ایمپریس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کی مدد کا فیصلہ


کراچی: حکومت سندھ نے ایمپریس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کی مدد کا فیصلہ کرلیا ہے۔

’ہم نیوز‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے  صوبائی وزیربلدیات سعید غنی نے سندھ حکومت کے اس فیصلے کا ’اعلان‘ کیا اور کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کے دکان داروں کی حکومت سندھ مدد کرنا چاہتی ہے اور اسی لیے اس مسئلے پر خصوصی کمیٹی بنائی جارہی ہے۔

سندھ کے وزیربلدیات نے کہا کہ ایمپریس ما رکیٹ کے دکان داروں میں بعض کئی دہائیوں سے کے ایم سی کو کرایہ ادا کر کر رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت محکمہ بلدیات، کے ایم سی اور کے ڈی اے افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے گی۔

سندھ کے وزیربلدیات سعید غنی کا کہنا تھا کہ کمیٹی دکانداروں کے نقصانات کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارشات کی روشنی میں صوبائی حکومت متاثرین کی مدد کے متعلق فیصلہ کرے گی۔

شہرقائد میں تجاوزات کے خلا ف جاری آپریشن کے دوران صدر کے علاقے میں واقع ایمپریس مارکیٹ کے اطراف قائم چارمارکیٹوں کی ایک ہزار سے زائد دکانوں کو مسمار کردیا گیا۔

تجاوزات کے خلاف آپریشن سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر شروع کیا جس میں سیکیورٹی فورسز کی بھرپور معاونت بھی اسے حاصل تھی۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ آپریشن کے دوران خاص مزاحمت نہیں ہوئی البتہ ایک دکاندار نے احتجاجاً اپنی دکان نذرآتش کردی تھی۔

میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں اعلان کیا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف پارک کی زمین پہ غیرقانونی طور پر بنائی گئی مارکیٹوں کے دکانداروں سے 30 سالہ معاہدہ ختم کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف شہر کے اصل ماسٹر پلان پر عمل کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ  سے بات چیت میں میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں خوبصورت پارک بنائے جائیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ غیر قانونی دکانیں پارکوں کی جگہ پر بنائی گئی تھیں جس کی وجہ سے ایمپریس مارکیٹ کا اصل ماسٹر پلان تبدیل ہوگیا تھا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے وعدہ کیا تھا کہ جو دکاندار 30 سالہ معاہدے کے تحت کے ایم سی کو کرایہ ادا کررہے تھے انہیں شہر میں قائم کے ایم سی کی دیگر مارکیٹوں میں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔

میئر کراچی نے کہا تھا کہ اس حوالے سے عملدرآمد کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی اور شفاف طریقے سے متاثرہ دکانداروں کو متبادل فراہم کیا جائے گی۔

تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کے نتیجے میں صدر کی حدود میں قائم کپڑے، خشک میوہ جات اور پرندوں کی مارکیٹیں اب ختم ہوگئی ہیں۔

کے ایم سی کے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات بشیر احمد صدیقی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کو 15 روز کے اندر اس کی اصل شکل میں بحال کردیا جائے گا۔

تاجروں کا دعویٰ تھا کہ اس آپریشن کے باعث انہیں کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جب کہ ہزاروں افراد بیروزگاری کا شکار ہوئے ہیں۔

ایمپریس مارکیٹ میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن سے درجنوں افراد کو اس طرح روزگار بھی میسر آیا کہ انہوں نے ملبے سے وہ ساری چیزیں چنیں جنھیں وہ فروخت کرکے کچھ روپے کما سکیں۔

تجاوزات کے ملبے سے زیادہ تر وہ افراد مستفید ہوئے جو کباڑ کا کام کرتے ہیں اور یا پھر وہ کچرا چن کر اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ اس موقع پر ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی تھی۔


متعلقہ خبریں