سری لنکا کے نئے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

فوٹو رائیٹرز


کولمبو: سری لنکا کی سپریم کورٹ کی جانب سے منگل کے روز صدر کے پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے نئے انتخابات کرانے کے صدارتی فرمان کو معطل کرکے  پارلیمنٹ بحال کر نے کے بعد آج پارلیمنٹ نے نئے وزیر اعظم مہند را راج پاکسے کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد منظور کر لیں۔

تازہ فیصلہ نے سری لنکا میں ساسی بحران کی شدد میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اس فیصلہ نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کے حالیہ سلسلے کو تیز کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے بحالی کے بعد پارلیمنٹ کے ترجمان کارع جے سوریا نے کل کہا تھا  کہ بحال شدہ پالیمنٹ کا اجلاس بدھ کے روز ہوگا۔ آج پالیمنٹ کا اجلاس ہوا جس میں نئے وزیر اعظم اور انکی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور کی گئی۔

اپوزیشن لیڈر آر سمبنتھن نے نیوز ایجنسی رائیٹرز کو بتایا کہ ایک اپوزیشن جماعت کی جانب سے پیش کی گئی تحریک پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ کرائی گئی اور اکثریت نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا۔

گرشتہ مہینے صرر کی جانب سے وزیر اعظم رنیل وکراماسنگے کو بر طرف کر نے اور چین نواز سابق صدر مہند را راج پاکسے کو وزیر اعظم مقرر کر نے کے بعد سری لنکا سیاسی بحران کا شکار ہے۔

اگرچہ عالمی دبائوں پر صدر نے 14 نومبر کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا تھا لیکن جمعہ کے روز اچانک انہوں نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی اور پانچ جنوری کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے رنیل وکراماسنگے کے حامیوں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے صدارتی فرمان معطل کر دی تھی اور پارلیمنٹ کو بحال کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے صدارتی فرمان کو سات دسمبر تک معطل کر کے کیس کی سماعت تب تک کے لیے ملتوی کر دی تھی۔

صدر سریسینا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم رنیل وکراماسنگے کی سربراہی میں قائم اتحادی حکومت ناکام ہوئی اور الیکشن کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر سکی  اس لیے اس وقت عام انتخابات ضروری ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق صدر نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ملک میں امن اور نظم ضبط قائم رکھنے کے لیے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔

صدر کے ایک حامی نیمال سری پال کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی کہ اس معاملہ کو پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھیجا جائے۔ واضح رہے پارلیمنٹ کی بحالی کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے کیا۔

برطرف وزیر اعظم  رنیل وکراماسنگے نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا تھا اور انکا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ آئین کے مطابق ہیں۔

انہوں نے کہا  تھا ’آپ آئین کےساتھ فٹ بال نہیں کھیل سکتے اور آپ ائین کو اپنی مرضی سے نہیں موڑ سکتے،  بدھ کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہونا چاہیے اور میں اپنی اکثریت ثابت کرونگا‘۔


متعلقہ خبریں