پولیس افسر طاہر داوڑ کی قتل کی خبر سوشل میڈیا پر سرگرم

ابھی اس خبرکی تصدیق نہیں کرسکتے،آئی جی کے پی


اسلام آباد: سوشل میڈیا پر پشاور سے تعلق رکھنے والے لاپتا ایس پی طاہر خان داوڑ کی قتل کی خبر گردش کررہی ہے۔

سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ کئی روز قبل دارا لحکومت اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ کو افغانستان میں قتل کردیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی طاہر داور کو افغانستان میں قتل کردیا گیا ہے۔


عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ طاہر داوڑ جیسے افراد اپنے آپ کو قربان کردیتے ہیں۔

دوسری جانب آئی جی کے پی خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ طاہر خان داوڑ سے متعلق خبرکی ابھی تصدیق نہیں کرسکتے۔ متعلقہ اداروں کے ذریعے افغانستان کی حکومت کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تصدیق کی صورت میں پولیس کی طرف سے بیان جاری ہوگا جبکہ اس حوالے سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ نے کوئی جواب نہ دیا۔

وزیر مملکت شہریار آفریدی  نے کہا ہے کہ یہ حساس معاملہ ہے اس پر ابھی بات کرنا مناسب نہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق طورخم سے تشدد زدہ نعش برآمد ہوئی ہے جس کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نعش مبینہ طور پر اسلام آباد سے لاپتا ایس پی طاہر خان کی ہوسکتی ہے۔

طاہر داوڑ کی گمشدگی کا واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا تھا۔ پولیس افسر اپنی چھٹیاں گزارنے اسلام آباد آئے ہوئے تھے۔ 26 اکتوبر کی شام جب وہ واک پر نکلے تو پھر واپس نہ آئے۔

اہل خانہ کی جانب سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن ان کا فون مسلسل بند ملتا رہا جبکہ طاہر داوڑ کی فون کی آخری لوکیشن سیکٹر ایف 10 اسلام آباد بتائی جاتی ہے۔

واقعہ کے بارے میں فوری طور پر خیبرپختونخوا پولیس کو بتایا گیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے شمالی وزیرستان اور اس کے اطراف میں طاہر داوڑ کی تلاش میں آپریشن کیا گیا جبکہ شمالی وزیرستان کے جرگہ عمائدین نے اس حوالے سے کے پی کے انسپکٹر جنرل پولیس سے ملاقات کی اور معاملے کے بارے میں گفتگو کی گئی۔

آئی جی پی کی جانب سے طاہر داوڑ کے چھوٹے بھائی کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ گمشدہ پولیس افسر کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں