ایس پی طاہر داوڑ کے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شہریار آفریدی

شہریار آفریدی

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کے قتل میں ملوث ملزمان پاکستان میں ہوں یا افغانستان میں انہیں ہر حال میں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس پی داوڑ شہید پاکستان کا بیٹا تھا اور ان کی فیملی 2017 میں اسلام آباد شفٹ ہوئی تھی۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے میانوالی، میانوالی سے بنوں اور پھر آگے لے جایا گیا۔

اسلام آباد سیف سٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں لگائے گئے کیمرے چہرے اور گاڑی کی نمبر پلیٹ کو شناخت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہا اسلام آباد میں 1800 کیمرے لگائے گئے ہیں جن میں سے 600 خراب ہیں۔

ایس پی طاہر داوڑ کا جسد خاکی

شہید ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی جلال آباد سے  طورخم پہنچا دیا گیا ہے اور حکومتی وزرا کا ایک وفد بھی وصولی کے لیے  پاک افغان سرحد کی طرف روانہ ہو چکا ہے۔ ایس پی طاہر داوڑ کی میت کو سرکاری اعزاز کے ساتھ پشاورمنتقل کیا جائے گا۔

پاکستانی دفترخارجہ نے جسد خاکی کی حوالگی میں تاخیر پرافغان ناظم الامور کو بھی طلب کیا تھا۔

وزیراعظم کا تحقیقات کا حکم

 وزیراعظم عمران خان نے نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کیس کی تحقیقات میں اسلام آباد پولیس کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیرمملکت برائے داخلہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ معاملے کو دیکھیں اور جلد از جلد رپورٹ پیش کریں۔

سینیٹ میں تقاریر

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے ایس پی کے قتل پرحکومت کا پالیسی بیان مسترد کر دیا۔ سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے کوئی بیان آنا چاہیے تھا۔

سینیٹر مشاہداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ کو چاہیے کہ معاملے کو سادہ نہ لیں اور خراب کیمروں کو جواز نہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ کیمرے خراب کرنے کے ذمہ دار ان کے خلاف کارروائی کریں لیکن ایس پی داوڑ کیس میں اسے جواز نہ بنائیں۔

چیئرمین سینیٹ نے وزیرداخلہ شہریار آفریدی کو ہدایت کی کہ تحقیقات کرائیں اسلام آباد سیف سٹی کے کیمرے کیوں خراب ہیں۔

ہم نیوز سے گفتگو

ہم نیوز کے شو’صبح سے آگے‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیربرائے داخلہ نے بتایا کہ اب تک موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق طاہر داوڑ کو جہلم اور میانوالی سے بارڈر پار لے جایا گیا تھا اور شام تک بہت ساری چیزیں سامنے آ جائیں گی۔

شہریارآفریدی نے بتایا کہ ایس پی قتل کا معاملہ افغانستان میں ہر سطح پر اٹھایا گیا ہے اور ہم ان کی جانب سے جواب کا انتظار کر رہے ہیں، اگر وہاں سے کوئی جواب نہ آیا تو پھر آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ طاہر داوڑ اور ان کے اہل خانہ کو خطرات لاحق تھے اور وہ سات سال تک خیبرپختونخوا سے باہر بھی رہے۔

شہریارآفریدی کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس کو مثال بناتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عوام کو ہر قسم کی معلومات سے مکمل آگاہ رکھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں