ایف آئی اے کے سادہ سے سوالنامے کا جواب دوں گا، خالد مقبول

خالد مقبول صدیقی

اسلام آباد: وفاقی وزیربرائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹڑ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایف آئی اے حکام سے ان کا مؤقف جاننے کے لیے گیا تھا۔

انہوں نے ایف آئی اے حکام سے ملاقات کے بعد ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے حکام سے ایک گھنٹہ تک ملاقات ہوئی جس میں ایک سوالنامہ بھی ملا ہے۔

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم بھی ان کے ساتھ ایف آئی اے گئے تھے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ سادہ سا سوالنامہ ہے جس کا سادہ سا جواب دینے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت کارکن فلاحی مقاصد کے لیے حکومت کی منظوری سے پیسے جمع کیے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن کے بعد حکومتی وزرا کی بھی پیشیاں لگنا شروع ہو گئی ہیں۔ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی منگل کو ایف آئی اے میں پیش ہوئے ۔

بیرسٹر فروغ نسیم اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی پر الزام ہے کہ انہوں نے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فنڈز میں خطیر رقم جمع کرائی تھی۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس شدہ افراد نے خدمت خلق فاؤنڈیشن میں ایک ارب سے زائد کی رقوم جمع کرائی تھیں۔ ذرائع کے مطابق اسی رقم سے ایم کیو ایم کے بانی کے لندن میں اخراجات بھی برادشت کیے گئے تھے۔

ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے گیارہ نومبر کے روز 726 افراد کو نوٹسز جاری کیے تھے۔ نوٹسز ایم کیو ایم کے مختلف تنطیمی عہدوں پر کام کرنے والوں کو جاری ہوئے تھے۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایف آئی اے کے جانب سے بھیجا جانے والا نوٹس ملنے کے بعد ہم نیوز سے بات چیت میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے تمام رہنما قانونی مشاورت کے بعد ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنا مؤقف پیش کرنے نہیں بلکہ ایف آئی اے کا مؤقف جاننے کے لئے ایف آئی اے کے پاس جاؤں گا۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت نے فلاحی مقاصد کیلئے خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کو چندہ جمع کرنے کی اجازت دی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کی رہنما سابق سینیٹر نسرین جلیل اورسابق صوبائی وزیر فیصل سبزواری اورکے کے ایف منی لانڈرنگ کیس میں 15 نومبرکو پیش ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق نسرین جلیل پرایک لاکھ روپے اورفیصل سبزواری پرساڑھےتین لاکھ روپے دینے کا الزام ہے۔


متعلقہ خبریں