ہماری حکومت نے 700 ارب روپے کا کھوج لگایا ہے،فیصل جاوید

سینیٹ کا اجلاس بدھ کی سہہ پہر 2:30 بجے تک ملتوی



اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں آج بھی شور شرابا جاری رہا اوراراکین ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے۔

سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ  ملک میں بڑھتی انتہا پسندی کا سامنا کرنا ہے جبکہ عوام کا مطالبہ کرپشن اورمنی لانڈرنگ روکنا ہے۔  ہماری حکومت نے 700 ارب روپے کا کھوج لگایا ہے۔

انہوں نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ حکومت کرپشن اورمنی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے، دس ممالک میں پاکستانیوں کی جائیدادیں سامنے آئی ہیں اور زرمبادلہ کےذخائرمیں اضافہ ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں صحیح معنوں میں احتساب ہورہاہے۔

فیصل جاوید نے کہا کہ دنیا میں کرپشن کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے، آنے والا وقت پاکستان کے لیے بہت اچھا ہوگا۔ اس وقت دنیا بھرکے سرمایہ کاروں کا پاکستان پراعتماد بڑھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق ادوارمیں کرپشن کا دفاع کرنےکے لیے قانون سازی کی جاتی تھی۔

فیصل جاوید نے کہا کہ پانامہ ن لیگ کے دور میں آیا تھا انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ ھم تو پانامہ میں نام آنے والوں کے خلاف کاروائی کررہے ہیں۔

سینیٹر ستارہ ایاز  نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سینیٹ کا ماحول جنونیت کی نظر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مظاہرین کے ساتھ معاہدہ کیا۔ ہمارے موجودہ  نظام میں لگ رہا ہے کہ جیسے ہم بھیک مانگ رہے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام.کو سبز باغ دکھائے۔  انہوں نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ جیسے ہی آئیں گے قرضے ختم ہوجائیں گے۔ ٹی وی پر آنے سے کچھ نہیں ہوگا حکومت حقیقت پر مبنی کام کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ خلا میں کس کس کوبھیجیں گے یہاں تو ایک سے بڑھ کر ایک چور ہیں۔ باتوں کی حد تک حکومت کو چلایا جارہا ہے۔ ملک میں کرپٹ لوگ ہوں گے لیکن باہر جاکریہ بات کرنا مناسب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو خوش تھے تحریک انصاف کشکول توڑ دے گی لیکن حکومت نے جو وعدے کیے تھے وہ کہاں گئے؟

سینیٹرنعمان وزیرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں مشاہداللہ کے لیے اپنے نامناسب الفاط کے استعمال پر شرمندہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا سینٹ میں نہیں ہوناچاہیے.

انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو لفظ آپ حذف کرتے ہیں اس کو میڈیا کورکرتا ہے لہذا گزارش ہے کہ جو الفاظ حذف کئے جاتے ہیں وہ میڈیا میں بھی نہ آئیں۔

سینیٹر نعمان وزیرنے کہا کہ یہ سعودی عرب اور چین سے جو پیسے ملے ہیں وہ قرض نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب صرف ہمارے اکاوئنٹ میں پیسے رکھے گا اوراس رقم پر کوئی سود ادا نہیں کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بہتر تجاویز دے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے 1200 ارب جب کہ خسارہ 1300 ارب ہے یعنی کل 25 سو بلین کا نقصان ہے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ یہ 20 بلین ڈالرز کا نقصان ہے، اگر 50 فیصد بھی بچ گئے تو کتنا فائدہ ہوگا؟ ان کی تجویز تھی کہ ہمیں بجلی اور گیس کی چوری روکنی ہوگی۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب میں سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ شہریار آفریدی نے دھرنے ختم کرنے کے لئے مثبت کردار ادا کیا۔

وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہرنے دعویٰ کیا کہ حکومتی اقدامات کے سبب مالی بحران سے نکل چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیرمملکت برائے محصولات کا کہنا تھا کہ پہلے ماہانہ بجٹ خسارہ 1.8 ارب ڈالر تھا جو گزشتہ دو ماہ میں ایک ارب ڈالر سے کم ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی ریفارمز(اصلاحات) سے آئندہ حکومت کو مالی بحران کا سامنا نہیں ہو گا۔

وفاقی وزیرمملکت برائے محصولات حماد اظہر نے ایوان بالا (سینیٹ) کو بتایا کہ دنیا بھر میں پاکستانیوں کے 96 ہزار مزید اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ خفیہ اکاؤنٹس کا ڈیٹا 27 ممالک سے لے لیا ہے، 13 ممالک سے مزید لیں گے۔

ایوان کو وفاقی وزیرمملکت برائے محصولات نے یقین دلایا کہ آف شور اکاؤنٹس کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔

حماد اظہر نے اپنے خطاب میں بتایا کہ جون 2018 میں نگراں حکومت نے 20 کروڑ ڈالرز کا قرض لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 40 کروڑ ڈالرز کا قرض اب تک لیا گیا ہے۔

انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ سعودی عرب تین ارب ڈالرز ادائیگیوں کے توازن کو بہتر کرنے کے لیے دے گا اور اس سے تین ارب ڈالرز کا تیل تین سال کے لیے ادھاربھی ملے گا۔

وفاقی وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھوڑا کم ہوا تو تجارتی خسارے میں کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ میں 444 لوگوں کا ڈیٹا موجود تھا مگرگرشتہ حکومت نے 150 کیسز پر موجود نا مکمل معلومات پر کام نہیں کیا۔

حماد اظہر نے دعویٰ کیا کہ ہم نے 242 افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔

سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور نے کہا کہ خوشی ہوئی ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن قومی مسائل پر ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ درپیش مسائل ماضی کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1970 سے پہلے توانائی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن آج بجلی اور پانی کی شدید قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی سے پہلے بڑے ڈیم بنے لیکن پن بجلی پر توجہ نہیں دی گئی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجلی سے کارخانے چلتے ہیں اورہم نے پن و ایٹمی بجلی کے بجائے کول بجلی پر توجہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیم نہ بننے سے پانی و بجلی کی قلت پیدا ہوئی۔

وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور نے کہا کہ 2002 میں ایک حکومت نے بھاشا ڈیم کی بنیاد رکھی لیکن پھر 2010 اور 2013 میں بھی اسی ڈیم کی بنیاد رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ 506 ارب میں مکمل ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 2006 تک اس حکومت کا حصہ تھا جب گروتھ ریٹ بڑھ رہا تھا۔

وفاقی وزیر نے سخت افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے نام پر غریب ملک کو لوٹا گیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس ملک میں تو جہاز بھی چوری ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن پی آئی اے میں 200 ارب کا خسارہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے نئے  ائیرپورٹ کا افتتاح 2013 کے بجائے 2018 میں ہوا۔

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے کہا کہ سوئی سدرن اور سوئی نادران کھبی خسارے میں نہیں گئیں لیکن (ن) لیگ کے دور میں 158 ارب کا خسارہ صرف گیس کمپنی میں ہوا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ گیس کی چوری سب سے زیادہ لاہور میں ہوئی۔ ان کا سوال تھا کہ لاہور میں کس کی حکومت تھی؟ انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتیں صرف دس فیصد بڑھائی ہیں۔

وفاقی وزیرپیٹرولیم و قدرتی وسائل نے دعویٰ کیا کہ آج بھی پاکستان میں پیٹرولیم کی جوقمیتیں ہیں وہ ریجن میں سب سے کم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی نئے ذخائر دریافت نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نئے ذخائر کی تلاش کرے گی۔

وفاقی وزیرغلام سرور نے اعلان کیا کہ ملک کی چاروں اکائیوں سے بات کرکے 2019 میں نئی پیٹرولیم پالیسی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزرات پیٹرولیم میں 15 کمپنیا ں آتی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 15 کمپنیوں میں صوبائی نمائندگی نہیں ہے لیکن ہماری نئی پالیسی میں تمام صوبوں کو برابر نمائندگی دی جائے گی۔

سینیٹ کا اجلاس بدھ کی سہہ پہر 2:30 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں