العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کا بیان کل قلمبند ہوگا

فوٹو: فائل


اسلام آباد:  قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کل بدھ کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

احتساب عدالت میں منگل کے روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی اور نوازشریف سمیت اور دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے فلیگ شپ ریفرنس میں آج تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی جب کہ نوازشریک کو حاضری کے بعد جانے کی اجازت مل گئی۔

تفتیشی افسر کی جانب سے ریکارڈ کی فائل عدالت میں پیش کی گئی۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے ایم ایل ایز کا جواب لینے کے لئے کی جانیوالی خط و کتابت عدالت میں پیش کرنے کے لئے کس سے اجازت مانگی؟

تفتیشی افسر نے کہا کہ ڈی جی نیب کو فائل بھیجی تھی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ فائل بھیجنے کا نہیں پوچھا یہ پوچھا کہ اجازت کس سے مانگی ؟

جج ارشد ملک نے خواجہ حارث کو ہدایت دی کہ غیر ضروری باتیں نہ لکھوائیں، اہم اور متعلقہ باتیں ہی لکھوائیں۔

جج نے کہا کہ خواجہ صاحب متعلقہ سوالات پوچھیں اور آگے چلیں، چاہتے ہیں اس کو کور اپ کر لیں تاکہ یہ بھی فائل میں لگا کر بھیج دوں۔

عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے اور تفتیشی افسر کو دوپہر ایک بجے طلب کیا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی مہلت 17 اکتوبر کو مکمل ہو رہی ہے اور جج نے مزید مہلت کے لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت پہنچے تو ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے ان کا استقبال کیا گیا۔ ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب اور سابق ایم این اے مسرت احمد زیب بھی احتساب عدالت پہنچیں۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث  تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کررہے ہیں۔

گزشتہ روز تفتیشی افسر نے ایک سوال کے جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ کسی شکایت کی صورت میں پہلے مرحلے میں تصدیق کی جاتی ہے اور دوسرے مرحلے میں چیئرمین نیب کے حکم انکوائری شروع ہوتی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے خواجہ حارث کے سوال پر اعتراض اٹھایا تھا کہ قانونی نوعیت کے سوالات تفتیشی افسر سے نہیں پوچھے جا سکتے، تفتیشی افسر قانونی ماہر نہیں کہ اس سے ایسے سوالات پوچھے جائیں۔


متعلقہ خبریں