ایم کیو ایم نے غلطیاں کی ہیں،فیصل سبزواری


اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے غلطیاں کی ہیں لیکن ان غلطیوں سے سیکھا بھی ہے۔ ماضی میں ہمیں پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت میں نہیں رہنا چاہیئے تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے رہنے والے صوبے کی آبادی کا ساٹھ فیصد ہیں لیکن ہمیں 39 فیصد گنا جاتا ہے۔ کراچی کی آبادی کو کم گنا جاتا ہے اور اس کے مطابق ہمیں وسائل بھی کم دیے جاتے ہیں اور نشستیں بھی کم دی جاتی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں لوکل گورنمنٹ میں جتنی بھی بہتری ہوئی ہے وہ اس وقت ہوئی ہے جب مصطفی کمال یہاں کے میئر تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی سے حکمران جماعت کو نمائندگی بہت کم ملتی ہے جس کی وجہ سے ان کی توجہ اندرون سندھ کی جانب مبذول رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2006 سے کراچی کی آبادی چار، ساڑھے چار فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے پانی کی ضرورت پوری نہیں ہو سکتی۔ کراچی میں 1200 ہزار ٹن روزانہ کا کچرا پیدا ہوتا ہے اور اس میں سے 8000 ضائع ہوتا ہے باقی کو جلایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ماحولیات کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جب ایم کیو ایم کے پاس کراچی کی میئر شپ تھی اس وقت بھی میئر کراچی اپنے اختیارات پوری طرح استعمال نہیں کر رہے تھے۔مختلف اداروں کو بدحالی سے نہیں بچایا گیا۔اگر شہری حکومت کو ایک رول ماڈل بنایا جاتا تو آج صورتحال بہتر ہوتی۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ کراچی کو اس کی آبادی کے لحاظ سے وسائل نہیں دیے جاتے حالانکہ سب سے زیادہ آمدنی اسی شہر سے حکومت کو ملتی ہے۔کراچی میں 1000 بسوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام نے ہمیں پہلے سے زیادہ ووٹ دیے ہیں جو ہماری پرفارمنس کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام کیا ہے، اگر پہلے سے موازنہ کیا جائے تو بہت بہتری ہے۔ لاہور شہر میں پنجاب کا زیادہ تر بجٹ لگتا ہے اس لیے وہاں بہت ترقی نظر آتی ہے۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ ہم بلدیاتی اداروں کو زیادہ اختیارات دینا چاہتے ہیں لیکن جب کراچی میں ایم کیو ایم کے ناظم تھے جن کے پاس اختیارات تھے تو اس دور میں چائنا کٹنگ بھی ہوئی اور قبضے بھی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بلدیات کا نیا قانون آئے گا جس میں بلدیاتی اداروں کو مزید اختیارات دیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں