خواجہ برادران کی حفاظتی ضمانت میں 26 نومبر تک توسیع

تحقیقات تبدیل کرنے کی درخواست، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا

فوٹو: فائل


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نیب انکوائری میں خواجہ برادران کی حفاظتی ضمانت میں 26 نومبر تک توسیع کر دی ہے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی درخواست ضمانت کی سماعت لاہور ہائی کورٹ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی جب کہ خواجہ برادران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

خواجہ برادران نے نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ نیب سے تعاون کر رہے ہیں اس لیے بیورو کو گرفتاری سے روکا جائے۔

عدالت نے مسلم لیگ نون کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو نیب انکوائری میں 14 نومبر تک عبوری ضمانت دے رکھی تھی۔

خواجہ سعد رفیق کی ڈی جی نیب سے تحقیقات تبدیل کرانے کی درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 نومبر کو جواب طلب کر لیا ہے۔

مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما نے درخواست میں چئیرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم مسلم لیگ نون کے خلاف پارٹی بن چکا ہے اور اب اُن سے شفاف تحقیقات کی امید نہیں ہے جب کہ ڈی جی نیب لاہور مسلم لیگ نون کے خلاف میڈیا ٹرائل پر اتر آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب لاہور کے حوالے سے چیئرمین نیب کو بھی درخواست لکھی تھی تاہم اُن کی جانب سے بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جب کہ شہزاد سلیم ٹی وی پروگرام میں انکوائری کی اندرونی کہانیاں بیان کر رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ڈی جی نیب لاہور سے تحقیقات تبدیل کرنے کا حکم دے اور ڈی جی نیب کو ٹی وی پروگرام میں جانے سے روکنے کا حکم جاری کرے۔

ڈی جی نیب لاہور نے ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ نیب چئیرمین نے پیرا گون سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں خواجہ برادران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں اور نیب اُن کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔


متعلقہ خبریں