئے تو وہاں موجود فرانس کے  صدر ایمانوئیل میکرون نے دنیا بھر سے آئے ہوئے معزز مہمانان کا استقبال کیا۔

شرکائے تقریب نے اس موقع پر عالمی جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

امریکہ کے صدر ٹرمپ نے اپنا دورہ فرانس منسوخ کردیا تھا مگر سامنے آنے والی سخت تنقید کے بعد اپنا فیصلہ تبدیل کیا اور اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ پیرس آئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر یہ ضرور کیا کہ وہ دیگر عالمی رہنماؤں اور اپنے ہم منصبوں کے ہمراہ پیدل چل کر یادگاری مقام پر نہیں آئے اور تنہا پہنچے۔

پیرس میں شہریوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

امریکہ اور ٹرمپ کے شدید ناقدین نے اس موقع پریہ تبصرہ کیا کہ صدرکی تنہا آمد دراصل عالمی سطح پر ’سپر پاور‘ کی تنہائی کا غماز ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اس موقع پراپنے خطاب میں مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سب کا اکھٹے ہونا امن، یکجہتی اور اتفاق کا مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو جنگ کی نہیں امن کی ضرورت ہے۔

فرانس کے صدرایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے 100 سال قبل جنگ عظیم اول کی جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا۔

جنگ عظیم اول کے خاتمے کی 100 ویں سالگرہ پر برطانوی شاہی محل میں ملکہ برطانیہ اور شہزادہ چارلز کی موجودگی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں شریک برطانوی وزیراعظم تھریسامے سمیت دیگر تمام نے دو منٹ کی خاموشی اختیار کرکے ان افراد کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اس دن معاہدے پر دستخط کرکے دنیا کو امن کا پیغام دیا تھا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق شمالی آئرلینڈ میں ساحل سمندر پربرطانوی فوجی کی تصویر بنا کر زبردست خراج  عقیدت پیش کیا گیا۔

جنگ عظیم اول کے خاتمے کے 100 سال مکمل ہونے پر آسٹریلیا میں تقریب منعقد ہوئی۔ اس سلسلے کی بڑی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئی جہاں شرکا نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور یادگار پر پھول بھی چڑھائے۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسٹاک موریسن نے اس موقع پراپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کے لیے یہ ایک خوش آئند دن ہے کہ امن معاہدے کو 100 سال مکمل ہوگئے ہیں۔

عالمی خبررساں اداروں کے مطابق نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں جنگ عظیم اول کے خاتمے کی یاد میں توپوں کی سلامی دی گئی۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارت میں بھی جنگ بندی کے 100 سال مکمل ہونے پرتقریب کا اہتمام کیا گیا۔ غیر منقسم ہندوستان کے جنگ عظیم اول میں 74 ہزار سپاہیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے۔

تاریخ میں درج ہے کہ 1914 تا 1918 کے درمیانی عرصے میں جاری رہنے والی جنگ عظیم اول نے 97 لاکھ سپاہیوں اور ایک کروڑ عام انسانوں سے زندگی کی ’رمق‘ چھین لی تھی۔

فرانس اور جرمنی کے دستخطوں کے بعد گیارہ نومبر 1918 کو تاریخی امن معاہدہ طے پایا تھا اور خون ریز جنگ اختتام پذیر ہوئی تھی۔


متعلقہ خبریں